Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. Apna Wazan Halka Karen

Apna Wazan Halka Karen

اپنا وزن ہلکا کریں

زندگی بہت ہی پیاری چیز ہے۔ خدا کی عنائت کردہ ایک بہترین نعمت لیکن ہماری کچھ عادات کی وجہ سے یہ زحمت بن کے رہ جاتی ہے۔ یہ تکلیف دینے لگتی ہے اور وجہ کوئی اور نہیں بلکہ ہم خود ہوتے ہیں۔

میں ایک انڈین اسپیکر سونو شرما کو سُن رہا تھا۔ اُس نے بڑی اچھی مثال دی۔ کہتا کہ آپ جتنا مرضی بڑا بیگ یا بوریاں وغیرہ لیکر بس میں چڑھ جائیں کنڈکٹر آپ سے وزن نہیں پوچھے گا۔ آپ کسی رکشہ میں بیٹھ جائیں یا ریل گاڑی میں کوئی بھی آپ کے سامان کا وزن نہیں تولے گا۔ لیکن جب آپ ہوائی جہاز میں سفر کرنے لگیں گے تب اُن کا عملہ آپ کے وزن کا حساب لے گا۔ زیادہ ہوا تو کم کر دے گا۔

ہوائی جہاز میں آپ اپنی مرضی کا سامان لیکر نہیں جا سکتے۔ وہ وزن کے حساب سے اجازت دیتے ہیں۔ بالکل اِسی طرح چلنے پھرنے یا دوڑنے کے لیے وزن اُٹھانے کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، جتنا مرضی لیکر چلیں پھریں لیکن اُڑنے کے لیے وزن بڑی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ اُڑنا ہو تو خود کو ہلکا کرنا پڑتا ہے۔ تب آپ کو دیکھنا پڑتا ہے کہ کون کون سی چیزیں ایسی ہیں کہ جو وزن کو مزید بڑھاوا دے رہی ہیں۔ کن کے بغیر گزارا ہو سکتا ہے تاکہ بےوجہ کے وزن سے جان چھڑائی جا سکے۔

اگر آپ کو زندگی میں کامیاب ہونا ہے، اُڑنا ہے، بہت آگے جانا ہے تو لوگوں کی باتوں، طنز طعنوں اور عجیب طرح کی سوچوں کا وزن کم کرنا پڑے گا۔ خود کو ہلکا رکھنا پڑے گا۔ وگرنہ آپ کی فلائٹ آپ کو بہت بڑے نقصان سے دوچار کروا سکتی ہے۔ چھوڑ دیں کہ لوگ کیا کہتے ہیں؟ ہمارے بارے میں کوئی کیا سوچتا ہے؟ صرف اور صرف اپنے گولز پہ فوکس رکھیں۔

یاد رکھیں کہ کامیاب لوگ صرف اِسی ایک عادت کی وجہ سے اپنے کام میں پرفیکٹ ہوتے ہیں یا مکمل مانے جاتے ہیں کیونکہ وہ تنقید یا طعنوں کا وزن اپنے ساتھ نہیں اُٹھائے پھرتے۔ وہ ایک کان سے سُن کر دوسرے کان سے نکال دیتے ہیں یا یوں کہہ لیں کہ وہ ایسی باتیں سنتے ہی نہیں ہیں۔ وہ بس اپنے ہدف پر نظریں جمائے رکھتے ہیں اور اُس تک پہنچنے کے لیے اُنہیں خود کو ہلکا اور ہر طرح کی پریشانی سے دور رکھنا پڑتا ہے۔

کیونکہ اُڑنا ہے تو وزن کم کرنا پڑے گا اور اگر آپ کو روزمرہ کے معمولات کے مطابق ہی زندگی گزارنی ہے تو پھر بےشک ہر بات کو دل سے لگائے پھریں۔ ہر کسی کی بات پہ کان دھریں اور کستے جملوں کو دل پہ لیتے ہوئے پریشان رہیں۔ کسی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ لیکن یہ یاد رکھیں کہ جب بھی کوئی ہوائی جہاز اُڑتا ہے تو اصل میں ہوائی جہاز نہیں بلکہ آپ کی کامیابی، اُڑتی ہے۔ آپ کے عزائم اپنی منزل کی طرف پرواز بھرتے ہیں۔ اور پروازیں تب ہی اونچائی کو چھوا کرتی ہیں جب اُن کا وزن کم ہوتا ہے۔

Check Also

Janoobi Korea , Muashi Taraqqi Aur Corruption Ka Taal Mil

By Khalid Mehmood Rasool