Daulat Hai To Apni Zindagi Asan Karo
دولت ہے تو اپنی زندگی آسان کرو
مجھے یاد ہے کہ ہمارے گاؤں میں اماں نوراں ہوا کرتی تھی جو کہ ہر وقت اپنی بھینسوں کے لیے چارہ اکٹھا کرنے میں مصروف رہا کرتی۔ وہ لوگوں سے لفٹ مانگتی رہتی تھی کہ کوئی اُسے اُس کے گھر تک چھوڑ آئے۔ میں اُسے جب جب دیکھتا تھا دل کو بڑا عجیب لگتا تھا کہ یہ عمر اِتنی محنت کرنے کی تو نہیں ہے لیکن پھر بھی بیچاری دن رات لگی رہتی ہے۔ ایسا نہیں تھا کہ اُس کی کوئی اولاد نہیں تھی لیکن وہ بھی کوئی مدد نہیں کرتے تھے۔
میں میٹرک کر کے لاہور آ گیا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ وہ فوت ہوگئیں اور جب دنیا سے رخصت ہوئیں، تب اُن کے اکاؤنٹ میں دو ملین روپیہ پڑا تھا جو کہ مرنے کے بعد اُن کی اولاد نے آپس میں بانٹ لیا۔ میں نے جب یہ سُنا تو اِتنا حیران ہوا جس کی کوئی حد نہیں۔ اگر اِتنے پیسے تھے تو ایسی زندگی گزارنے کی کیا ضرورت تھی؟ پیسہ بچا بچا کر کیا کر لیا؟ مرنے کے بعد اُسی اولاد نے بانٹ لیا جو کہ جیتے جی کوئی مدد بھی نہیں کیا کرتی تھی۔
ہمارے اِردگرد بھی ایسے کئی لوگ موجود ہوتے ہیں جو کہ بےتحاشا پیسہ ہونے کے باوجود انتہائی کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہوتے ہیں اور مجھے سمجھ نہیں آتی کہ اگر اللہ تعالیٰ نے دولت سے نواز دیا ہے تو کم از کم اپنی زندگی کو تو سہولیات کے ساتھ گزار لو، کون سا کسی اور کی زندگی ہے؟ میں اکثر ایسے لوگوں کے متعلق یہ بات کرتا ہوں کہ جب اِنہیں موت کا فرشتہ دکھائی دے گا نہ تب سب سے پہلے اِن کے دماغ میں صرف ایک ہی بات آئے گی کہ کاش میں اپنے پیسے کا درست استعمال کر کے خود کی زندگی تو سہل گزار لیتا۔ اے کاش۔
پیسہ زیادہ بہانا اچھا نہیں ہوتا لیکن اتنی بھی کیا کنجوسی کہ خود کی زندگی بھی ترس ترس کر گزارنی پڑے۔ بھئی خود کو سہولیات سے نوازو۔ ابھی مر گئے تو دولت ساتھ لیکر نہیں جاؤ گئے؟ بلکہ خالی ہاتھ ہی جانا ہے۔ تو اِسی لیے اگر دولت ہے تو اُس حساب سے خود کو ویلیو دو ورنہ تم تو اپنی دولت بچا کر، زندگی سسک سسک کر گزارو گے اور تمہارے مرنے کے فوراً بعد اولاد یا جس کے بھی ہاتھ دولت آئے گی وہ عیاشی کرے گا۔ تو خود کی محنت سے کمائی گئی دولت پہ کوئی دوسرا عیش کیوں کرے؟ اِسی لیے خود ہی اپنے پیسوں کا اچھے سے استعمال کرو اور ایک بھرپور زندگی جیو۔