Fitrat Ka Qanoon
فطرت کا قانون
ہم انسان کمیاں کوتاہیاں اور خوبیوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں۔ ہمیں عقل عطا کی گئی کہ جس کی مدد سے ہم چیزوں کے متعلق سوچتے ہیں، پرکھتے ہیں اور مزید نفع نقصان سمجھنے کی صلاحیت بھی ہم میں موجود ہوتی ہے۔ جہاں ہم بےحد تیز طرار یا شاطر طبیعت کی خوبیوں کے مالک ہوتے ہیں وہیں ہم میں کچھ نقائص بھی موجود ہوتے ہیں جن میں ایک مستقل مزاجی یا صبر کرنا نہیں ہے۔
ہم انسان جلد باز ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ جو کام بھی کرنا ہو بس فوراً ہو جائے۔ ایک چٹکی مار کر کام ختم کر لیں۔ یا ہم اگر کوئی کام کرنا چاہ رہے ہوتے ہیں تو ہماری خواہش یہی ہوتی ہے کہ فوراً سے وہ سارا کام ایک ہی بار میں ختم کر لیں یا کچھ حاصل کرنے کی لگن ہو تو چاہتے ہیں کہ وہ چیز ہمیں فوراً مل جائے اور یوں ہم خالی ہاتھ رہ جاتے ہیں۔
ایسی سوچ کے ساتھ ہم ہمیشہ ناکام کیوں رہتے ہیں؟ کیونکہ قدرت کا ایک قانون ہے اور ہم اُس قانون کے خلاف چلے جاتے ہیں اور اِسی وجہ سے ناکامی ہمارا مقدر ٹھہرتی ہے۔ دنیا میں کچھ بھی آناً فاناً نہیں ہوتا۔ وقت لگتا ہے۔ پلاننگ ہوتی ہے، پھر جا کر کہیں مطلوبہ ہدف تک رسائی حاصل ہوا کرتی ہے۔
فطرت کا قانون ہے۔ درخت اچانک سے بڑے نہیں ہو جایا کرتے۔ گھنٹوں میں پھل نہیں دینے لگتے۔ قطرہ قطرہ بارش بنتی ہے، سمندر بنتے ہیں۔ ایک ایک اینٹ ملکر ایک گھر یا بڑی بلڈنگ کھڑی کرتی ہے۔ نیکی نیکی کرکے نامہ اعمال میں برکت آتی ہے۔ یعنی چھوٹی مقدار یا تعداد سے کام شروع ہوتا ہے پھر آہستہ آہستہ بڑا ہوتا ہے، برکت آتی ہے۔ اچانک سے سب مل جانے والی سوچ زندگی کی رفتار کو بہت سست کر دیا کرتی ہے۔
ہماری یہی سوچ ہمیں کامیاب نہیں ہونے دیتی۔ ہم اگر وزن کم کرنا چاہ رہے ہوتے ہیں تو جِم جا کر پہلے ہی دن میں اِتنی زیادہ ورزش اور سخت محنت کر لیتے ہیں کہ جیسے آج ہی سارا وزن گھٹا لیں گے جبکہ ایسا ممکن نہیں ہوتا اور زیادہ محنت کر لینے کی وجہ سے ہمارے جسم میں تکلیف بڑھ جاتی ہے اور دوسرے دن بجائے جِم کرنے کے ہمیں آرام کرنے کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔ حالانکہ اِس کا طریقہ کار بہت سادہ سا تھا کہ ہم پہلے دن پانچ منٹ سے دس منٹ تک ورزش کرتے پھر ہفتہ ایسے ہی پریکٹس رکھتے۔ پھر آہستہ آہستہ اپنا وقت اور طریقہ کار بدلتے اور یوں ایک دن اپنے مطلوبہ ہدف کو حاصل کر لیتے۔
یاد رکھیں کہ فوراً یا ایک ہی دن میں کچھ نہیں ہوتا۔ ہر چیز وقت مانگتی ہے۔ چھوٹا چھوٹا کرکے ہی بڑا بنایا جاتا ہے۔ یوں اچانک سے کچھ بڑا نہیں ہو جایا کرتا۔ صبر اور مستقل مزاجی کی عادت ہی کم سے زیادہ تک لیجایا کرتی ہے۔
آپ زندگی میں کچھ بھی کرنا چاہتے ہیں تو چھوٹے سے کم سے شروع کریں۔ آہستہ آہستہ کریں، وقت اور طریقے کو بدلتے رہیں مگر تسلسل کو قائم کیے رکھیں۔ مستقل مزاجی سے لگے رہیں اور محنت اپنے کام پہ دھیان رکھیں تو ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ کامیابی آپ کے دامن میں نہ گِرے۔ دنیا میں آپ کا نام نہ ہو۔
بس یہ کلیہ یاد رکھیں کہ اچانک اور فوراً سے کچھ نہیں ہوتا۔ کم سے شروع ہو کر زیادہ ہوتا ہے اور چھوٹی چھوٹی چیزوں سے ہی بڑی بڑی تبدیلیاں آیا کرتی ہیں۔