Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Jutt & Juliet 3

Jutt & Juliet 3

جٹ اینڈ جولیٹ 3

زندگی کئی رنگوں میں بٹی ایک ایسی پہیلی ہے کہ جسے سمجھنا کبھی بھی آسان نہیں رہا ہے۔ اِس دنیا میں آنا ہماری مرضی نہیں تھی لیکن اِس زندگی کو ہم کیسے جی سکتے ہیں یہ ہر طرح سے ہماری مرضی پہ منحصر کرتا ہے۔

زندگی کبھی کبھی اُن پتھریلے دشوار راستوں جیسی ہو جاتی ہے کہ جو پیروں پہ کٹھن سفر کی تکلیفوں کے نشان چھوڑ جاتے ہیں اور کبھی اُن پھولوں جیسی نرماہٹ دان کرنے لگتی ہے کہ جن پر پاؤں پڑتے ہی سکون کی لہر پورے وجود میں سرپٹ دوڑنے لگ جاتی ہے۔

زندگی ہمیشہ دو راستے دیا کرتی ہے ایک خوشی کا اور ایک غم کا۔ اب یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہوتا ہے کہ آپ نے ہنسنا ہنسانا ہے یا رونا رلانا ہے۔ یاد رکھیں کہ زندگی کسی کے لیے بھی صرف آسان نہیں ہوا کرتی۔ یہ خوشی اور غم دونوں سے ملکر بنتی ہے۔ زندگی کے راستے پر کہیں خوشیاں ملتی ہیں تو کہیں غموں کے ناگ اپنا پھن پھیلائے آپ کے سامنے آ کر کھڑے ہو جایا کرتے ہیں۔

تو کیوں ناں دکھوں اور تکلیفوں سے بھرے اُن لوگوں کے چہروں پر خوشیاں بکھیرنے کا کام سنبھال لیا جائے جن پہ زندگی ستم ڈھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہوتی۔ دیکھیں خوشیاں ڈھونڈنا مشکل کام ہو سکتا ہے مگر خوشیاں بانٹنا کبھی بھی مشکل نہیں ہوتا۔ لوگوں کے لبوں پر ہنسی کے پھول کھلانا کبھی کٹھن نہیں رہا۔ بس آپ نے یہ طے کرنا ہوتا ہے کہ آپ نے ہنسانا ہے اور قدرت آپ کے لیے راستے آسان کرنے میں لگ جاتی ہے۔

اسی طرح جب جب مجھے طبیعت بوجھل ہونا محسوس ہوتی ہے، ہنسنے ہنسانے کے راستے تلاش کرنے نکل جاتا ہوں۔ اس بار ایسا کرنے کے لیے انڈین پنجابی فلم "جٹ اینڈ جولیٹ 3" کو چُنا۔ دوستوں کے ساتھ گلبرگ کے سینما CUE پہنچا۔ ٹکٹس لیں اور ہال میں پہنچ گئے۔ ان کے صوفے بےحد اچھے تھے۔ راحت دینے والے۔ فلم شروع ہوگئی۔ یقین کریں کہ مکمل فلم دیکھی اور کوئی ایک لمحہ بھی اکتاہٹ میں نہیں گزرا۔ ہنس ہنس کے برا حال ہوگیا۔

دلجیت نے دل جیت لیے۔ نیرو بھی کمال کی لگی۔ اور اپنے شہزادے ناصر چنیوٹی اور اکرم اداس نے بھی محفل لوٹنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا۔ اس فلم کے کئی سین اس قدر اچھے ہیں کہ آپ تالیوں سے داد دیے بناء رہ ہی نہیں پاتے۔ شاید اسی لیے اِس فلم کے دوران کئی بار ہال تالیوں سے گونجا۔

اس فلم کے متعلق میں نے کچھ برے ریویوز بھی پڑھے ہیں مگر مجھے تو یہ فلم بے حد اچھی لگی۔ اب جن کو بری لگی اس کی وجہ بھی وہی بہتر جانتے ہونگے یا شاید وہ فلم کو فلم کی نظر سے دیکھتے ہیں اور میں انٹرٹینمنٹ کی نظر سے۔ یا مجھے اچھی فلم کے اجزاء کے متعلق زیادہ علم نہیں ہے۔ اس لیے یہ فلم اچھی لگ گئی۔

بہرحال جو بھی تھا۔ اِس فلم نے سینما میں بےحد مزہ دیا۔ طبیعت ہشاش بشاس کر دی۔ تو پھر کیا خیال ہے کہ ہم بھی چھوٹے موٹے لیول پہ ہی سہی ہنسنے ہنسانے کا کام پکڑتے ہیں۔ کبھی اپنی چلبلی حرکتوں سے تو کبھی شرارتی جملوں سے لوگوں کے لبوں پہ ہنسی بکھیرنے میں لگ جاتے ہیں۔ آپ ارادہ کریں، اور شروع ہو جائیں، قدرت آپ کے کام میں برکت ڈالنا شروع کر دے گی۔

اگر آپ کا مقصد آپ کو اچھی طرح سے پتہ ہے تو بنا بات کیے بھی آپ ہنسا سکتے ہیں اور بات کرکے بھی۔ طریقے الگ بھی ہوں تو تب بھی اپنے مقصد میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ بس ارادہ اور ہمت ہونی چاہیے۔

Check Also

Baat Kahan Se Kahan Pohanch Gayi, Toba

By Farnood Alam