Sahuliyat Ka Ghalat Istemal
سہولیات کا غلط استعمال
آج کا دور جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ آپ کے ہاتھ میں موبائل فون کی شکل میں پوری دنیا تھما دی گئی ہے۔ آپ جو مرضی دیکھنا چاہیں، سیکھنا چاہیں یا کسی بھی طرح کی معلومات لینا چاہیں، آپ کی انگلیوں کی چٹخ چٹخ پہ ہر چیز آپ کے سامنے آ سکتی ہے۔ جی صرف چند سیکنڈز کے لیے انگلیوں نے حرکت کرنی ہے اور آپ کی مطلوبہ چیز آپ کے سامنے ہوگی۔
ہمیں کوئی ویڈیو دیکھنی ہو تو زیادہ استعمال یوٹیوب، یا ٹک ٹاک کا کرتے ہیں اور فیس بک یا ٹوئیٹر کے ذریعے دنیا کے ساتھ کنیکٹ رہتے ہیں۔ دنیا میں کیا ہو رہا ہے یا کون سی چیز ٹرینڈنگ میں چل رہی ہے یہ ہمیں سوشل میڈیا کے ذریعے پتہ چلتا رہتا ہے اور مزید کسی بھی طرح کی سرچ کرنے کے لیے گوگل کا استعمال کرتے ہیں۔ لیکن اہم سوال یہ ہے کہ کیا ہم معلومات کی اِس بڑی دنیا کا استعمال اچھے سے کر رہے ہیں؟
آج کے اس دور میں کہ جہاں مطلوبہ چیز یا معلومات چند بٹنوں کی دوری پر ہے اُس کے باجود معاشرے میں سلجھاؤ پیدا کیوں نہیں ہو رہا؟ اچھے لوگ کیوں نہیں مل رہے۔ ہر طرف غیبت، چوری چکاری، غربت اور کسمپرسی سا ماحول کیوں ہے؟ تربیت کا فقدان کیوں مل رہا ہے؟ انسانیت اور اچھا نظام کہیں نظر کیوں نہیں آ رہا۔ ادب آداب، منظم اقدار یہ سب کہاں مر گئے ہیں۔ تمیز و تہذیب، مروت اور اخلاقی اقدار گراوٹ کا شکار کیوں ہو رہے ہیں؟
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ ہر انسان اچھی انکم کمانے والا ہوتا، بہترین اخلاق اور زبان کا بہترین استعمال کرنے والا ہوتا۔ اچھی مہمان نوازی اور حال اور مستقبل کے حوالے سے بہترین منصوبہ بندی رکھنے والا ہوتا جبکہ ہر چیز اِس کے اُلٹ ہے۔ ہم ان سب چیزوں کے دستیابی اور موجودگی کے باجود کہاں کھڑے ہیں کسی کو بتانے یا وضاحت دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ یعنی ہمیں فراہم کردہ سہولیات سے فائدہ اُٹھانا ہی نہیں آتا۔ ہم بہتر سے بہتری کی جانب جانے کی بجائے گند سے غلاظت کی طرف جانا زیادہ اچھا سمجھتے ہیں۔
چیزوں کا بہترین استعمال ہی زندگی کو خوبصورت بناتا ہے اور برا استعمال ایک نہ ایک دن برے نتائج سامنے لے ہی آتا ہے۔ کیونکہ ہر کام نے اپنا ایک نتیجہ دینا ہوتا ہے اور جیسا استعمال ہوگا نتیجہ بھی ویسا ہی نکلے گا۔
اب یہ آپ پہ منحصر کرتا ہے کہ آپ مہیا کردہ سہولیات سے کتنا فائدہ اُٹھاتے ہیں۔