Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Ehtiyat, Magar Wajah Koi Aur?

Ehtiyat, Magar Wajah Koi Aur?

احتیاط، مگر وجہ کوئی اور؟

ہم جب سڑکوں پر بھاگتی دوڑتی موٹر سائیکلیں دیکھتے ہیں تو کئی ہیلمنٹ سمیت تو کئی بغیر ہیلمٹ سواریاں نظر آتی ہیں۔ یہ تقریباً روزانہ کا معمول ہے کہ لاکھوں لوگ بائیک پر سفر کرتے ہیں۔

ہیلمٹ، موٹر بائیک کے لیے سب سے ضروری برتی جانے والی احتیاطی تدابیر میں گِنا جاتا ہے تاکہ کسی حادثہ کی صورت میں سر کی چوٹ سے بچا جا سکے۔ ہیلمٹ دراصل ہماری اپنی حفاظت کے لیے ہوتا ہے تاکہ ہم جسمانی نقصان سے بچ سکیں۔

مگر ہمارے ہاں ہیلمٹ کا استعمال کسی احتیاط کی پیشِ نظر نہیں بلکہ 200 کے چالان سے بچنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ہمیں اِس سے کوئی غرض نہیں کہ بغیر ہیلمٹ کے ہم جان سے جا سکتے ہیں؟ ہمارے بچے یتیم ہو سکتے ہیں؟ ہماری بیگم بیوہ ہو سکتی ہے؟ ہمارے والدین کا کیا بنے گا؟ لیکن ہم ان سب سوچوں اور مفروضات سے ماورا بس 200 کے چالان کے ڈر سے ہیلمٹ کا استعمال کرتے ہیں۔

اِسی طرح ہم سیٹ بیلٹ، اور لائسنس وغیرہ بھی ہونے والے جرمانوں کے ڈر سے بنواتے ہیں۔

بجلی کا بل بھرنا ہو تو آخری تاریخ کو ہی بھرتے ہیں اور آخری تاریخ کو بھی اسی لیے ادا کرتے ہیں تاکہ جرمانے سے بچا جا سکے۔ آخری دن میں رش بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ہم خوب کھجل خوار بھی ہوتے ہیں مگر ان سب کے باوجود ہم کبھی بھی اپنے پانی، گیس اور بجلی کے بل مقرر کردہ تاریخ سے پہلے ادا نہیں کرتے اور آخری تاریخ کو بھی جرمانے کا ڈر ہی ہم سے بل ادا کرواتا ہے۔

یعنی ہم بحیثیت انسان نارمل انداز سے زندگی نہیں گزار سکتے۔ ہمیں منظم کرنے کے لیے ڈر چاہیے ہوتا ہے۔ کوئی جرمانہ ہی ہمیں پابند کر پاتا ہے ورنہ سوچیں کہ انسانوں کو روکنے کے لیے ریل گاڑی کے گزرنے سے پہلے پھاٹک بند کرنا پڑتا؟ نہیں تو ہم انسان تو اس کی بھی پرواہ نہ کریں جبکہ اس کی گہرائی میں جا کر سوچیں تو کتنی شرمندگی ہو کہ ہمیں عقل و شعور کے ہوتے ہوئے بھی پھاٹک سے روکا جاتا ہے اور کئی لوگ تو بند پھاٹک کی بھی پرواہ نہیں کرتے اور گزرنے کے جگاڑ لگانے میں جُت جاتے ہیں۔

ہم ایسا کیوں کرتے ہیں؟ ہم اشرف المخلوقات ہونے کے ناطے اپنی پوزیشن، اپنے قد کاٹھ کو کیوں نہیں سمجھتے؟ ہم کیوں عقل کے ہوتے ہوئے بھی ایک منظم اور باشعور رہن سہن سے عاری زندگی گزارنے پر مجبور ہیں؟ ہم باقاعدہ ترتیب و ترکیب سے کیوں نہیں رہ سکتے؟ ہم آن شان بان سے زندگی کیوں نہیں گزارتے؟

آخر منظم طریقہ کار اپنانے سے ہمارا اپنا ہی بھلا ہونا ہے۔ ہر کام وقت پر کرنے سے ہماری زندگی میں آسانی پیدا ہوگی۔ ہم پابندی پہ عمل کرتے ہوئے جلدی فارغ ہو کر ذہنی طور پر خوش و خرم زندگی گزار سکتے ہیں۔ اس سب میں ہمارا ہی فائدہ ہوگا۔ آئیں اور عہد کریں کہ آج کے بعد ہماری زندگی کسی ڈر کی وجہ سے نہیں بلکہ ہمارے شعور اور منظم انداز کی وجہ سے بہترین گزرے گی۔

Check Also

Richard Grenell Aur Pakistan

By Muhammad Yousaf