Ye Muashra Aurat Ka Gunah Nahi Bhoolta
یہ معاشرہ عورت کا گناہ نہیں بھولتا
وہ محلے میں نئی کرائے دار تھی۔ عمر کوئی پینتالیس سال کے قریب ہوگی۔ آج اُس نے گھر کے باہر ٹیوشن بورڈ لگایا تھا۔ شکل و صورت کی کافی اچھی تھی۔ وہ شاید اکیلے رہنے آئی تھی، کیونکہ شوہر اور بچے ساتھ نہیں تھے۔ محلے میں سب سے پہلے امی اُس کے گھر گئی تھی پھر کچھ دیر بیٹھ کر واپس آ گئیں۔
پھر آہستہ آہستہ وہ امی کی دوست بن گئی۔ امی گھر میں جو بھی بناتیں، وہ اُسے بھی لازمی دیتیں۔ امی اکثر کہا کرتیں کہ کرموں جلی ہے ورنہ تو اُس میں کمی کیا ہے؟
خیر پھر ایک دن والدہ نے اُس کی کہانی سنائی۔
اُس کا پورا نام ثمن افتخار ہے۔ ماسٹر کیا ہوا ہے۔ اچھے اور سلجھے ہوئے گھر سے تعلق ہے۔ پسند کی شادی بھی طے ہوگئی تھی۔ لیکن پہلی رات ہی طلاق لیکر اپنے نصیب کھوٹے کر لیے۔
کلاس فیلو تھا، جس سے بےپناہ محبت کرتی تھی مگر قسمت بُری کہ نظر لگ گئی۔ جس سے شادی ہوئی تھی وہ لڑکا سہاگ رات کو اپنے کمرے میں آنے سے پہلے، کسی اور لڑکی کے کمرے میں چلا گیا۔ اِس بات کی خبر کسی طرح ثمن کو ہوگئی۔ اُس نے اپنے شوہر کو رنگِ ہاتھوں پکڑا اور اُسے بہت بُرا بھلا کہا۔ سب وہاں جمع ہو گئے تھے۔ سب کے سامنے خوب تماشا بنا تھا۔
اِس سے غلطی یہ ہوئی کہ یہ جذباتی ہوگئی اور غصے میں آ کر اپنے شوہر سے بدلہ لینے کے لیے اپنے ایک کزن کے ساتھ سو گئی۔ شوہر نے فوراً اِسے گھر سے نکال دیا۔ یہ شوہر کے گھر سے بھی نکلی اور والدین نے بھی قبول کرنے سے منع کر دیا کہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑا۔
اس واقعہ کے چند دنوں بعد ہی شوہر کی دوسری شادی ہوگئی جبکہ یہ در بدر کے دھکے کھانے لگی۔ چھوٹی موٹی نوکری کرکے اپنا پیٹ پالنے لگی۔ اُس غلطی کے بعد، سب رشتے داروں نے اِس سے اپنا ناطہ توڑ لیا تھا۔ یہ بالکل اکیلی ہوگئی تھی۔ پھر ایک جگہ نوکری کرتے مالک نے اِسے اپنی بیٹی بنا لیا۔ لیکن اُس کی وفات کے بعد پھر یہ یہاں شفٹ ہوگئی۔ مالک نے اِسے اِتنا نواز دیا تھا کہ کچھ سال سکون سے گزر جائیں گے۔ باقی اللہ رازق ہے۔
والدہ کہنے لگیں کہ اللہ جانے، اِس نے تب اچھا کیا تھا یا بُرا۔ کچھ سمجھ نہیں آتا یا یہ کہ ہمارا معاشرہ اس قدر دوغلا ہے کہ مرد کے گناہ پر کسی نے کچھ نہیں کہا، بلکہ اُس کی شادی بھی ہوگئی جبکہ عورت کو اُسی گناہ کی خوب سزا دی گئی۔ ساری زندگی کے لیے سب نے منہ موڑ لیا۔ کسی نے بھی قبول کرنا مناسب نہ سمجھا۔
اگر گناہ بڑا تھا تو پھر مرد نے بھی تو وہی گناہ کیا تھا۔ تو سزا صرف عورت کے حصے میں کیوں آئی؟ مرد کیوں بچ گیا؟ بلکہ اُس گھٹیا کردار والے مرد کے ساتھ کسی اور لڑکی کی شادی بھی کروا دی گئی یہ جانتے ہوئے بھی کہ یہی مرد تھا جو اپنی بیوی کے ساتھ سہاگ رات منانے کی بجائے کسی اور لڑکی کے ساتھ سویا تھا۔
اس کہانی میں اصل دوشی کون ہے؟ کس کا گناہ زیادہ ہے، اور سزا کا حقدار کون ہے؟ پتہ نہیں۔۔!