Kya Waqai Dolat Se Khushian Nahi Kharidi Ja Sakti?
کیا واقعی دولت سے خوشیاں نہیں خریدی جا سکتیں؟
آپ نے اکثر یہ سُنا ہوگا کہ دولت اچھی چیز نہیں ہوتی یا یہ کہ پیسے سے خوشیاں نہیں خریدیں جا سکتیں۔ جبکہ میرا اِس کانسیپٹ کے ساتھ بڑا سخت اختلاف ہے کیونکہ یہ سب جھوٹ ہے۔ آپ کو زندگی گزارنے کے لیے دولت کی ٹھیک ٹھاک ضرورت پڑتی ہے اور دوسرا یہ کہ آپ کی خوشیوں کا لنک پیسوں کے ساتھ جُڑا ہوتا ہے۔
خالی خوشیاں کون سی ہوتی ہیں یا کتنی پائیدار ہوتی ہیں؟ بغیر پیسوں کے زندگی کیسے آسانی کے ساتھ گزاری جا سکتی ہے؟ جب کہ اللہ نہ کرے کہ آپ کے والدین یا اولاد میں سے کوئی بیمار ہو جائے اور آپ کے پاس اُن کی دوائی لینے کے بھی پیسے نہ ہوں تو تب آپ بِنا پیسوں کے خود کو کیسے ذہنی تناؤ سے آزاد کریں گے یا کیسے دوائی کا بندوبست کریں گے یا کیسے والدین کو صحت دے پائیں گے؟
یقیناً روپے پیسے کے بغیر یہ سب ممکن نہیں ہے۔ سکون کے لیے پیسا چاہیے ہوتا ہے۔ اچھا ہمارا بچہ رو رہا ہو اور رونے کی وجہ کوئی کھلونا ہو تو بچے کی ضد کو کیسے ٹالیں گے یا کب تک ٹال پائیں گے؟ وہ جب جب کوئی کھلونا دیکھے گا، کسی کزن بچے کے پاس یا کسی دکان پہ یا گلی میں بیچنے آئے کسی پھیری والے کے پاس وہ تب تب ضد کرے گا روئے گا۔ تو کھلونا کیسے آئے گا؟ پیسوں سے۔
اور جب آپ کھلونا خرید کر بچے کو دیں گے تو بچے کی خوشی دیکھنے لائق ہوگی اور بچے کو خوش دیکھ کر آپ اُس سے بھی زیادہ خوش ہوں گے تو اِس خوشی کی بنیادی وجہ کون بنا تو جواب ہوگا کہ، بِنا کسی تمہید کے پیسہ۔ بیگم کو سوٹ چاہیے، بچوں نے عید پر یا کسی شادی کے لیے نئے سوٹ کی فرمائش کر دی ہے تو بتائیں کہ اگر سوٹ لیکر نہیں دیں گے اور جب ہمارے بچے دوسرے بچوں کو نیا سوٹ پہنا دیکھیں گے تو اُن پہ کیا بیتے گی اور سب سے زیادہ آپ پر کیا بیتے گی؟
اور اِس سب کا ایک ہی حل ہے سوٹ لیکر دے دینا اور سوٹ کیسے آئیں گے؟ پیسوں سے۔ کھانا، پینا، پہننا، اوڑھنا ہر چیز کے لیے ہمیں روپے پیسے کی ضرورت پڑتی ہے۔ آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ دولت نہیں چاہیے یا یہ اچھی چیز نہیں ہے یا اِس کے بغیر بھی خوش رہا جا سکتا ہے کیونکہ یہ سب جھوٹی باتیں ہیں، اِن کا حقیقت کے ساتھ کوئی واسطہ نہیں ہے۔
ہمیں دولت چاہیے ہوتی ہے، یہ ہماری بنیادی ضروریات میں سے ایک ہے۔ آپ اپنی ناکامیوں سے جان چھڑانے کے لیے یہ کھیل مت کھیلیں کہ دولت سے خوشیاں نہیں خریدی جا سکتیں یا یہ اچھی شے نہیں ہے۔ خوش اور خوشحال زندگی گزارنی ہے تو دولت کمانی پڑے گی ورنہ آپ کو بےتکی باتیں کر کے اپنی ذمہ داریوں سے جان چھڑانے کی ناکام کوششیں کرنے کی عادت پڑ جائے گی۔