Monday, 25 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Magarmach Admi

Magarmach Admi

مگرمچھ آدمی

مگرمچھ اس کائنات کے خوفناک ترین جانوروں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔ اِس کی اوسط عمر لگ بھگ 80 سال کے قریب ہوتی ہے۔ لیکن کیا آپ اِس کے شکار کرنے کے طریقے سے واقف ہیں؟ اِس کا لمبا اور نوکیلے دانتوں والا جبڑا اپنے شکار کو جیسے ہی پکڑتا ہے تو فوراً پانی میں لے جاتا ہے اور گول گول گھومنے لگتا ہے تاکہ شکار بدحواس ہو جائے اور اُسے اپنے بچنے کی ترکیبیں سوچنے کا بھی موقع نہ ملے۔ مگرمچھ اپنے جبڑوں کی گرفت مزید تیز کر دیتا ہے جس سے شکار تڑپنے لگتا ہے اور یوں وہ اپنی سانسوں سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔

جب مگرمچھ اپنے شکار کو کھانا شروع کرتا ہے تو اُس کی آنکھوں سے آنسو نکلنا شروع ہو جاتے ہیں۔ یہ آنسو کسی تکلیف کی وجہ سے یا شکار کے مر جانے کے دکھ میں نہیں نکلتے بلکہ یہ اِس کے اندر کسی جسمانی ری ایکشن کی وجہ سے نکلتے ہیں۔ اِن آنسوؤں کا تعلق کسی تکلیف سے نہیں ہوتا اور اِسی لیے ہی "مگرمچھ کے آنسو" کی کہاوت بہت مشہور ہے۔ یعنی یہ آنسو بس دکھاوے کی حد تک ہوتے ہیں، جذبات سے عاری اور کسی نہ کام کے۔

ہماری زندگی میں بھی کچھ لوگ مگرمچھ کی طرح ہوتے ہیں وہ ہمارا شکار کرتے ہیں، ہماری ہمدردیاں لینے کی خاطر ہمیں اپنے قریب لاتے ہیں اور اپنے جذبات اور دکھی کہانیوں کے گہرے پانیوں میں گول گول گھمانے لگتے ہیں، تب ہمیں کچھ سمجھ نہیں آ رہی ہوتی کہ ہم کسی کا شکار بن رہے ہیں یا ہمارا شکار ہو رہا ہے۔ ہم جذبات کے پانی میں بہنے لگتے ہیں، ہمارا دماغ کام کرنا بند کر دیتا ہے۔

ایسے لوگ ہمدردیاں لینا خوب جانتے ہوتے ہیں اُنہیں بخوبی اندازہ ہوتا ہے کہ شکار کیسے کرنا ہے؟ وہ پھر ہمیں لوٹ لیتے ہیں، ہم سے اپنا کام نکلوا لیتے ہیں، ہمیں تباہ کر دیتے ہیں۔ معاشرے میں اِتنا ذلیل و رسوا کروا دیتے ہیں کہ انسان جیتے جی مر جاتا ہے، کسی کو منہ دکھانے کے لائق بھی نہیں رہتا۔ اور پھر یہی لوگ ہماری زندگیاں اجیرن کرنے کے بعد ہماری زندہ لاشوں پر مگرمچھ کے آنسو بہا کر ہمیں مصنوعی اپنائیت کا احساس دلا رہے ہوتے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں۔

ہماری عزتوں کو نگل کر، ہمارے ضمیروں کو مردہ کر کے کھا رہے ہوتے ہیں مگر ساتھ میں نقلی آنسو بھی رو رہے ہوتے ہیں کہ جیسے اُنہیں ہمارا بڑا احساس ہے۔ لیکن یہ آنسو پانی کے سوا کچھ نہیں ہوتے۔ کسی نقصان کے مداوے کے لیے نہیں ہوتے۔ کسی دکھ رنج یا تکلیف کے لیے نہیں ہوتے۔

ایسے لوگوں سے بچ کے رہنا چاہیے۔ اُن کے جذبات اور مظلومیت کے گہرے پانیوں کے قریب بھی نہیں پھٹکنا چاہیے۔ یہ ایک ٹریپ ہوتا ہے کیونکہ انسان کا خمیر جذبات میں گوندھا ہے جس کی وجہ سے وہ جلدی ایموشنل ہو جایا کرتا ہے اور جذباتی پن میں بہت سے گھاٹے کے سودے بھی کر بیٹھتا ہے، جس کے پھر خمیازے بھی نہیں بھگتے جاتے۔ یاد رکھیں کہ مگرمچھ کا آنسو ہوتا تو محض پانی ہے مگر یہ پانی مہنگا بہت پڑتا ہے۔

Check Also

Kahani Aik Dadi Ki

By Khateeb Ahmad