1.  Home
  2. Blog
  3. Azhar Hussain Bhatti
  4. 96

96

96

کیا آپ کو پتہ ہے کہ انسانی کان 20 ہرٹز سے لے کر 20,000 ہرٹز تک کی درمیانی تعداد کی آوازوں کو سن سکتے ہیں؟ اور مزید یہ کہ اس سے اوپر اور نیچے کی تعداد کو سننے کی صلاحیت خلیات کے حجم اور ان کی حساسیت سے منسلک ہوتی ہے۔

لیکن محبت، سائنس سے بہت مختلف کام کرتی ہے۔ یہ ہرٹز کی بجائے الہام کے فارمولے پر چلتی ہے۔ یہ وہ آوازیں بھی سُن لیتی ہے جو سائنس کے ہرٹز سے بالکل مطابقت نہیں رکھتیں۔ دل کی دھڑکن صاف سنائی دیتی ہے۔ محبوب چاہے کتنا ہی دور کیوں نہ نا ہو، یہ الہام کے توسط سے سب جان لیتی ہے۔

مگر اِس فلم میں جب "جانو" پاس آئے محبوب "رام" کو محسوس نہیں کر پائی اور الہام سے محروم رہ گئی تو محبت نے اپنی توہین کے بدلے میں اُس کی قسمت میں سزائیں لکھ دیں، ہجر کی سزائیں اور جیانکی کو رام سے جدا کر دیا۔ 20 سال کا لمبا چیختا تڑپاتا ہجر جس نے جیانکی اور رام کو پل پل اذیت میں مبتلا رکھا مگر پھر ایک لمبے انتظار کے بعد دونوں میں ملاقات ہوئی۔ ایک ایسی ملاقات جو محبت سے لبریز ہوئی۔ ایسا ملن وجود میں آیا جو روحوں کی پاکیزگی کی قسمیں کھاتا رہا۔ ایسا وصل نصیب ہوا جس نے شرماہٹ کی چادر اوڑھے دو محبت کرنے والوں کو معصومیت میں لپیٹ لیا۔ ایک لمبی، بھرپور مگر پیاسی ملاقات۔۔

یہ ایک ایسی شاندار فلم ہے کہ جو دیکھنے والے کے دل و دماغ پر نقش ہو جاتی ہے اور نقش بھی ایسا کہ جو مٹائے نہ مٹے۔ فلم دیکھتے وقت آپ رام کی معصومیت پر فدا ہوئے بغیر رہ ہی نہیں سکتے۔ کس قدر معصوم انسان دکھایا گیا ہے۔

ایک بات بتاؤں؟ محبت میں بس نہیں چلا کرتا اور وہ محبت بھی کیا جو بےبس نہ کر دے۔ محبت میں بھلا کیسا قابو پن؟ کیسا کنٹرول؟ یہ ندی کے پانی کی طرح بس بہتی چلی جاتی ہے۔ کوئی بند باندھ کر روکنے کی کوشش بھی کرے تب بھی پانی نہیں رکتا، بس اپنا رستہ بدل لیا کرتا ہے۔

اِسی طرح اس فلم میں بھی بس محبت کی گئی ہے۔ بغیر کسی شرط کے، کسی سودے کے۔ سچ پوچھو تو جیانکی اور رام کے کردار نے دل کو اندر سے بڑا گھائل کر دیا ہے اور یہ زخم شاید کبھی ٹھیک نہ ہوں۔ جب سے فلم مکمل کی ہے تب سے دل کسی آٹے کی چکی کیطرح چل رہا ہے جس میں گندم کی بجائے احساسات پِس رہے ہیں اور سرخ رنگ کے ذرے ہواؤں میں تحلیل ہوئے جا رہے ہیں۔ یہ فلم محبت کرنے والوں کے لیے بنی ہے۔ ہر وہ شخص جس نے کبھی محبت کی ہے وہ اس فلم کو دیکھ کر روئے بِناء نہیں رہ سکتا۔

محبت کتنی خاموشی سے دل کی نارمل چلتی دھڑکنوں کو اتھل پتھل کر دیتی ہے۔ دل کو مالک کے سینے سے نکال کر اُس کے محبوب کے حوالے کر دیتی ہے۔ چلتا پھرتا، ہنستا کھیلتا انسان بےبس اور لاچار ہو جاتا ہے۔ انسان چاہتا کچھ ہے اور ملتا کچھ ہے۔ یعنی انسان محبوب کی قربت چاہ رہا ہوتا ہے مگر محبت ہجر کا صور پھونک کر جدائی کا اعلان کر دیتی ہے۔۔

جے توں وِکیا عشق بازار وی نئیں
جے توں چڑھیا اُتے دار وی نئیں

ایڈھا سستا سودا پیار وی نئیں
ایڈھا سوکھا لبھدا یار وی نئیں

کئی جنگل گاہنے پیندے نے
کئی دوزخ لنگنے پیندے نے

ایہ ایسی کھیڈ پیاراں دی
ایہہ ایسا بحر محبت دا

کِسے کیتا ایویں پار وی نئیں
کوئی مَنیا اپنی ھار وی نئیں

Check Also

Madawa Kon Kare Ga?

By Dr. Ijaz Ahmad