Thursday, 26 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Aslam Ki Ameeri Ki Kahani

Aslam Ki Ameeri Ki Kahani

اسلم کی امیری کی کہانی

اسلم میرا بہت قریبی دوست جبکہ وہاڑی شہر کا اِک جانا پہچانا نام ہے۔ درجنوں گاڑیوں اور کنٹیٹرز کی مدد سے ٹرانسپورٹ کا کامیاب کاروبار چلا رہا ہے۔ لیکن اسلم شروع سے امیر نہیں تھا۔ وہ ایک کیری وین کا ڈرائیور ہوا کرتا تھا۔ صبح صبح ہی اُٹھ کر منہ پہ پانی کی چند چھینٹے مارتا اور طالبات کو کیری وین میں بٹھا کر اُن کے مطلوبہ اسکول، و کالج چھوڑنے نکل جاتا۔

اُس کے امیر ہونے سے پہلے کی کہانی سنیئے اور سوچئے۔۔!

"اسلم غریب ضرور تھا مگر اللہ نے منہ متھے لگنے والی اچھی صورت سے نوازا تھا اور شاید یہی وجہ تھی کہ کالج کی ایک طالبہ اسلم کی محبت میں گرفتار ہوگئی۔ ثانیہ کا تعلق واپڈا ٹاؤن کے ایک اچھے اور کھاتے پیتے گھرانے سے تھا۔ محبت جب کونپل سے تناور ہونے لگی تو دونوں نے شادی کا فیصلہ کیا۔ اسلم یتیم تھا اور کیری وین سے ہی اپنا پیٹ پالتا تھا، رہنے کو ایک بیٹھک کرائے پر لی ہوئی تھی۔

جب ثانیہ نے گھر اسلم کے رشتے کی بات کی تو اُنہوں نے صاف منع کر دیا۔ وہ ایک کیری وین کے معمولی سے ڈرائیور کے ساتھ اپنی بیٹی کو بیاہنے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔ ثانیہ کی چوائس نے گھر والوں کو بڑے دکھ سے دو چار کیا۔ گھر والوں نے ثانیہ کو بہت سمجھایا مگر جوانی کی محبت میں سوائے نصیحت کے ہر چیز بڑی اچھی لگا کرتی ہے۔ ثانیہ نے جب دیکھا کہ گھر والے کسی صورت نہیں مان رہے تو اُس نے بغاوت کا رستہ چُنا اور بھاگ کر اسلم سے شادی کر لی۔

شروع شروع کے چند ماہ تو دونوں میں بہت پیار رہا۔ اسلم نے ایک چھوٹا سا مکان کرائے پر لے لیا تھا، جہاں دونوں نے محبت میں دیکھے گئے خواب پورے کرنے کا عہد کیا مگر اُس خواب کو جلد ہی غربت کی نظر کھا گئی۔ ثانیہ جو کہ امیر گھر کی لڑکی تھی، اُس کا رہن سہن، آنا جانا، اسٹیٹس سمبل جب سب کچھ اچانک تبدیل ہوا تو محبت طنز طعنوں میں تبدیل ہونا شروع ہوگئی۔ آئے روز گھر میں لڑائیاں ہونے لگیں۔ ایک دو دفعہ تو اسلم کا ہاتھ بھی اُٹھ چکا تھا۔ محبت اور جنم جنم ساتھ جینے کے وعدے قسمیں ریتلی دیوار کی طرح دھڑام سے نیچے آ گری تھیں۔

یوں ایک دن محبت، غربت جیسی خطرناک اور جان لیوا مرض کی تاب نہ لاتے ہوئے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے طلاق کے کندھے پہ سر رکھ کے مر گئی۔ دونوں ایک دوسرے سے جدا ہو گئے۔ محبت بس چند مہینوں کی مہمان بن کر دو زندگیاں برباد کرنے کے بعد چلتی بنی۔ قصور کس کا تھا؟ محبت، کم عقلی یا جذباتی پن کا؟

محبت کون نہیں کرتا، سب ہی کرتے ہیں۔ لیکن محبت میں دیکھے گئے سہانے خواب اور عملی زندگی میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے۔ صرف محبت کے سہارے زندگی نہیں گزاری جا سکتی۔ محبت زندگی کا ایک اہم جُزو ضرور ہے مگر ساری زندگی نہیں ہے۔ محبت کے ساتھ ساتھ ہمیں زندگی گزارنے کے لیے روپیہ پیسہ، اچھا گھر، کھانے پینے، اوڑھنے پہننے کو سب چیزیں چاہیے ہوتی ہیں۔ پرآسائش زندگی گزارنے کے لیے محبت کے علاوہ بھی بہت کچھ درکار ہوتا ہے۔

شادی کا مطلب کسی کے ساتھ ساری زندگی گزارنا ہوتا ہے۔ بچے ہوتے ہیں، اُن کی تربیت، اسکول، کالج، فیسیں، کپڑے، رہن سہن، دوائی، آوٹنگ سب چاہیے ہوتا ہے۔ لیکن اگر یہ سب نہ ہو تو محبت کھڑکی کے راستے بھاگ جایا کرتی ہے۔ محبت کریں یا نہ کریں مگر شادی جیسا اہم فیصلہ خوب سمجھ کر کیا کریں۔ یہ ہرگز گڈی گڈے کا کھیل نہیں ہے بلکہ ساری زندگی کا سوال ہوتا ہے کہ جس کا جواب اگر غلط ہو جائے تو نقصان کا ازالہ ناممکن ہو جایا کرتا ہے۔

اِسی لیے اسلم امیر ہوا۔ تاکہ دوبارہ محبت ہو بھی جائے تو جدائی بیچ میں نہ آئے اور اسلم اب اکثر یہ بات کرتا ہے کہ اپنے بچوں کی تربیت میں عملی زندگی کے تلخ حقائق بھی لازمی شامل کریں۔ اُنہیں پتہ ہونا چاہیے کہ جذباتی پن کی فصل بونے سے ہمیشہ نقصان ہی کاٹا جاتا ہے۔

Check Also

Christmas

By Javed Chaudhry