Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Hume To Ulti Karni Bhi Nahi Aati

Hume To Ulti Karni Bhi Nahi Aati

ہمیں تو اُلٹی کرنی بھی نہیں آتی

جو لوگ بس میں سفر کرتے ہیں وہ یہ بات جانتے ہیں کہ بس میں سفر کرنے والوں کے لیے پانی اور شاپر لازمی رکھے جاتے ہیں تاکہ اگر کسی کو پیاس لگے تو پانی فراہم کر دیا جائے یا کسی کو اُلٹی آئے تو شاپر بھی دستیاب ہوں تاکہ کسی بھی طرح کی بدنظمی سے بچا جا سکے۔

آپ جب بس میں سفر کرنے لگیں اور اُلٹی محسوس ہو تو برائے مہربانی فوراً شاپر مانگ لیا کریں کیونکہ وہ اِسی چیز کے لیے بس میں رکھا جاتا ہے۔ لیکن یہ پاکستانی قوم ہے کہ جسے شعور، اقدار اور اصولوں کے متعلق نہ کچھ جاننا ہے اور نہ ہی کبھی جاننے کی کوشش کرنی ہے۔ اب ہوتا یہ ہے کہ جب اُلٹی آتی ہے تو سواری بس میں ہی کر دیتی ہے جس کی وجہ سے باقی سب لوگوں کا بھی کوفت سے برا حال ہو جاتا ہے اور بعض اوقات تو یہ اُلٹی دیکھ کر مزید چار پانچ لوگ اُلٹی کر دیتے ہیں اور یوں سفر کا ستیاناس ہو جاتا ہے۔

ایک دفعہ ایسا ہی ہوا۔ لوکل بس میں سفر کر رہا تھا۔ لوکل بسوں میں زیادہ تر لوگ شیشے کھول کر سفر کرنے کے عادی ہوتے ہیں تاکہ ہوا کی آمد و رفت بھی بحال رہے اور طبیعت بھی نہ مچلے۔ اب شیشے کھلے تھے تو ایک سواری کو اُلٹی آ گئی تو اُس نے کھلے شیشے سے منہ باہر نکال کر اُلٹی کرنا شروع کر دی اور ہوا کے زور کی وجہ سے اُس کی ساری اُلٹی پیچھے کی دو سواریوں کے منہ پر جا لگی کیونکہ وہ لوگ بھی شیشہ کھولے باہر جھانک رہے تھے۔

اِس حرکت کی وجہ سے وہاں ٹھیک ٹھاک لڑائی شروع ہوگئی اور کچھ لوگ زخمی بھی ہوئے۔ ویسے دیکھا جائے تو یہ حرکت انتہائی چول اور بری تھی، بھئی جب شاپر موجود ہے تو شاپر منگوا کر اُس میں اُلٹی کریں نہ۔ باہر منہ نکال کر یا اپنی سیٹ پر بیٹھے بیٹھے کرنے کی کیا ضرورت ہے؟ ہمیں اِن چھوٹی چھوٹی چیزوں کے متعلق اِتنا شعور تو ہونا چاہیے کہ ہماری وجہ سے کسی دوسرے کو کوئی تکلیف نہ پہنچے، کسی کو کوفت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ ہم اِس قدر عجیب قوم ہیں کہ ہمیں تو سہی سے اُلٹی کرنا بھی نہیں آتی۔

یاد رکھیں کہ آپ زندگی کے خواہ کسی بھی شعبے سے منسلک ہوں، کوئی بھی کام کرتے ہوں، آپ کو پہلے بنیادی اخلاقیات اور اصولوں کا پتہ تو ہونا ہی چاہیے، ورنہ زندگی کا ذائقہ بڑا کھٹا ہو جایا کرتا ہے۔

Check Also

Biometric Aik Azab

By Umar Khan Jozvi