Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Nabz Ka Pata Chal Jaye To Takleef Mat Dein

Nabz Ka Pata Chal Jaye To Takleef Mat Dein

نبض کا پتہ چل جائے تو تکلیف مت دیں

ہم جب بیمار ہوتے ہیں تو ڈاکٹر کے پاس دوائی لینے جاتے ہیں۔ ڈاکٹر پہلے ہماری طبیعت کے متعلق چند سوالات کرتا ہے اور پھر اُس حساب سے کچھ ادویات کا مشورہ دیتا ہے اور اگر اُسے ضرورت محسوس ہو تو ایک انجیکشن بھی لگا دیتا ہے اور یہ بات تو ہم سب جانتے ہیں کہ اکثر ایسا ہوتا ہے کہ انجیکشن لگانے سے پہلے ڈاکٹر کو ہماری نبض ڈھونڈنے میں کافی دِقت کا سامنا کرنا پڑ جاتا ہے۔ وہ کبھی بازو زور سے باندھتا ہے تو کبھی جسم پر مائع لگا کر نبض ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہے۔

امریکہ میں اِسی مسئلے سے جان چھڑانے کے لیے انفراریڈ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ایک چھوٹی سی مشین ہوتی ہے جس کی مدد سے نبض جلد ہی پکڑ میں آ جاتی ہے اور انجکشن لگانے میں آسانی ہو جاتی ہے۔ یعنی اُنہوں نے مسئلے کا بہترین حل نکال لیا ہوا ہے۔ امریکہ میں نبض کی نشاندہی کے لیے انفراریڈ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جاتا ہے جبکہ ہمارے ہاں معلومات لے لینے کے بعد کسی کی دُکھتی نبض کا پتہ لگانا زیادہ ضروری سمجھا جاتا ہے۔

اور ایک بار کسی کی دکھتی رَگ کا پتہ چل جائے سہی پھر ایسا ایسا کام کیا جاتا ہے کہ جس کا کوئی اندازہ بھی نہیں لگا سکتا۔ ہم اپنے اچھے شبدوں کا استعمال کر کے، ہمدردی کے دو بول بول کر کسی کی بھی ذاتی زندگی میں پیدا ہونے والی مشکلات کا پتہ لگا لیتے ہیں۔ اگلا انسان ہمیں اپنا ہمدرد سمجھ کر اپنی کمزوریوں اور پریشانیوں کا پتہ دے دیتا ہے اور ہم بدلے میں اُس کی کمزوریوں کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے اُسے مزید تکلیف دینے لگ جاتے ہیں۔

ہم انفراریڈ ٹیکنالوجی کی بجائے جذبات کا استعمال کر کے اگلے کی رَگوں کا پتہ چلاتے ہیں کہ اُس کی نبض ہے کہاں اور پھر اُسی نبض پہ تکلیف یا طنز کا انجکشن لگاتے ہیں۔ ویسے تو انجکشن لگنے سے ہونے والی تھوڑی سی تکلیف کا نتیجہ اگلے کی صحت مند زندگی میں نکلتا ہے۔ انجکشن کی تکلیف کا مقصد راحت دینا ہوتا ہے جبکہ ہمارے ہاں کسی کو تکلیف دینے کا مقصد زیادہ اذیت دینا ہوتا ہے۔ ہماری پوری کوشش ہوتی ہے کہ سامنے والے کو زیادہ سے زیادہ تکلیف محسوس ہو اور یہی آج کے دور میں سب کا پسندیدہ مشعلہ ہے۔

کیا ہی اچھا ہو کہ اگر ہم دوسروں کی کمزوریوں کو جانتے ہوئے بھی اُن کے لیے راحت کا سبب بنیں۔ اُنہیں سکون دے سکیں اور ویسے بھی ہم انسان ہیں جانور تھوڑی ہیں کہ ہر حال میں اگلے کو نقصان پہنچانا ہی مقصد ہو۔

Check Also

Platon Ki Siasat Mein Ghira Press Club

By Syed Badar Saeed