Be Chajji, Be Chaali Maa
بےچجی، بےچالی ماں
تب اتنی عقل نہیں تھی اور شاید اِسی وجہ سے مجھے جس گھر میں بھی گند مچاتے بچے اور صفائی ستھرائی نظر نہیں آتی تھی میں اُس گھر کی ماں کو اچھا نہیں سمجھتا تھا۔ ہماری پنجابی زبان میں ایسے افراد کو بےچالا کہا جاتا ہے یعنی ایسا انسان جو نہ خود صاف ستھرا رہتا ہو اور نہ ہی جس کے رہن سہن اور کھانے پینے میں بھی کوئی صفائی ستھرائی ہو۔
مجھے کہیں بعد میں یہ احساس ہوا کہ یہ صرف میرے اندر کا وہم ہے جبکہ سچ تو یہ ہے کہ بچوں کے ساتھ صفائی رہ ہی نہیں سکتی۔ بچپنا نام ہی اِسی چیز کا ہوتا ہے۔ اگر آپ صفائی کو ترجیح دیتے ہیں تو پھر بچپن روٹھ جاتا ہے۔ میں اِس حوالے سے اکثر یہ بات کرتا ہوں کہ اگر آپ کسی بھی گھر کو صاف ستھرا دیکھیں تو سمجھ جائیں کہ اُس گھر کے بچوں سے بچپن چھین لیا گیا ہے۔
یہ بات یاد رکھیں کہ بچوں کے ساتھ گھر صاف ستھرا نہیں رہ سکتا۔ آپ ناشتہ کر رہے ہونگے تو بچہ پانی کے گلاس میں کوئی پھل ڈال دے گا یا جوس کو سالن میں انڈیل دے گا اور آپ منہ تکتے رہ جائیں گے۔ بچے کھلونے ادھر ادھر پھینک دیں گے۔ صوفہ، بیڈ وغیرہ کی چادریں خراب کر دیں گے۔ اب تو خیر پیمپر آ گئے ہیں پہلے تو پوٹی بھی جہاں دل کرتا تھا کر دیا کرتے تھے۔ پانی میں خوب کھیلیں گے۔ پانی فرش پر پھینک دیں گے۔ جو سامان بھی ہاتھ لگتا جائے گا اُس کا ستیا ناس کرتے جائیں گے۔
ماں بیچاری بچوں کے پیچھے بھاگم بھاگ لاکھ خیال کرتی ہے مگر بچے شیطان کی ٹوٹی ہاتھ ہی نہیں آتے اور میرے ایک ماموں کہتے ہیں کہ بچوں کے کان نہیں ہوتے کیونکہ یہ کسی کی بھی نہیں سنتے۔ اگر کہیں دو سے چار بچے اکٹھے ہو جائیں تو صفائی ستھرائی وہاں سے دم دما کر بھاگ جاتی ہے۔ آپ لاکھ تپڑی لگا لیں، جھاڑو دے لیں، چادریں ٹھیک کر لیں، مگر بچوں نے سارے گھر کا پانچ منٹ میں کباڑہ کرنا ہی ہوتا ہے۔ یہ بات اب جا کر کہیں سمجھ لگی ہے کہ مائیں بےچالی نہیں ہوا کرتیں بلکہ یہ بچوں کے حسین بچپن کا دور گزر رہا ہوتا ہے۔
تو آپ بھی اگر کسی کے گھر صفائی ستھرائی نہ دیکھیں تو سمجھ جائیں کہ اُس گھر کے بچے اپنے بچپن کو بہترین انداز میں جی رہے ہیں۔