Ghusse Ko Muhabbat Ki Chot Maren
غصے کو محبت کی چوٹ ماریں
اِسلام بلاشبہ ایک بہترین دین ہے جو کہ ہمیں اخلاق کا درس دیتا ہے۔ جو یہ بتاتا ہے کہ مومن اخلاق کے معاملے میں بہترین ہوتا ہے۔ وہ دوسروں کو سب سے پہلے اپنے اخلاق سے متاثر کرتا ہے۔ جبکہ ہمارے ہاں صبر اور برداشت بالکل ختم ہو چکی ہوئی ہے۔ ہم کسی کی بات برداشت ہی نہیں کرتے۔ کوئی ایک مکا مار دے تو آگے سے چار مارتے ہیں۔ کوئی ایک گالی دے دے تو جواب میں گالیوں کی برسات کر دیتے ہیں۔
یاد رکھیں کہ جسے کھانے کو شہد ملے، وہ زہر کیوں کھائے۔ لڑنا یا گالم گلوچ کرنا کوئی بھی نہیں چاہتا، اختلافات کا زہر کوئی نہیں پینا چاہتا لیکن چونکہ اچھے اخلاق کا شہد ہی جب نہ مل رہا ہو تو مجبوراً وہ زہر پینا پڑتا ہے۔ نفرت اور حقارت کا جواب جب محبت سے دیں گے تو نفرت خود ہی محبت میں بدل جائے گی۔ خود کو دوسرے لوگوں کی جگہ پر رکھ کے سوچیں تو زندگی بڑی آسان گزرنے لگے گی۔ کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ دوسرے لوگ ہماری امیدوں پر پورا نہیں اُتر پاتے جس کی وجہ سے ہم غصے میں آ جاتے ہیں اور اگلے انسان کو خوب کھری کھری بھی سنا ڈالتے ہیں۔
جس سے ہمارے دل کا تو سارا غبار نکل جاتا ہے مگر اگلے انسان پہ کیا بیتتی ہے، وہ کیسا محسوس کرتا ہے، یہ ہم نہیں سوچتے، جس کا پھر بعد میں نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ کسی پر غصہ آ جائے تو لہجہ اور خود کے ٹیمپرامنٹ کو ٹھنڈا رکھیں۔ اگلے کی تعریف اور پچھلے اچھے کاموں کے متعلق بات کریں۔ اگلے کو یہ احساس دلائیں کہ ہمارے بیچ اختلافات ہونے کے باوجود ہم ایک دوسرے کے قریب ہیں۔ ایک دوسرے کے کام آنے سے ایک دوسرے کے لیے ہی آسانی پیدا ہوگی جس سے دونوں کا فائدہ ہوگا۔
مجھے یاد ہے کہ ہماری کمپنی میں ایک ڈرائیور نے نوکری چھوڑنے کا فیصلہ کیا، اُس نے مینجر سے بہت بدتمیزی کی لیکن مینجر ٹھنڈا رہا اور جب ڈرائیور نے اپنا سارا غصہ نکال لیا تو تب مینجر بولا کہ تم ایک اچھے انسان ہو، مجھے یاد ہے کہ تم نے فلاں فلاں وقت میں کمپنی کو بہت فائدہ پہنچایا ہے۔ تمہاری محنت اور کمپنی سے مخلص پن کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ میں تمہارے کام کا مداح ہوں اور تم اپنے کام کی وجہ سے بھرپور داد کے مستحق ہو۔
مینجر کی ایسی باتوں کا ڈرائیور پر بہت اثر ہوا۔ اُس نے مینجر سے اپنے برے رویے کی معافی مانگی اور دوبارہ کام پر لگ گیا۔ اگر مینجر بھی ڈرائیور کے لب و لہجے کا جواب اُسی کے انداز میں دیتا تو معاملہ اور گھمبیر ہوتا، ڈرائیور بغاوت پر اُتر سکتا تھا لیکن مینجر کے اچھے اخلاق اور میٹھے لہجے نے ڈرائیور کو یہ احساس دلا دیا کہ وہ اچھا ہے اور اُسے کام چھوڑنے کی بالکل ضرورت نہیں ہے۔
آپ نے کسی کے تلخ لہجے کا جواب تلخی میں نہیں دینا بلکہ اگلے کی پوزیشن کو سمجھتے ہوئے اُسے ہینڈل کرنا ہے جس کا نتیجہ یقیناً مثبت نکلے گا۔ اگر کوئی شخص آپ سے باغی ہوگیا ہے، یا نفرت کرنے لگا ہے تو آپ دنیا جہان کی مثالیں یا منطقیں بھی اُسے پیش کر لیں گے وہ اپنی ہٹ دھرمی سے باز نہیں آئے گا لیکن محبت، پیار اور شائستہ لب و لہجے کی گفتگو اور عزت دینے سے اُس کے رویے میں بدلاؤ لایا جا سکتا ہے۔
دیکھیں۔ آج کے دور میں ہر شخص اپنے اندر ایک جنگ لڑ رہا ہے، آپ تلخ یا ہتک آمیز رویے سے اُس کی جنگ کا حصہ مت بنیں بلکہ عزت دے کر صلح نامہ کے پیپرز پہ دستخط کریں اور سب کی زندگی کو آسان بنائیں۔
یاد رکھیں، نفرت کے وائرس کا علاج صرف محبت ہے۔ ڈوز کم یا زیادہ کی جا سکتی ہے مگر علاج یہی ہے۔