Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Bad Gumani Ki Maut

Bad Gumani Ki Maut

بدگمانی کی موت

ہم میں سے اکثر لوگ جب فارغ بیٹھتے ہیں تو ہاتھ کی انگلیوں کے پٹاخے مارنے لگ جاتے ہیں۔ چیچی(سب سے چھوٹی انگلی) دا پٹاخہ ٹھاہ، وڈی انگلی دا پٹاخہ ٹھاہ۔ کچھ دادیاں نانیاں بھی ایسی ہیں کہ جو پٹاخہ مارنے سے منع کرتی ہیں اور کہتی ہیں کہ اس طرح کرنے سے انگلیوں میں جوڑوں کا مرض لاحق ہو سکتا ہے، وہاں زخم بن سکتا ہے وغیرہ وغیرہ۔ لیکن اِس بات کا میڈیکل سائنس نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا۔

یعنی یہ بات محض افواہ یا دقیانوسیت کی حد تک ہی اپنا وجود رکھتی ہے۔ ہمارے خیال میں جب ہم پٹاخہ مارتے ہیں تو ہڈیوں کی وجہ سے ایسا ہوتا ہے۔ جبکہ کڑچ یعنی پٹاخے کی آواز تو ایک بلبلے کے پھٹنے کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ اصل میں ہمارے جسم میں ہڈیوں کے بیچ ایک خاص قسم کا مائع موجود ہوتا ہے تاکہ ہڈیاں آپس میں رگڑ کھانے سے بچ سکیں اور جب ہم انگلی کو پکڑ کے کھینچتے ہیں تو ہڈیوں کے بیچ فاصلہ پیدا ہوتا ہے۔

اور فاصلے کی وجہ سے مائع میں ایک گیس بنتی ہے۔ جس سے ایک بلبلہ وجود میں آتا ہے اور جب وہ پھٹتا ہے تو پٹاخے کی آواز ہمیں سنائی دیتی ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ شاید ہڈیوں کی وجہ سے ایسا ہوا ہے۔ اللہ تعالی نے انسانوں کے بیچ رگڑ اور الجھاؤ سے بچاؤ کے لیے معافی نامی مائع پیدا فرما دیا تا کہ دو انسان آپس میں محبت سے رہ سکیں۔ کسی کی بات بری لگ بھی جائے تو معافی نامی مائع مسائل پیدا کرنے سے قاصر رہے۔

لیکن جب ہم انسان اپنی فطرت کے ہاتھوں مجبور کسی بات یا رشتے کو انگلی کی طرح کھینچتے ہیں تو بدگمانی کا فاصلہ پیدا ہو جاتا ہے، اور اِس فاصلے کی وجہ سے نفرت نامی گیس بنتی ہے اور کڑوے لہجوں کا بلبلہ وجود میں آ جاتا ہے اور جب وہ پٹھتا ہے تو پٹاخے کی آواز آتی ہے اور یہ پٹاخہ سارے بھرم، اعتماد اور محبت کو ختم کر دیتا ہے۔ اِس سے بچنے کا حل یہی ہے کہ اگر کسی کی بات آپ کو ٹھیس پہنچا دے۔

یا آپ کو بری لگ جائے تو بدگمان ہو کر فاصلہ بڑھا لینے سے اچھا ہے کہ اُسے مل بیٹھ کر معاملے کو سلجھا لیں۔ اپنے رشتوں اور تعلقات کے بیچ بدگمانی کو اتنی جگہ کبھی مت دیں کہ وہ نفرت کا بلبلہ بن کر پھٹ جائے۔ جب ہمارے نبی اکرمؐ معاف کر سکتے ہیں اور ہمارا دین بھی محبت کا درس دیتا ہے تو ہم کیوں نفرت کے سانپ پالنے میں لگے رہتے ہیں۔ کیوں نفرت کے پٹاخوں سے اپنے رشتے ختم کرتے جا رہے ہیں۔

اللہ نے زبان اور عقل دی ہے تو سامنے بیٹھ کر مسائل حل کرنے کی صلاحیت کا استعمال بھی ہم نے ہی کرنا ہے۔ بات کرنا سیکھیں، کیونکہ بات کرنے سے بدگمانی اپنی موت آپ مر جایا کرتی ہے۔

Check Also

Dil Ka Piyala

By Tauseef Rehmat