Naak Mein Ungli Dalna
ناک میں انگلی ڈالنا
ہماری زندگی میں ایسے کئی واقعات رونما ہوتے ہیں جو اپنی چھاپ تا عمر کے لیے چھوڑ جاتے ہیں۔ کوئی ایسی حرکت دیکھ لیتے ہیں کہ جو ساری زندگی کے لیے ذہن میں نقش ہو جاتی ہے۔ یہ انسانی نفسیات ہے کہ بعض اوقات کوئی ایک آدھ واقعہ ایسا ہو جاتا ہے جو ساری عمر کے لیے وبالِ جان بن جاتا ہے اور دماغ پر سوار رہنے لگتا ہے۔
میرے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا تھا۔ دسمبر کے یخ بستہ دنوں کی بات ہے کہ میرا ایک شادی پر جانا ہوا۔ گول گول میزوں کے گرد کرسیاں لگی ہوئیں تھیں۔ ہر میز پر کوئی آٹھ سے دس لوگ بیٹھ سکتے تھے۔ اُنہیں میزوں میں سے ایک میز پر میں براجمان ہوگیا۔ اب کان صرف ایک ہی آواز سننا چاہ رہے تھے کہ
"روٹی کھول دے شفیق احمد"
مگر وہ کہتے ہیں ناں کہ جیسے ہر لقمے پہ کھانے والے کا نام لکھا ہوتا ہے بالکل ویسے ہی وہ لقمہ کب ملنا ہے وہ وقت بھی لکھا جا چکا ہے۔ اِسی لیے مقررہ وقت کا انتظار کرنے کے لیے اِدھر اُدھر نظریں گھمانے لگا کہ آنکھیں ایک جگہ جم گئیں۔ بالکل میرے سامنے ایک انکل، استری شدہ صاف سوٹ میں ملبوس لیکن اللہ جانے کیوں بڑے غصے میں بیٹھے تھے اور جہاں نظریں پتھر ہوئیں تھیں وہ جگہ اُسی انکل کی ناک تھی۔ ایک بڑا سا پلا ہوا چوہا انکل کی ناک پہ کسی مکھی کی طرح صاف نظر آ رہا تھا۔ بس پھر کیا بتاؤں کہ کیسے اُبکارے مارتا ہوا فوراً وہاں سے اُٹھا اور باہر کی جانب بھاگا۔ اُلٹی آتے آتے بچی تھی۔
اب میں یہ سوچ رہا تھا کہ باقی جو لوگ وہاں بیٹھے ہیں، کیا اُنہیں اتنی بھوک لگی ہوئی ہے جو انکل کے ناک کا اکلوتا چوہا تک ڈسٹرب نہیں کر پا رہا تھا اُنہیں۔ وہ دن گیا اور آج کا دن، اُس کے بعد میرے دل سے یہ وہم نہیں جاتا کہ شاید میرے ناک پر بھی کہیں چوہا بیٹھا ہوا ہے۔ میں ہر وقت ناک کو صاف کرتا رہتا ہوں کہ اگر کہیں لگا ہو تو صاف ہو جائے۔ سالوں گزر چکے ہیں مگر اُس عجیب واقعے کی وجہ سے میں سائیکی ہوگیا ہوں اور یہ خیال مجھ سے ناک صاف کرواتا رہتا ہے کہ ہو نہ ہو ناک پر کہیں چوہا بیٹھا ہوا ہے۔
اب اللہ جانے میری یہ عادت کب چھوٹے گی۔