Saturday, 23 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Razaa e Ishq

Razaa e Ishq

رضائے عشق

کہتے ہیں کہ دل کی ہزار آنکھیں ہوتی ہیں مگر کوئی ایک آنکھ بھی اپنے محبوب کا عیب نہیں دیکھ سکتی۔ بالکل اسی طرح جب کوئی فلم مجھے اچھی لگ جاتی ہے تب مجھے بھی اس فلم کا کوئی عیب نظر نہیں آتا۔ کہنے والے بہت کہتے ہیں کہ یہ فلم بیکار ہے، اس میں فلاں فلاں خلاء ہیں مگر میرا دل سب کی رائے پر رد کا ٹھپہ لگا کر اُس فلم کو اچھا ہونے کا مان لیتا ہے تو بس مان لیتا ہے۔

انسان کینسر سے بچ سکتا ہے، شیر کے منہ سے بھی زندہ نکل سکتا ہے مگر یہ کم بخت محبت جب کسی کو اپنی لپیٹ میں کر لیتی ہے تو پورا وجود نگل جاتی ہے۔ اس فلم میں بھی محبت نے دو وجود نگل لیے اور ڈکار تک نہیں مارا۔

انسان بلا کا ذہین اور شاطر مانا جاتا ہے، جانے کیا کیا کچھ ایجاد کر لیا اور اگر کچھ نہیں بنا سکا تو پہلی نظر کا توڑ نہیں بنا سکا۔ پہلی نظر جب کسی چنگے بھلے، ہٹے کٹے، گبھرو جوان کو دیکھتی ہے تو گھائل کر دیتی ہے۔ دو دل ملتے ہیں اور اپنی دنیا میں کھو جاتے ہیں۔ ان کی دنیا میں بس دو ہی لوگ ہوتے ہیں۔ "محبوب اور عاشق" اور ان کی دنیا میں کوئی اور نہیں آتا۔ وہ ایک دوسرے کو دیکھ دیکھ جیتے ہیں اور خوب خوش رہتے ہیں۔

انسان نے آج تک جتنی بھی نفرت کی اقسام تیار کی ہیں ان میں سب سے زیادہ نفرت وہ محبت سے کرتا آیا ہے۔ یہ معاشرہ اور اس کی باسی جب کہیں بھی محبت والے دیکھ لیں تو بجائے شکرانے ادا کرنے کے کہ محبت پنپ رہی ہے، بڑھ رہی ہے یہ نفرت کے نگارے بجانے لگ جاتے ہیں اور یوں محبت کرنے والے ان نفرت کے حواریوں سے تکلیف اٹھانے میں لگ جاتے ہیں۔

محبت وہ جنگ ہے جس میں جان سے جانا ضروری ہو جاتا ہے۔ محبت نے آج تک بخشا بھی کسے ہے؟ اس نے زندہ کسے چھوڑا ہے؟ تاریخ کے اوراق چیخ چیخ کر یہی تو بتا رہے ہوتے ہیں کہ محبت نہ کیجیو سرکار، نہیں تو مار دیے جاؤ گے؟

کبھی زہر دے کر، تو کبھی تیر کھا کر، اور کبھی کچا گھڑا پانی کے حوالے کرکے روح نکال لے گا۔ مگر پھر بھی جانے کیا ہے اس محبت میں جو ایسی کہانیاں سن کر، دیکھ سمجھ کر بھی لوگ باز نہیں آتے۔ محبت کر لیں تو ایمان ہی لے آتے ہیں۔ کوئی کتنا بھی ظلم ڈھا لے، ان کی زبان سے بس محبوب کا نام ہی نکلتا ہے۔

محبت ایک ایسی چیز ہے جو روکے نہیں رکتی، اسے زبردستی روکا جائے تو یہ بغاوت پر اُتر آتی ہے اور پھر پیچھے نہیں ہٹتی بےشک پھر کوئی جسم کو نیل و نیل ہی کیوں نہ کر ڈالے۔ یہ محبت، محبت کرنے سے باز نہیں آتی۔

اس فلم میں بھی وہی ہوا۔ محبت والوں کے بیچ نفرت کرنے والے آ گئے۔ دونوں کو جدا کر دیا۔ ایک کس کونے میں چلا گیا اور دوسرا کس کونے میں۔ مگر زندگی چلتے رہنے کا نام ہے اور زندگی چلتی رہی، محبوب کی یادوں کو ساتھ لیے سانسیں چلتی رہیں۔ کبھی ایسا ہوتا کہ محبوب بالکل پاس ہوتا اور کبھی ایسا لگتا کہ کوسوں دور چلا گیا ہے۔

بآلاخر محبوب عاشق کے پاس آ گیا۔ ڈھیر باتیں کیں، اس کے بغیر جیے جانے کے دکھ اور لوگوں کے برے رویوں کی شکایتوں کے انبار لگائے اور جب زندگی کی کھٹن روداد سنا چکا تو تھکن سے چور بدن لیے عاشق کے سینے پر سر رکھ دیا اور محبت نے ہنستے ہوئے دونوں وجود ایک کر دیے۔

Check Also

Ghair Yahudion Ko Jakarne Wale Israeli Qawaneen (1)

By Wusat Ullah Khan