Friday, 29 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Kam Imandari Aur Shoq Se Karen

Kam Imandari Aur Shoq Se Karen

کام ایمانداری اور شوق سے کریں

پیٹ ہر انسان کو لگا ہے۔ بھوک سب کو لگتی ہے۔ مگر روٹی کھانے سے پہلے اُسے کمانا پڑتا ہے۔ محنت کرنا پڑتی ہے۔ ڈھیر ساری تگ و دو اور کام کاج کے بعد روزی روٹی کا بندوبست ہوتا ہے۔ پَر جب بات محنت پر آتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ ہر انسان ایک جیسی محنت نہیں کرتا۔ کوئی زیادہ محنت کرکے روزی کماتا ہے تو کسی کو کم ہاتھ پاؤں ہلانے سے ہی کھانا مل جاتا ہے۔ زیادہ تفصیل میں جائیں تو رزق کی تقسیم ہر انسان میں الگ الگ ہے مگر رزق ملتا سب کو ہے۔

اب محنت تو سارے ہی کرتے ہیں مگر چند گِنے چُنے لوگ ہی ہوتے ہیں جو پوری ایمانداری سے اپنا کام کرتے ہیں۔ جو اپنی سروس دینے میں پوری جان لگا دیتے ہیں جو کام چور نہیں ہوتے۔ بہانے نہیں بناتے، بس کام پر توجہ دیتے ہیں۔

ہمارے ہاں چونکہ آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے اسی لیے کام اور محنت سے جان چھڑوائی جاتی ہے۔ جگاڑ لگانے میں زیادہ دماغ لگایا جاتا ہے یا عرفِ عام میں کہیں تو چُونا لگانے میں پیش پیش رہتے ہیں۔ ہم جس کام کو کر رہے ہوتے ہیں، اُسی سے راضی نہیں ہوتے۔ اسی میں کیڑے نکالتے رہتے ہیں۔ یہ نہیں ہوا، وہ نہیں ہوا۔ یہ ہو جاتا، وہ ہو جاتا، فلاں فلاں اور پھر باتوں اور بہانوں کی لمبی فہرست اور بات ختم۔

آپ اپنے ارد گرد نظر دوڑا کر دیکھ لیں۔ آپ کو کام کا بندہ کم ہی نصیب ہوگا۔ آپ کام والی رکھنے لگیں گے تو وہ زیادہ گند کا ذکر کرے گی۔ بار بار جتائے گی کہ آپ کے گھر گند زیادہ ہوتا ہے، جبکہ اُسے رکھا ہی صفائی کے لیے گیا ہوا ہے۔ اُس کے باوجود وہ اپنے کام میں نقص نکالے گی۔ ایسے دکھاوا کرے گی جیسے پتہ نہیں کتنے علاقے کی صفائی کا کام اُس کے ذمے لگا دیا گیا ہے۔ ارے میم، گھر میں گند ہوتا ہے، اِسی لیے تو آپ کو رکھا ہے تاکہ صاف کیا جا سکے۔ اس میں شکایت کیسی؟ اگر گند ہو ہی ناں تو پھر آپ کو نوکری پر رکھنے کی کیا ضرورت ہے؟

اِسی طرح جب آپ گاڑی لیکر کسی سروس سینٹر جاتے ہیں تو آگے سے سننے کو ملتا ہے کہ اُففف اتنی گندی گاڑی لیکر آئے ہیں۔ یہ سوال سن کر یقیناً برا ہی لگتا ہے۔ یہاں بھی واش کرنے والا بار بار گندی گاڑی کا ذکر کرے گا اور ایسے ظاہر کرے گا جیسے پتہ نہیں کون سا پہاڑ سر کرنے کو بول دیا ہے اُسے۔ جبکہ دیکھا جائے تو گاڑی کو واش کرنا ہی اُس کا کام ہے اور گاڑی گندی ہونے کے بعد ہی اُس کے پاس گاہک لیکر آتے ہیں۔ صاف گاڑی ہوگی تو کوئی کیوں لیکر آئے گا؟ لیکن اپنا کام ایمانداری سے ہو یا نہ ہو، انہوں نے رونے دھونے کا کام ضرور کرنا ہے۔

سب عجیب منطقیں اور بہانے بنا بنا کر کام کرنے کے عادی ہو چکے ہیں۔ ہم جو بھی کام کرتے ہیں، دل سے نہیں کرتے۔ سکون سے نہیں کرتے۔ حالانکہ وہ کام کرنا ہم نے ہی ہوتا ہے مگر چپ رہ کر نہیں کرتے، شور شرابا اور رولا ڈال کر کرتے ہیں۔ ہمدردیاں سمیٹ کر یہ جتاتے ہیں کہ ہم سے زیادہ محنت کروائی جا رہی ہے۔ ہم پر ظلم کیا جا رہا ہے۔ کام کو ذمہ داری سمجھنے کی بجائے اگلے پر احسان جتا کر کرنے کی عادت ہمیں لگ چکی ہے جو کہ سراسر غلط حرکت ہے۔

آپ جو کام بھی کر رہے ہیں، آپ کے ذمہ جو بھی نوکری ہے، خدارا اُسے پوری ایمانداری اور شوق سے ادا کریں۔ اچھے طریقے سے نبھائیں۔ بہانے بنا کر یا رو دو دھو کر کام کرنے سے کام میں نہ برکت رہتی ہے اور نہ مزہ آتا ہے۔

Check Also

Purani Kitabon Ka Jaloos Muntashir

By Farhat Abbas Shah