Thursday, 21 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Dana Pani

Dana Pani

دانہ پانی

آپ تاریخ کو پڑھیں گے تو پتہ چلے گا کہ تاریخ ہر پچاس سال کے بعد خود کو تبدیل کرتی ہے۔ تاریخ بڑی سنگدل اور سفاک ہوتی ہے۔ یہ بڑے بڑے سورماؤں کے جنازے پڑھ کر اُنہیں وقت کی مٹی تلے دفن کر دیتی ہے۔ یہ کبھی کسی کی سگی نہیں ہوئی، لیکن ہاں کچھ لوگ ایسے بھی اِس دنیا میں آتے ہیں جو تاریخ رقم کرتے ہیں اور تاریخ کے پَنوں پہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اپنا نقش چھوڑ جاتے ہیں۔

تاریخ پھر پچاس تو کیا سو سالوں بعد خود چیخ چیخ کر اُس قابل آدمی کی صلاحیتوں کی قسمیں کھا رہی ہوتی ہے اور یوں ایک باصلاحیت آدمی تاریخ کے اوراق پہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے زندہ رہ جاتا ہے۔

میری نظر میں عمیرہ احمد کا شمار بھی ایسے ہی نایاب لوگوں میں ہوتا ہے کہ جو تاریخ کے اوراق پہ اپنے نام کا گہرا اثر چھوڑ جاتے ہیں۔ مجھے اِس بات کا بےحد پچھتاوا ہمیشہ رہے گا کہ یہ اردو ادب میں اپنا وہ مقام نہ بنا سکِیں جس کی یہ اہل تھیں۔ اِن کی کتب کا اسلوب بےحد شاندار ہوتا ہے۔

ایک روز اردو بازار گیا، ارادہ سعدیہ راجپوت کی کتاب "عشق آتش" خریدنے کا تھا مگر جب عمیرہ احمد کی کتاب "دانہ پانی" پہ نظر پڑی تو اُٹھا کر ایسے ہی سرسری سا پڑھنا شروع کر دیا۔ میں پورے یقین سے یہ بات کہہ رہا ہوں کہ کتاب کی پہلی چند سطور نے ہی میرے دل پہ اپنی بہترین کہانی ہونے کہ مہریں ثبت کر دیں تھیں۔ کتاب خرید کے جب گھر جا کر پڑھنا شروع کیا تو کہانی نے دل جکڑ لیا اور ایسا جکڑا کہ نیند، سکون اور گزرتے وقت کے ریشوں تک کا بھی حساب نہ رہا۔ ہوش تب آیا جب کتاب ختم ہوئی اور کتاب کیا ختم ہوئی جیسے دل کہ دھڑکنیں رُک گئیں۔ کہانی کا ایک ایک لفظ پورے وجود میں پیوست ہو کر رہ گیا۔

جہاں صحرا کی تپتی ریت اور ہجر و وصال کے گزرتے شب و روز دل کے کواڑ پر دستک دیتے نظر آئے وہیں محبت کا دلگداز احساس اور محبوب کی دید بھی آنکھوں کو خیراہ کرتی دکھائی دی۔ کہیں محبت کی سچائی نے سَر اُٹھایا تو کہیں ازلی دشمنی کسی ناگ کی طرح پھن پھیلا کر محبت کو ڈسنے کی بھرپور کوشش کرتی نظر آئی۔

محبت سے لبریز اِس کتاب نے جہاں اپنا اَسیر کیا ہے وہیں عمیرہ احمد کے قلم کے تیکھے پَن نے بھی سیدھے دل پہ وار کیے۔ کہانی، محبت اور کردار جیسے آنکھوں کے سامنے جیے۔ ساری کہانی آنکھوں دیکھی محسوس ہوئی۔

یہ کہانی محبت کی کہانی ہے اور اِس کہانی سے زیادہ اُلفت ہونے کی وجہ سوہنی مٹی اور گاؤں کے ساہ لوگ ہیں۔ مجھے گاؤں کی کہانیاں فوراً اپنی گرفت میں لے لیا کرتی ہیں اور اِس کتاب نے بھی وہی کیا۔

میری دعا ہے کہ اللہ، عمیرہ احمد کو سلامت رکھے اور اُن کا قلم ایسے ہی شاندار کہانیاں بُنتا رہے۔

Check Also

Buton Se Tujhko Umeedain, Khuda Se Na Umeedi

By Tayeba Zia