Aik Mulaqat
ایک ملاقات
بہت دونوں سے لکھنے کی کوشش میں تھا مگر کیا کرتا ہر بار لکھتا تھا مگر اس کرونا وائرس کی وجہ سے دل برداشتہ ہو کر رک جاتا کیا لکھو اور کیا نہ لکھوں۔ مگر سراج قاسم تیلی صاحب کی موت کی خبر نے مجبور کر دیا ان کے بارے کچھ باتیں آپ لوگوں سے شیئر کروں۔
09 دسمبر 2009 کا واقع سب کو یاد ہوگا محرم الحرام کے مہینے میں بولٹن مارکیٹ پر بم دھماکا اور اس کے بعد دوکانیں کو جلا دینا خود ایک اور سانحہ تھا۔ اس وقت پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت تھی اور رحمان مالک وفاقی وزیر داخلہ تھے۔ اس وقت کراچی کی بزنس کمیونٹی سے اگر کوئی آواز آئی تھی تو وہ سراج قاسم تیلی صاحب کی تھی اور کراچی چیمبر ان کے ساتھ کھڑا تھا۔ انہوں نے بولٹن مارکیٹ کے دوکان داروں کو انصاف دلوا کر دم لیا اور صوبائی اور وفاقی حکومت کی مدد سے جو دوکانیں جل گی تھی ان کو دوبارہ تعمیر کروایا۔ اس وقت سراج قاسم تیلی صاحب کو میں نے جتنا متحرک دیکھا تو مجھے ایسا گمان ہوا کہ شاید سراج بھائی اب سیاست میں قدم رکھنا چاہتے مگر وہ کراچی اور پاکستان کی سیاست میں نہیں وہ اس سے باہر رہ کر اس نظام کو صحیح کرنا چاہتے تھے وہ حکومت وقت سے سچ بولتے تھے اسی لئے زیادہ تر وزیراور مشیر ان کی بات کرنے کے انداز سے ناراض ہو جاتے تھے۔
میں نے جب جی ٹی وی پر اپنا پروگرام بزنس آور کے نام سے شروع کیا تھا۔۔۔ اس وقت میں نے سب سے پہلے جس شخصیت کا انتخاب کیا تھا وہ سراج قاسم تیلی صاحب ہی تھے۔۔ کیونکہ ایک تو وہ کامیاب بزنس مین تھے اور ساتھ ہی کراچی کے درد بھی رکھتے تھے وہ کراچی اور کراچی کی بزنس کمیونٹی کے ایک ایسی آواز تھے جو ان کی تکلیف کو بھی سمجھتا تھا اور ان کے لیے حکومت وقت کو صحیح سے آئینہ بھی دیکھا دیا کرتے تھے وہ ہمیشہ کوئی نہ کوئی ایسی بات کر دیتے تھے جو خبروں کی زینت بن جاتی۔ میں نے ان پوچھا تھا سراج بھائی آپ طویل عرصے سے کاروبار سے منسلک ہے آپ کو کس کا دور سب سے اچھا اور سب سے اچھا وزیر خزانہ لگا وہ بولے چھوڑو!!!!
وہ سب سے زیادہ ناراض نواز شریف کی آخری دورِ حکومت سے اور ان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے تھے اور ساتھ ہی میئر کراچی وسیم اختر سے بھی وہ خوش نہیں تھے وہ صفائی اور سڑکوں کی حالت پر بھی مئیر کراچی کو آڑے ہاتھوں لیتے تھے اگر میرے پڑھنے والے انکو نہیں جانتے تو ان کو بتاؤں سراج قاسم تیلی پیپسی کراچی اور ایکوافینا پانی کے مالک تھے اور کراچی چیمبر بی ایم جی گروپ کے پیٹرن آن چیف تھے۔ اس ظالم کرونا نے پاکستان کے بڑے بڑے نام پر حملہ کرنا شروع کر دیا اور کرونا کی دوسری لہر پاکستان میں پہلے سے زیادہ خطرناک ثابت ہو رہی ہے اور اب آس پاس کے لوگوں کی خبر یں آنے لگی ہے مجھے اب تک یقین نہیں آرہا کہ سراج قاسم تیلی ہم میں نہیں رہے إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعون۔