Friday, 22 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Exceptional Case

Exceptional Case

اکسپشنل کیس

ایک مرتبہ کسی تھیٹر میں جارج برنارڑ شا کا نیا ڈرامہ چل رہا تھا۔ ڈرامہ اس قدر اچھا تھا کہ شائقین نے خوب داد و تحسین سے نوازا اور پھر خوب شور کرنا شروع کر دیا کہ انہیں اِس ڈرامے کے رائیٹر کو بھی دیکھنا ہے۔

شائقین کا اصرار اِس قدر بڑھا کہ انتظامیہ کو مجبوراً برنارڑ شا کو اسٹیج پر بلانا پڑا۔ برنارڑ شا اسٹیج پر آیا تو جھک جھک کر سب کا شکریہ ادا کرنے لگا۔ سب بہت اچھا، بہت اچھا کی داد دے رہے تھے کہ اچانک ایک آواز آئی کہ جارج، تمہارا ڈرامہ بہت بکواس تھا۔

اِس آواز کے بلند ہوتے ہی ہر طرف خاموشی چھا گئی۔ لیکن چند لمحوں بعد برنارڑ شا پورے اعتماد کے ساتھ اُس شخص کے پاس گیا اور اُسے کہا کہ جناب میں آپ کی بات سے سو فیصد متفق ہوں۔ مگر اتنی زیادہ اکثریت کے آگے ہم دونوں کی کیا حیثیت ہے؟

بالکل اِسی طرح آپ روزمرہ کے معاملات کی بات کر لیں، ہر جگہ ہم روزانہ کی بنیاد پر کئی واقعات دیکھتے، سنتے اور پڑھتے ہیں جو کہ اکثریت کی نمائندگی کر رہے ہوتے ہیں۔

لیکن مجھے مسئلہ ان رونما ہونے والے واقعات سے نہیں ہے، مجھے مسئلہ اُن لوگوں سے ہوتا ہے جو جہاں کوئی ایسی بات یا پوسٹ دیکھتے ہیں جو کہ حقیقی زندگی میں اکثر پیش آنے والے معاملات کی ترجمانی کر رہی ہوتی ہے یہ وہاں اپنا کوئی غیر معمولی (Exceptional Case) لیکر حاضر ہو جاتے ہیں کہ نہیں ہم نے تو کبھی ایسا نہیں دیکھا۔ ہمیں تو اس کا کبھی کوئی تجربہ نہیں ہوا؟

اگر آپ جوائنٹ فیملی میں ہونے والے مسائل پر مبنی کوئی تحریر لکھیں کریں گے تو نناوے آرا آپ کی تحریر کے ساتھ متفق ہونگے لیکن ایک جناب فوراً فتوا لگاتے ہوئے آ دھمکیں گے کہ میرے گھر میں تو ایسا کچھ نہیں ہے۔ فضول تحریر ہے آپ کی یا آپ نفرت پھیلا رہے ہیں معاشرے میں وغیرہ وغیرہ۔

تو ایسے شخص کو میرا دل کرتا ہے کہ ایک گلاب کا پھول دے کر کہوں کہ اے دنیا کے بھولے ترین انسان کہ جب بھی دنیا میں کسی موضوع پر بات کی جاتی ہے تو وہ ہرگز ہرگز اس جہان کے ہر باسی کے لیے نہیں ہوتی۔ بات اکثریت کے متعلق ہو رہی ہوتی ہے۔ اِس کے بیچ آپ کا لچ فرائی کرنا ضروری نہیں ہوتا اور نہ ہی یہ بتانا، کہ آپ کے گھر میں ایسا کچھ نہیں ہوتا۔ باقی نناوے لوگ جو متفق متفق اور اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعات سنا سنا کر تحریر کی ورتھ کو ثابت کر رہے ہوتے ہیں وہ جھوٹے ہیں کیا؟ ارے جھوٹے آپ بھی نہیں ہیں مگر بات و واقعات کے رونما ہونے کی کچھ پرسنٹیج ہوتی ہے اور آپ اپنی بات کی ورتھ کا اندازہ اسی بات سے لگا لیں کہ نناوے کمنٹس میں صرف ایک آپ کا کمنٹ اختلاف میں ہوتا ہے۔

روزمرہ کی زندگی میں ایسے کئی لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے جو کہ اپنا چھوٹا سا سچ ہتھیلی پہ لیے گھومتے نظر آتے ہیں۔ بھئی ہر گھر میں ایسا نہیں ہوتا لیکن اکثریت گھروں میں ایک جیسا ہی ماحول ہوتا ہے۔ آپ اپنے حصے کا سچ بعد میں لیکن پہلے اکثریت کا سچ دیکھیں اور پھر بحث و مباحثہ شروع کریں اور فتوے لگائیں۔

Check Also

Time Magazine Aur Ilyas Qadri Sahab

By Muhammad Saeed Arshad