Bari Eid Aur Sabzi Walon Ke Mazay
بڑی عید اور سبزی والوں کے مزے
جناب کرونا وائرس نے تمام سپر پاور ممالک کی معیشت کو جھنجھوڑ کے رکھ دیا ہے تو ہم جیسے تھرڈ ورلڈ کہے جانے والے ممالک کو بھی اس وباء کے پیچھے چھپنے کا موقع مل گیا۔۔ یہ ایک الگ موضوع ہے اس پر کسی اور دن بات کرے گے۔ ابھی مدعے کی بات کر لیں۔ ایک بار پھر ٹماٹر کی قیمتیں سو روپے سے تجاوز کرگئی اب یہاں کرونا کا کیا کردار ہے زرا کوئی پوچھے کسی زمیندار سے یا سبزی منڈی والوں سے تو وہ آپ کو اپنی کوئی ایسی منتق سنائیں گے کہ آپ گول گول گھومتے ہی رہ جائے گے۔ میں نے ٹی وی پر سبزی منڈی کی ایسوسی ایشن کے ایک فرد بات کرتے سنا کیا جواز دیا سن کہ مزا آگیا۔۔۔ ویسے ان سے میری بھی ملاقات رہی ہے پہلے انھوں نے کیا کہا وہ بتا دو پھر اپنی بھی کہانی بتاؤں گا۔۔
محترم فرما رہے تھے ہم نے حکومت کو کہا تھا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے سبزی فروشوں کو بہت پریشانی ہو رہی ہے صبح 6 بجے سے شام 7 بجے تک سبزی فروش مال نہیں بیچ پا رہے ان کا کہنا تھا کہ ٹماٹر اور دوسری سبزی جلدی خراب ہو جاتی ہے اور اگر دوکاندار تھوڑی دیر کرتا ہے دوکان بند کرنے میں تو پولیس ہم کو تنگ کرتی ہے اگر سبزی والے کو پکڑ کے لے جاتی ہے تو اس کی سبزی خراب ہو جاتی ہے بھائی کوئی تو اللہ کا خوف کرو۔۔ سبزی ہر گھر میں ایک ٹائم پر لی جاتی ہے 90 سے 95 فیصد لوگ صبح کے وقت ہی سبزی لے آتے ہیں چاھے اس کو رات کو ہی کیوں نہ پکانا ہو ہم نے بچپن میں اپنے بزرگوں سے سنا ہے کہ سبزی ہمشہ صبح لے لینی چاہیے اب وجہ پوچھی تو کہا گیا صبح تازی تازی آتی ہے تو اسی وقت لے لینی چاہیے ہم تو آج بھی اس بات کو گرہ کرے بیٹھے ہیں اور سبزی کا کام صبح ہی ہوتے دیکھ رہے ہے امید ہے آپ لوگوں کے گھروں کی بھی یہ روٹین ہو گی اب یہ سوچنے جو بھائی ٹی وی پر بیٹھ کے اس بات کا واویلا کر رہے تھے صبح 6 بجے سے شام 7 بجے ان کے سبزی فروشوں کے لے ٹائم کم ہے اور کرونا کی وجہ سے جلدی دوکانیں بند ہو جاتی ہے تو سبزی والوں کو نقصان ہو رہا ہے تو اب اس کا نقصان بھی پوری قوم ادا کرے گی، عجیب منطق ہے۔۔
اب آپ کو میں اپنی کہانی بتاتا ہو میں نجی ٹی وی چینل میں جب رپوٹر تھا میرا بھی آنا جانا رہا کراچی سبزی منڈی اور وہاں ایسوسی ایشن اور منڈی کی کمیٹی کے لوگوں سے ملاقاتوں کا موقع مل جاتا تھا اس سلسلے میں جب ان سے میں سوال کیا بھائی رمضان اور عید کے موقعے پر سبزی اور فروٹ کیوں مہنگاکر دیتے ہو تو مجھے جواب ملا سبزی اور فروٹ کا ریٹ ہم تھوڑی طے کرتے یہاں تو بولی لگتی ہے اور سبزی منڈی میں تو ریٹ لینے والا طے کرتا ہے کیا زبردست جواب ملا میں نے کہا بھائی اگر بولی ہی 20 روپے کی چیز کی شروع 100 سے کرو گے تو خریداری 110 روپے تو بولی لگائے گا اس پر بولے وہ آپ کاشتکار سے پوچھے تو جانب اب یہ معاملہ سبزی منڈی سے نکل کر کاشتکار تک چلا گیا ہم تو آئے دن کاشتکار کو ٹی وی پر روتے ہی دیکھا ہے پھر ہر سیزن پر کون پیسا کما کہ نکل جاتا ہے یہ بات آج تک کسی حکومت کو سمجھ نہیں آ رہی کتنے معصوم ہے ہماری حکومتیں کے لوگ اگر آپ کمشنر آفس کی بات کرے جن کا یہ کام ہے جو ریٹ وہ اپنی لسٹ میں تعین کرے اس قیمت میں بازار میں اشیاء خوردونوش ملنی چاہیے مگر آج تک ایسا اتفاق ہوا نہیں کہ سرکاری لسٹ پر سبزی پھل گوشت اور دیگر سامان مل سکا ہو۔۔
سبزی منڈی میں کمشنر آفس سے لوگ رات کو 10 بجے آتے ہے اور 1 یہ 2 گھنٹے وقت گزر کر واپس چلے جاتے جب کہ سبزی منڈی 3 بجے رات کو شروع ہوتی ہے یہ معلومات بھی مجھے ان صاحب سے ملی تھی۔۔۔ میرے سوال پر کہ آپ کمشنر کے ریٹ پر کام کیوں نہیں کرتے حکومت کی ریٹ لسٹ اور آپ کے ریٹ میں اتنا فرق کیوں آتا ہے تو وہ اوپر تحریر کردا جواب دیا گیا کہ جب منڈی شروع ہوتی ہے تو کمشنر آفس کے لوگ اپنے گھروں میں سو رہے ہوتے ہے اور صبح اوٹھ کے مرضی سے مہنگائی چھپانے کے لئے کم ریٹ لگا کر لسٹ جاری کر دیتے ہے۔۔۔۔۔ مہنگائی کو چھپانے سے مہنگائی کم نہیں ہوگی جناب آپ کی نااہلی کی وجہ سے منافع خور فائدہ اٹھا لیتے ہے اور بیچاری عوام معصومیت سے رو دھو کر نا اہل آفسران اور منافع خوروں کے بھیڈ چھڑ جاتی ہے یہ بات تو طے ہے کہ کاشتکار سے لے کر سبزی منڈی تک اور منڈی سے لے کر سبزی اور پھل فروش تک نہ ان کو آخرت کا خوف ہےاور نہ ہی کسی حکومتی ادارے کا!!!! بس ان کا ایک ہی ایمان ہے وہ ہے منافع خوری۔۔۔۔۔