Zehreelay Logon Se Kaise Bachen?
زہریلے لوگوں سے کیسے بچیں؟
سانپ وہ واحد جانور ہے جس کی دہشت اچھے اچھوں کے چھکے چھڑا دینے کے لیے کافی ہوتی ہے۔ یہ جب اپنا پھن پھیلاتا ہے تو دشمن دم دبا کر بھاگ جانے میں ہی اپنی عافیت سمجھتا ہے۔ سانپ اِس دنیا میں تقریباً تین ہزار سے زائد اقسام کا حامل جانور ہے جن میں سے دو سو انتہائی خطرناک قسم کے ہیں۔ سانپ کے زہر سے سالانہ 54 لاکھ لوگ متاثر ہوتے ہیں۔
سانپ اپنے ڈنک کی مار سے جنگل کے بادشاہ شیر کو بھی منٹوں میں زمین بوس کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور اِسی لیے جنگل کے تقریباً سبھی جانور اِس سے خوف کھاتے ہیں اور اِس کا سامنا کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ جہاں سانپ کی اِس قدر دہشت ہے وہیں اِس کا ایک ازلی دشمن بھی ہے، جس سے سانپ خود سامنا کرنے سے کتراتا ہے اور اِس کی کوشش یہی ہوتی ہے کہ کسی بھی طرح اِس کا اپنے دشمن سے سامنا نہ ہو اور وہ دشمن کوئی اور نہیں بلکہ "نیولا" ہے۔
سانپ اور نیولے کی دشمنی سے کون واقف نہیں ہے۔ یہ وہ دشمن ہیں کہ جو ازلوں سے لڑتے آ رہے ہیں لیکن لڑائی کرنا آج تک نہیں چھوڑا۔ آپ نے اگر اِن کی لڑائی دیکھی ہو تو آپ کو محسوس ہوگا کہ سانپ، کسی حد تک نیولے سے جان چھڑانے کی کوشش میں لگا ہوتا ہے۔ وہ چاہ رہا ہوتا ہے کہ بس کسی طرح کنی کترا کے بھاگ جائے جبکہ نیولا اِس سوچ کے ساتھ لڑ رہا ہوتا ہے کہ جیتے گا تو وہ ہی اور اِسی اعتماد کے ساتھ نیولا سانپ کو شکست دینے میں ہر بار کامیاب ہو جاتا ہے۔
نیولا سانپ سے زیادہ پھرتیلا اور تیز چالاک ہوتا ہے۔ وہ جب سانپ کو دیکھتا ہے تو اُس کے ارد گرد چکر لگانے لگتا ہے۔ پھدکتا، اوپر نیچے ہوتا ہوا، کبھی پاس تو کبھی تھوڑا دور ہو کر سانپ کو کنفیوز کرتا ہے۔ اُسے تھکاتا ہے، بےبسی محسوس کرواتا ہے اور پھر اُس پر حملہ کرکے اُسے زخمی کرتا ہے اور پھر وہ اپنی لڑائی جیت کر سانپ کو مار کے کھا جاتا ہے۔
نیولا سانپ سے ہمیشہ جیتتا آیا ہے اور اِس کی وجہ ہے نیولا کا اعتماد اور اعتماد کی وجہ ہے سانپ کے زہر کا بےاثر ہونا۔ جی ہاں سانپ کے زہر کا نیولے پر کوئی اثر نہیں ہوتا۔ سانپ چاہے ڈنک مار بھی لے مگر تب بھی نیولا زندہ رہتا ہے کیونکہ نیولے کے اندر ایسے کیمیکلز موجود ہوتے ہیں کہ جو سانپ کے زہر کو نیولے کے جسم کے اندر ہی زائل کر دیتے ہیں اور یوں نیولا صحیح سلامت رہتا ہے اور جنگ جیت جاتا ہے۔
ہماری زندگی میں بھی کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ سانپ جیسے زہریلے لوگ ہمیں ملتے ہیں، سانپ کا زہر اُس کے دانتوں میں جبکہ انسان کا زہر اس کی زبان میں ہوتا ہے۔ جن کا ڈسا کوئی پانی بھی نہیں مانگتا اور ایسے لوگ ہی ہماری بربادی کا سبب بنا کرتے ہیں۔ جس طرح سانپ ڈنک مار کر دشمن کو ہمیشہ کے لیے معذور کر دیتا ہے، بالکل ویسے ہی اکثر لوگ ہمیں بھی اپنی زہریلی زبان کے استعمال سے ساری زندگی کے لیے اپاہج بنا دیتے ہیں۔
ایسے لوگوں سے لڑنے کے لیے ہمیں بھی نیولے کی طرح اپنے اندر کو اِتنا مضبوط کرنے کی ضرورت ہے کہ کسی انسان کی زبان کا زہر ہمارے کانوں سے ہوتا ہوا ہمارے دل پر کوئی اثر نہ کر سکے۔ اپنے اندر خود اعتمادی، یقین اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے یا سامنا کرنے کی طاقت کو اِس قدر مستحکم کر لینے کی ضرورت ہے کہ اگر کوئی دشمن کبھی سامنے آ بھی جائے تو اُسے چاروں شانے چت کر دینے میں ہمیں زیادہ محنت نہ کرنی پڑے۔
یاد رکھیں کہ اپنے اندر کو مضبوط کر لیں باہر کے سانپ اژدھے آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے۔ بلکہ آپ کی مضبوطی اور خود اعتمادی دیکھ کر وہ بھی سانپ کی طرح اپنا راستہ بدل لینے کو ہی اپنی بہتری سمجھیں گے۔ یہ دنیا سانپوں سے بھری پڑی ہے، کئی جنگل میں رہتے ہیں تو کئی زمین کی تہوں میں، کئی سمندروں میں رہتے ہیں تو کئی ہماری آستینوں میں پلتے ہیں۔ لیکن گھبرانے کی ضرورت بالکل نہیں ہے۔ بس اپنے اندر پر فوکس رکھیں۔ ڈر کو نکال باہر پھینکیں اور، غصے، سازشوں اور بدتمیزیوں کے زہر کا تریاق اپنے اندر پیدا کر لیں۔ کوئی آپ کو ہرا نہیں سکے گا۔