Nafs Ka Hamla
نفس کا حملہ

آپ نے کبھی شیر کو شکار کرتے دیکھا ہے؟ وہ پہلے ایک جگہ چھپ کر بیٹھ کر سکون سے اپنے شکار کو دیکھتا ہے، اُسے سمجھتا ہے، پرکھتا ہے، اُس کی چال ڈھال کو دیکھتا ہے اور پھر جیسے ہی شکار پاس آتا ہے تو اُس پہ حملہ کر دیتا ہے۔
لیکن کیا آپ نے ایک بات نوٹ کی؟ شیر جب حملہ کرتا ہے تو وہ اپنے شکار کی آنکھ، ناک، ٹانگ، پیٹ یا کمر پر حملہ نہیں کرتا بلکہ وہ سیدھا شکار کی گردن دبوچتا ہے کیونکہ جنگل کا راجا یہ بات اچھی سے طرح جانتا ہے کہ جب سانس بند ہوتا ہے تو جسم کے باقی حصے بھی اپنا کام کرنا بند کر دیتے ہیں۔ زندہ رہنے کی نعمت سے بڑی اور کوئی نعمت نہیں ہوتی۔ اِسی لیے شیر کے نوکیلے اور طاقتور پنچوں کی گرفت میں شکار تڑپنے لگتا ہے۔
بالکل ویسے ہی جب نفس انسان پر حملہ کرتا ہے تو دل اور دماغ دونوں کو پوری طرح مفلوج کر دیتا ہے اور وہ اپنا کام کرنا بند کر دیتے ہیں۔ انسانی جسم پر سب سے خطرناک حملہ نفس کا ہی ہوتا ہے۔ کیونکہ شیر اور نفس دونوں شکار کرنے میں بڑے ماہر ہوتے ہیں۔
شیر کے حملے کے پھر بھی کچھ قواعد و ضوابط یا اصول ہوتے ہیں مگر نفس، یہ بڑا بےاصولا ہوتا ہے۔ اِس کے حملے اِس قدر خطرناک ہوتے ہیں کہ انسان سگے رشتوں کے تقدس کی بھی دھجیاں اُڑا کے رکھ دیتا ہے۔
یعنی یہ اِس قدر ہمارے لیے نقصان دہ ہے کہ جب نفس حملہ کرتا ہے تو انسان، جانور تک کی بھی تمیز کرنا بھول جاتا ہے۔ یہ اتنی خطرناک چیز ہے۔
اسی لیے ہی اسلامی قوانین اِس چیز کو لیکر بڑے سخت ہوتے ہیں اور حکم ہے کہ بالغ ہوتے ساتھ ہی نکاح کر دو۔ اگر نہیں کرو گے گناہ بڑھیں گے۔ نفس بھوکے شیر کی طرح ہوتا ہے اور بھوکا شیر حلال حرام نہیں دیکھتا، بس بھوک مٹاتا ہے۔
اس سے پہلے کہ یہ انسان مزید نفس کے ہاتھوں مجبور ہو کر حلال و حرام میں تمیز کرنا بھولے، بالغ ہوتے ساتھ ہی نکاح کر دینے کی رسم کو فروغ دینا شروع کر دیں ورنہ یہ نفس پہلے ہی بڑی حد تک اپنے پنجے ہماری نسل اور معاشرے کی گردن پر گاڑھ چکا ہے۔

