Hum Muaf Kyun Nahi Karte?
ہم معاف کیوں نہیں کرتے؟
(ایک باپ کی نصیحت)
جدید دور نے جہاں اِتنی آسانیاں پیدا کیں، وہیں اَنا کو بھی بہت مضبوط کیا۔ دل پتھر کے کر دیے کہ جہاں معافی کی کوئی کونپل نہیں پھوٹتی اور درگزر کے چشمے نہیں بہتے۔
میرے والد اکثر کہا کرتے تھے کہ پُتر معاف کرنا کوئی آسان کَم تو ہے نہیں مگر کیا ہے نہ؟ کہ یہ ساڈے سوہنے حضورؐ کی سنت ہے تو ہمیں بھی درگزر کرنے کی عادت کو اپنا لینا چاہیے۔
معافی ہے کیا؟ نِرا بوجھ ہے پُتر جو دوسروں سے زیادہ ہم اپنے کندھوں پہ اُٹھائے کھجل ہوتے پھرتے ہیں۔
اَنا کو مار کے معاف کر دینے میں ہی ہماری خوشحالی اور خوشی چھپی ہوتی ہے پُتر۔ یاد رکھ کہ جب اندر کی "میں" منہ زور ہو جایا کرے تو دل پہ آسیب بسیرا کرنے لگتے ہیں۔ اِسی لیے میری مان تو دل کو آسیبوں سے بچا کر برمودا تکون بنا لینا۔ کوئی دل توڑ دے، لہجوں کی سخت کاٹ سے زخمی کر دے تو سارا غصہ دل کی اُس برمودا تکون میں غائب کر دیا کرنا اور پھر دیکھنا کہ یہ زندگی کتنی حسین لگتی ہے۔ جو معاف نہ کر سکے وہ تو لولی لنگڑی روح کا مالک ہوتا ہے پُتر اور تُم مضبوط روح کے مالک بننا، کسی بیساکھی کی نظر نہ ہو جانا۔
سنو، جب ربّ معاف کرنے والا ہے، میرا نبیؐ معاف کرنے والا ہے، ماں معاف کرنے والی ہے تو تُم خود کو اپنی ضد، اَنا اور ہٹ دھرمی کے چکروں میں آ کر نافرمانوں کی فہرست میں شامل نہ کر لینا۔ معاف کرنے والا بننا۔ اور ہاں جس کو بھی معاف کرنا، پورے دل سے کرنا اور کوئی کھوٹ باقی نہ رکھنا، کیونکہ جس دل میں کھوٹ آ جائے نہ وہ ناپاک ہو جایا کرتا ہے۔ سینے میں بغض کے جنگل نہ اُگنے دینا بلکہ پیار، محبت کے چمن آباد کرنا، اور گلشن کے پھولوں کو کبھی مرجھانے مت دینا کیونکہ پھول مر جائیں تو تتلیاں بھی مر جایا کرتی ہیں۔ اور معصوم جانوں کے مرنے پہ اللہ بڑا سخت ناراض ہوا کرتا ہے۔ اللہ کو کبھی ناراض مت کرنا پُتر۔
ہم مسلمان ہیں، معاف کرنا ہمارا شیوہ ہے۔ اگر ہم معاف نہیں کریں گے تو پھر کون کرے گا؟ اگر جگنو ہی راستہ بھولنے لگیں گے تو پھر راستہ کون دکھائے گا؟ بابا پھر کہتے کہ آج کا المیہ پتہ ہے پُتر؟ میں کہتا کہ نہیں بابا، تو کہتے کہ آج کا المیہ یہ ہے کہ اِس دور میں دل، کھلونوں سے زیادہ ٹوٹ رہے ہیں جس کا بڑا گناہ ملتا ہے اور تم کوشش کرنا کہ کسی کا دل مت توڑنا، خُدا کبھی تمہیں ٹوٹنے نہیں دے گا۔
یاد رکھنا کہ ہم اُس پاک ہستیؐ کے اُمتی ہیں کہ جو پتھر کھا کر بھی دعائیں دینے والے تھے۔ کوڑا پھینکنے والی کی تیمارداری کرنے والے تھے۔ سورج کی موجودگی میں چاند کے بارے میں نہیں پوچھا کرتے پُتر۔ ہمارے پاس نبی پاکؐ کی پوری زندگی بطور نمونہ موجود ہے تو اِس پاک ہستی کی موجودگی میں معاف نہ کرنے کی دلیلیں مت ڈھونڈنے لگ جانا کہ کیوں معاف کروں، کس لیے معاف کروں؟ کبھی ایسا مت کرنا کیونکہ جن پر ایمان لے آؤ، تو پھر اُن سے سوالات نہیں پوچھا کرتے، دلیلیں نہیں گھڑا کرتے، وضاحت نہیں مانگا کرتے بس اُن کے کہے پر عمل کیا کرتے ہیں۔
آج وعدہ کرو کہ تم اپنے ایمان کی حفاظت کرو گے۔ کبھی گمراہ نہیں ہو گے اور معاف کرنے کی عادت کو کبھی نہیں چھوڑو گے۔
میں نے بابا کے ہاتھ پہ ہاتھ رکھا اور کہا کہ
"پکا وعدہ بابا جانی" میں معاف کرنے کی عادت کو کبھی نہیں چھوڑوں گا۔ کبھی بھی نہیں۔