Khushiyon Pe Mera Haq Bhi Hai
خوشیوں پہ میرا حق بھی ہے
زندگی خدا کی دی بڑی پیاری نعمت ہے۔ یہ خوشی اور غم کے حسین امتزاج سے بُنا ایک شاندار پیکج ہے۔ اس دُنیا میں کوئی بھی انسان یہ نہیں کہہ سکتا کہ وہ ہر لحاظ سے خوش و خرم زندگی گزار رہا ہے یا کوئی صرف اور صرف دکھوں کی گھٹڑی اٹھائے در بدر بھٹک رہا ہے۔
زندگی میں اتار، چڑھاؤ آتے رہتے ہیں لیکن زندگی کو بہتر سے بہتر بنانے کا سارا کام ہمارے اپنے ذمہ ہوتا ہے۔ جیسے ایک ہی لطیفے پہ بار بار ہنسا نہیں جا سکتا ویسے ہی کسی ایک دکھ پہ کیوں بار بار رویا جائے۔ ہنسنا ہے یا رونا یہ فیصلہ ہم خود طے کرتے ہیں۔
اِس عید پہ میں ایک ایسے انسان سے ملا جو بڑا خوش دکھائی دیتا تھا۔ اسے میں نے اداس نہیں دیکھا۔ ہر کام میں ہر بات میں خوشی اُس کے چہرے سے صاف عیاں ہوتی تھی۔ مجھ سے رہا نہیں گیا تو میں نے وجہ پوچھ لی کہ میاں اِس ہنس مکھ چہرے کا راز کیا ہے؟ کچھ ہمیں بھی تو پتہ چلے؟
وہ بتانے لگا کہ بھائی میری خوشی کا کوئی بہت بڑا راز نہیں ہے۔ میں نے بس ایک عادت اپنائی ہے اور اُسی وجہ سے میں بڑا خوش رہتا ہوں۔ مزید کہنے لگا کہ بس دینا سیکھ لو، خوشیاں آپ کا در مَل کے بیٹھ جاتی ہیں۔ اب دینا کیسے ہے وہ بتائے دیتا ہوں۔
کسی سے بقایا مت لو۔ میں حیران کہ یہ کیسی بات ہوئی؟
پھر بولے کہ میں اگر نائی کی دکان پر کٹنگ کروانے جاؤں اور بِل 250 روپے بنے تو میں تین سو دے کر بقایا پیسے نہیں لیتا۔ سبزی والے سے سبزی لوں تو بیس تیس یا پچاس جتنے بھی اضافی بنتے ہیں میں اُنہیں دے دیتا ہوں۔
کھلونے لینے ہوں، راشن، گراسری، یا عام کوئی بھی شاپنگ کرنی ہو میں بقایا پیسے نہیں مانگتا بلکہ اگلے انسان کو دے دیتا ہوں کہ بھائی بقایا آپ رکھ لیں۔ ایسا کرنے سے کیا ہوتا ہے؟
ہر وہ انسان جن سے میں کچھ خریدتا ہوں وہ میری عزت کرنے لگتے ہیں، جب بھی جاتا ہوں مجھے پریفر کرتے ہیں۔ میرا کام جلدی ہو جاتا ہے۔ مجھے ثواب الگ سے ملتا ہے۔ چیزیں صاف ستھری ملتی ہیں۔ مال خراب نہیں ملتا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ دعائیں بہت ملتی ہیں۔
اب اگر میں سالانہ بھی ان بقایا پیسوں کا حساب کروں تو زیادہ سے زیادہ دس بارہ ہزار بنتا ہے اور انہیں پیسوں کی وجہ سے میرا فائدہ اِن ہزاروں پیسوں سے کہیں زیادہ نکل آتا ہے۔ اور ویسے بھی یہ دس بیس پچاس بچا کر کون سا میں نے بل گیٹس کے ساتھ کاروبار شروع کر لینا ہے جبکہ پیسے واپس نہ لیکر میں اگلے انسان کا دل جیت لیتا ہوں اور چالیس پچاس سے اگر کسی انسان کا دل جیتا جا سکتا ہے تو یہ سودا میرے نزدیک گھاٹے کا سودا نہیں ہے۔
اور یہی وجہ ہے کہ سب مجھ سے پیار کرتے ہیں عزت دیتے ہیں اور شاید اِسی لیے میرے ہاتھ دینا جانتے ہیں اور یہ قدرت کا قانون ہے کہ دینے والا ہاتھ کبھی تنگدستی کا ذائقہ نہیں چکھتا۔ اللہ ایسے ہاتھ کو مزید نوازتا ہے اور یقیناً یہی وجہ ہے کہ میں اِتنا زیادہ خوش دکھائی دیتا ہوں۔
بھائی صاحب کی بات میرے دل کو کلک کر گئی تھی۔ میں نے خود سے عہد کیا کہ آئندہ میں بھی دینے کی کوشش کروں گا کیونکہ خوش رہنے کو دل تو میرا بھی بہت کرتا ہے۔ خوشیوں پہ میرا حق بھی ہے۔ میں سلام کرکے وہاں سے اُٹھ آیا۔