Ho Jaye Muqabla?
ہو جائے مقابلہ؟
ہم میں سے تقریباً ہر کوئی اپنی زندگی میں پیش آنے والی مختلف چیزوں کو لیکر پریشان رہتا ہے۔ کوئی زیادہ سنجیدہ ہوتا ہے تو کوئی اِن مسائل کو عام انداز میں لیتا ہے۔ ہمیں مگر اچھا کون لگتا ہے؟ یقیناً وہی جو مشکلات کو حل کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے۔ برے وقت میں پاس ہوتا ہے۔ ہمیں تسلیاں دیتا ہے۔ ایسا انسان ہمارے دل میں بڑی جلدی جگہ بنا لیتا ہے۔
اصل مسئلہ مگر پریشانی نہیں ہوتی۔ اصل مسئلہ اُس پریشانی کا حل ڈھونڈنا ہوتا ہے اور جو ہمارے لیے یہ کام کر لیتا ہے وہ جیت جاتا ہے۔ وہ زندگی میں آگے بڑھ جاتا ہے۔ بعض اوقات یہ ہوتا ہے کہ ہم کسی مسئلے کو لیکر بہت زیادہ حساس ہو جاتے ہیں اور تب ہمیں کسی کا حوصلہ درکار ہوتا ہے۔ کوئی ایسا کہ جو ہمارے کندھے پر ہاتھ رکھ کر بولے کہ پریشانی کی کوئی بات نہیں ہے۔ "میں ہوں ناں"۔۔!
اِسی طریقہ کار کو جب سرف ایکسل والوں نے اپنایا تو وہ جلد ہی عام عوام اور خاص طور پر ماؤں کے دلوں میں مقبول ہو گئے۔ اُنہوں نے ایک اشتہار بنایا جس میں کہا کہ آپ داغوں سے پریشان ہیں؟ تو مت ہوں۔۔ کیونکہ داغ تو اچھے ہوتے ہیں۔ آپ بس اپنے کام پر فوکس کریں اور داغوں کو بھول جائیں۔ آپ اپنا کام مکمل کریں، داغوں سے ہم نمٹ لیں گے۔
ہماری روزمرہ کی زندگی میں بھی یہی اصول لاگو ہوتا ہے۔ ہمارے آس پاس کے کئی لوگ، کئی انسان صرف اس وجہ سے پیچھے رہ جاتے ہیں کہ اُن کے پاس کوئی یہ کہنے والا نہیں ہوتا کہ تم اپنے گول پر فوکس کرو اور تمہارے راستے میں آنے والی رکاوٹوں کو ہم سنبھال لیں گے۔
ہم اِن داغوں یعنی ہمارے سفر میں پیش آنے والی رکاوٹوں کے ڈر سے، پریشانیوں اور مسائل سے گھبرا کر پہلا قدم ہی نہیں اُٹھا پاتے، اور زندگی کی دوڑ میں بہت پیچھے رہ جاتے ہیں۔ کیا ہوا اگر ہماری زندگی میں کوئی ایسا نہیں ہے؟ آئیں اور عہد کریں کہ ہم خود اپنے داغوں سے نمٹیں گے۔ ہمت کریں اور اپنے من پسند کام، ٹارگٹ، مقصد جو بھی ہے، اپنی اُس منزل کی طرف پہلا قدم بڑھانا شروع کریں۔
یاد رکھیں کہ خود ہمت کریں گے تو وقت ہمت کرے گا۔ خود چلنا شروع کریں گے تو منزل آپ کیطرف چلنا شروع کرے گی۔ کیونکہ زندگی میں داغ اور رکاوٹیں انہیں کو ملتی ہیں جو کچھ کرنے کی ٹھانتے ہیں۔ اگر آپ کے پاس کوئی سپورٹ کرنے والا نہیں ہے تو آپ خود مضبوط بن کر کسی کمزور کا سہارا بن جائیں۔ روکا کس نے ہے؟
اَرے داغ اور رکاوٹوں سے تو وہ ڈرے جو اس دنیا میں صرف سانس لینے آیا ہے۔ تاریخ میں نام لکھوانا ہو تو پانی سے نہیں، پسینے سے نہانا پڑتا ہے۔۔!
تو پھر کیا خیال ہے۔۔ ہو جائے مقابلہ؟