Monday, 23 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Ayaz Rana
  4. Apna Ghar Ya Phir Aik Khwab

Apna Ghar Ya Phir Aik Khwab

اپنا گھر یا پھر ایک خواب

دنیا میں ایسا کوئی انسان نہیں جس نے اپنا گھر بنانے کا سپنا یعنی خواب نا دیکھا ہو۔ یہ وہ نازک (touchy) معاملہ ہے جس کو بڑے سے بڑا انسان بھی ایک دفعہ اپنی زندگی میں پورا کرنے کا ضرور سوچتا ہے اور اس کے لئے اپنی ساری زندگی جدوجہد جاری رکھتا ہے۔ بد قسمتی سے پاکستان میں روٹی کپڑا اور مکان کے نام پر 75 سالوں سے سیاست ہو رہی ہے اور پتہ نہیں کب تک جاری رہے گی یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے۔

سال 2018وہ سال ہے جس میں پاکستان کی سیاست میں ایک نیا باب کھلا اور روایتی سیاست کا اختتام ہوا اور باری باری حکومت کرنے والی سیاسی جماعتوں کے علاوہ ایک نئی سیاسی جماعت یعنی پی ٹی آئی حکومت میں آئی یہ وہ جماعت ہے جس نے طویل عرصے سے گلی گلی کی سیاست کر کے 30 سالوں میں یہاں تک کا سیاسی سفر طے کیا۔ آپ لوگ سوچ رہے ہوگے ایاز رانا بل آخر بتانا کیا چاہ رہا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ میں نے وزیر اعظم عمران خان کی کئی تقریریں سنی ہیں جس میں ان کا کہنا تھاکہ ہم جب بھی حکومت میں آئے گے تو ہماری حکومت سستے گھر بنا کے دے گی اس نعرے نے مجھ سمیت مڈل کلاس لوگوں میں ایک دفعہ پھر اپنے گھر بنانے کی امید جاگ اٹھی اور میں بے تابیِ سے سستے گھر کی اسکیم کا انتظار کرنے لگا اور ایک سال کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے اس اسکیم کا اعلان بھی کر دیا اور ساتھ ساتھ میرا پاکستان میرا گھر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تعاون سے یہ اسکیم بھی شروع کردی۔

اب آپ کو بتاتا ہوں یہ اسکیم ہے کیااور کون لوگوں اس سے فائدہ اٹھا سکے گے۔ کراچی سمت مالک کے کافی شہروں کےلئے بری خبر یہ ہے کہ (ٹیر ون) یعنی حکومت کی جانب سے بنائے جانے والے گھروں کی اسکیم ابھی تک شروع نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی منصوبہ جلد شروع ہوتا نظر آ رہا ہے جو کہ (این اے پی ایچ ڈی اے) پروجیکٹ ہے۔ چلے جی یہ تو فارغ ہو گیا۔

اب آتے ہے ہم لوگ (ٹیر 2) پر یہ وہ لوگ ہے جو پاکستانی ہو عمر حد 60 سے 65 سال سے زیادہ نہ ہو ایک سال سے بینک میں اپنا اکاؤنٹ چلا رہے ہو اور کسی بھی بینک یا فنانس ادارے کے بلیک لسٹ نہ ہو جس ادارے میں کام کر رہا ہو یا کر رہی ہو وہاں کی تین ماہ سلیری سلپ اور آپ تین سال سے اس ادارے میں کام کررہے ہوں اگر آپ کسی نئے ادارے میں گئے ہیں تو جس جگہ پہلے کام کرتے تھے وہاں کا ایکسپیرینس سرٹیفیکیٹ بھی دینا ہوگا۔ دو لوگوں کی گواہی اور تین سے چار آپ کی تصاویر چاہیے ہو گی اور آپ کے نام کوئی بھی پراپرٹی نا ہو۔

اب آتے ہے اصل چیز پر کہ آپ کونسا گھر لے سکتے ہیں یا بنا سکتے ہے۔ وہ گھر یا فلیٹ جس کی کمپلیشن (completion) ایک سال سے زیادہ پرانا نہ اور لیز ہو گھر 125 اسکور یارڈ (5 مرلہ) 850 اسکور فٹ ہو تو آپ کو 30 لاکھ روپے تک 20 سال کے لئے کوئی بھی بینک جاری کر دے گا جس میں پہلے 5 سال آپ سے 5 ٪ کے حساب سے قسط بنائی جائے گی دوسرے 5 سال 7 ٪ کے حساب سے اور اگلے 10 سال جو بچے گے اس میں اس وقت کا جو شرع سود اسٹیٹ بینک کا ہوگا اس پر 4 ٪ وہ بینک جس سے آپ یہ قرضہ لے گے وہ رکھے گا اب آپ کو دیکھنا یہ ہے کہ آخر کے 10 سال کون سا بینک اپنا کتنا مارکپ رکھ رہا ہے اس کو دیکھنے کی ضرورت ہے اگر آپ 30 لاکھ والا لون لے گے تو اس گھر کی قیمت 35 لاکھ سے زیادہ نہ اور بینک آپ کو 27 لاکھ ہی دے باقی آپ کو اس کی قیمت کے پیسے ادا کرنے ہوگے یعنی 10 لاکھ روپے آپ کے پاس ہونے چاہیے تو ہی آپ اپنا گھر لے سکے گے۔

اب اسی طرح 60 لاکھ والی اسکیم میں 125 سے 250 اسکور یارڈ (10 مرلہ) اور 850 اسکور فٹ سے 1100 اسکور فٹ تک کا گھر لیا جا سکتا ہے لیکن اس میں پہلے 5 سال 7 ٪ اور دوسرے 5 سال 9٪ بینک پیسے یہ قسط بنائے گا اور 10 سال وہی اس وقت کا شرح سود جو ہوگا اس پر 4 ٪ یا بینک اپنی جو پرافٹ کا تعین کرے مگر اس میں بھی بینک آپ کو 50 لاکھ ہی دے گا اور 10 لاکھ روپے آپ کے پاس ہونے چاہیے یہ ہے اپنا گھر اسکیم اس میں ہر ماہ پیسے بینک میں پیسے جمع کرنے ہو گے اگر لیٹ پیسے جمع کرے گے اس کے 900 سو روپے چارجز دینے ہوگے اور اگر آپ دیا ہو چیک کسی بھی وجہ سے بانس ہو جائے گا اس کے 500 سو روپے بینک الگ پیلنٹی مارے گا یہ ضروری نہیں کہ ہر بینک ہی ایسا کرے۔

اس اسکیم ایک سب سے اچھی بات یہ ہے کہ ایک گھر کے تین سے چار لوگ مل کر بھی اس اسکیم سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور پچس ہزار تنخواہ والا بھی اس اسکیم میں شامل ہو سکتا ہے۔ اس تمام اسکیم کو دیکھنے کہ بعد میں صرف ایک سوچ میں ہو کہ کراچی میں 30 سے 50 لاکھ کا گھر یا فلیٹ کہاں ملے گا؟ اور میرے جیسا شخص جس کے پاس 10 لاکھ کی رقم نہیں وہ تو پھر خواب یہ دیکھتا رہ جائے گا۔۔ لیکن ہے یہ وزیراعظم کی اپنا گھر اسکیم۔

Check Also

Something Lost, Something Gained

By Rauf Klasra