Thursday, 25 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Azhar Hussain Bhatti/
  4. Practice

Practice

پریکٹس

ہم جب نئی نئی بائیک یا کار چلانا سیکھتے ہیں تو پہلے پہل کتنی مشکل لگتی ہے۔ ایک ساتھ ہمیں کلچ، بریک اور ریس پہ دھیان رکھنا پڑتا ہے۔ سمجھ نہیں آ رہی ہوتی کہ کلچ کب دبانا ہے یا بریک دبانے سے پہلے ریس کب کم کرنی ہے۔ شیشوں کی مدد سے ہر طرف نظر بھی رکھنی ہوتی ہے اور رفتار کم یا زیادہ کے مطابق گئیر بھی بدلنے پڑتے ہیں۔ دائیں بائیں دیکھتے ہیں۔ کوئی سواری زیادہ قریب آتی محسوس ہوتی ہے تو ڈر سے جاتے ہیں۔

اور کبھی کبھار مارے گھبراہٹ کے بریک کی بجائے ریس زیادہ کر دیتے ہیں، جس کی وجہ سے کوئی حادثہ پیش آ جاتا ہے۔ لیکن کسی ایک حادثے کی وجہ سے ہم سیکھنا نہیں چھوڑتے، بلکہ ہمیشہ یہی کہا جاتا ہے کہ جب تک گِرو گئے نہیں، کسی کے ساتھ ٹکراؤ گئے نہیں تب تک نہیں سیکھ پاؤ گے۔ ہم دوسرے دن پھر سے روڑ پہ نکلتے ہیں اور اِسی طرح تب تک سیکھتے رہتے ہیں کہ جب تک کہ آ نہیں جاتا۔

اور جب مکمل طور پر سیکھ جاتے ہیں تو تب آٹو میٹک ہی ہر چیز اپنا کام کرنے لگ جاتی ہے۔ ہم باتیں کرتے ہوئے بنا کسی ہچکچاہٹ کے ٹریفک کے مطابق چلنے لگتے ہیں۔ تب ہمارے ہاتھ خود ہی ضرورت کے مطابق گئیر بھی بدل لیتے ہیں اور کلچ بریک بھی ٹھیک سے کام کرنے لگتے ہیں۔ یہ سب مسلسل کی جانے والی پریکٹس سے ہی ممکن ہو پاتا ہے۔ کامیابی تک پہنچنے کے لیے کئی راستے ہیں، جن میں سے ایک پریکٹس ہے۔

پریکٹس یعنی کسی بھی چیز کا مسلسل کرتے رہنا اور تب تک کرتے رہنا جب تک کہ وہ چیز ہمیں کرنی نہ آ جائے۔ دنیا کے بڑے بڑے مشکل پہاڑ اِس پریکٹس نے توڑے ہیں۔ کسی بھی شے کو بار بار کرنے سے آپ اُس میں ماہر ہو جاتے ہیں۔ یعنی پریکٹس سے تجربہ اور مہارت دونوں حاصل ہوتی ہیں۔ جن کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ آپ کسی بھی ہنر میں کسی بھی ماہر انسان کو دیکھ لیں، پرکھ لیں تو اُس کی کامیابی کا راز اُس کی، کی جانی والی مسلسل مشقوں میں چھپا ہوگا۔

پریکٹس ہی وہ عمل ہے کہ جو کسی کام کو نکھارتا ہے، مہنگا کرتا ہے۔ دنیا ایسی مثالوں سے بھری پڑی ہے کہ جنہوں نے صرف پریکٹس کے دم پہ میدان اکھاڑے ہیں۔ کامیابیوں کے وہ جھنڈے گاڑے ہیں کہ جن کا نام پھر رہتی دنیا تک زندہ رہتا ہے۔ اب یہ آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے کہ آپ نے پریکٹس سے اپنی منزل کو حاصل کرنا ہے یا لفظوں کی مدد سے وقت اور حالات پر الزام لگاتے ہوئے ناکام رہنا ہے۔

یہ فیصلہ بھی آپ کا ہے اور مستقبل بھی آپ کا، اور یاد رکھیے گا کہ آپ کے آج کا کیا جانے والا فیصلہ آپ کے آنے والا کل کا فیصلہ بھی کرتا ہے۔

Check Also

Nat House Mein Jashn Aur Abid Raza Kotla Ki Khamoshi

By Gul Bakhshalvi