Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Bure Khayalat Ko Amli Shakal Mein Na Dhalein

Bure Khayalat Ko Amli Shakal Mein Na Dhalein

بُرے خیالات کو عملی شکل میں نہ ڈھالیں

خواب کون نہیں دیکھتا، سب ہی دیکھتے ہیں۔ ہر کوئی ہر رات اِک نیا خواب دیکھتا ہے۔ یہ خواب ہمارے خیالوں یا ہماری زندگی میں پیش آنے والے واقعات کی ترجمانی کر رہے ہوتے ہیں۔ اگر برا خواب آ جائے تو کچھ لوگ اُس خواب کو لیکر سنجیدگی سے سوچنے لگتے ہیں اور کچھ لوگ خوابوں کی بالکل پرواہ نہیں کیا کرتے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ہم خواب دیکھتے وقت حرکت کیوں نہیں کرتے؟

اگر دیکھا جائے تو یہ کس قدر بڑی نعمت ہے کہ ہم جیسا مرضی خواب دیکھیں حقیقت میں ویسا نہیں کر پاتے۔ سوچیں اگر ایسا ممکن ہوتا تو کتنی خرابیاں پیدا ہوتیں۔ مثال کے طور پر اگر کوئی دوڑنے کا خواب دیکھتا تو وہ سچ میں بھاگنے لگتا۔ خواب میں کسی کو تھپڑ مارتا تو پاس موجود شخص کو وہ تھپڑ کھانے پڑتے۔ یعنی خواب والی حرکات سچ میں رونما ہوتیں تو مسائل کافی گھمبیر صورتِ حال اختیار کر جاتے۔

اب خواب کے دوران ہم حرکت کیوں نہیں کرتے تو وجہ ہمارا دماغ ہے جو رات کو سونے کے بعد خواب دیکھتے وقت ہمارے اعضاء کو مفلوج کر دیتا ہے تاکہ یہ خواب میں ہونے والی حرکات و سکنات کو عملی جامہ پہنانے سے باز رہیں۔ خواب جیسا مرضی دیکھیں بس وہ دماغ کی حد تک رہے اور جسمانی اعضاء ساکت حالت کو ہی اختیار کیے رکھیں۔

یعنی دماغ جو کچھ بھی خواب کی صورت میں دیکھ رہا ہوتا ہے وہ بس ایک خیال یا فلم کی صورت میں بس دماغ کی حد تک ہی رہتا ہے یعنی اُس کا عملی کام سے کچھ لینا دینا نہیں ہوتا اور اگر ایسا ممکن ہوتا تو سوچیں کتنے مسائل کھڑے ہوتے۔ یہ تو تھی خوابوں کی دنیا، اب اصلی زندگی میں آئیں اور ٹھنڈے دماغ سے سوچیں کہ خواب دیکھتے وقت اگر اعضاء خاموش یا ساکت رہتے ہیں تو کتنا اچھا ہوتا ہے۔ خیال بس دماغ کی حد تک ہی رہتے ہیں لیکن جیسے ہی ہم جاگتے ہیں دماغ میں آنے والی سوچوں اور خیالات کو عملی طور پر کرنے میں جُت جاتے ہیں۔

اگر ذہن میں کسی کے متعلق برے خیالات پیدا ہو رہے ہوتے ہیں تو فوراً اُس شخص کے منہ پہ اپنے اندر کا سارا زہر اُگل دیتے ہیں۔ اُسے خوب کھری کھری سُنا ڈالتے ہیں۔ کسی کو تھپڑ مارنے کا خیال دماغ میں آتا ہے تو سچ میں مار بھی دیتے ہیں۔ کسی کو کوئی تکلیف دینا مقصد ہو تو جب تک دے نہیں دیتے سکون سے نہیں بیٹھتے۔ یعنی ہم جاگنے کی نسبت سوئے رہنے میں ہی زیادہ بہتر، نیک اور اچھے ہیں وگرنہ جاگتے ساتھ ہی دماغ میں کھلبلی مچنے لگتی ہے اور اوٹ پٹانگ حرکتیں کرنا شروع کر دیتے ہیں۔

کتنا ہی اچھا ہو کہ جیسے خواب میں ہمارے اعضاء کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں بالکل ویسے ہی جاگتے وقت بھی ہم اپنے ہاتھ، زبان اور باقی اعضاء کو بھی اپنے قابو میں رکھیں تو کمال ہو جائے۔ کوشش کریں کہ ہماری زبان اور ہاتھ سے کسی کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ کسی کے متعلق دماغ میں بُننے والی سوچوں سے کسی دوسرے کی دل آزاری کی وجہ نہ بنیں۔ اتفاق سے رہیں اور پیار بانٹتے رہیں۔

اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔

Check Also

Tanhai Ke So Saal

By Syed Mehdi Bukhari