Tark e Taluq Ki Ghalat Fehmiyan
ترک تعلق کی غلط فہمیاں

معاشرے میں اگر اک یکساں نظر سے دیکھا جائے تو یہاں ہر کوئی کسی نہ کسی وجہ سے نا امید یا بدظن ہے وہ کہاں ہے؟ کہیں بھی ہو سکتا ہے پر کیوں ہوتا ہے؟ اور خاص کر اک فرد دوسرے فرد سے کیوں؟ اسکا جواب شاید یہی ہے کہ وہ اگلے فرد یا شے توقع رکھے بیٹھا ہے اور جب اُسے توقعات پر پورا اُترتے نہیں پاتا تو وہ بدظن ہو جاتا ہے، اب دیکھا جائے تو جسے توقع رکھے جائے اور اگلا اُس پر نہیں اُتر پاتا تو ایسا ہی ہوتا، اب وہ والدین کی اولاد سے، اولاد کی والدین سے، شوہر کو بیوی سے اور بیوی کو شوہر سے، دوست کو دوست سے یا پھر محبوب کی معشوق سے بھی ہو سکتیں ہیں۔
اگر عدل کی نظر سے یا پھر نیوٹرل ہو کر دیکھا جائے تو یہ غلط ہے ہمیں کسی سے بدظن نہیں ہونا چاہیے، اب خفا ہونے سے مراد یہ ہے کہ توقعات کو جسٹیفائی کیا جائے پہلے یعنی پہلے اگلے کو اس بات تک کا اندازہ دیا جائے کہ تم سے تم پر کی گئی محنت، محبت یا تمہیں ترجیح دینے کے عوض میں کچھ باتوں کا حامل میں بھی ہوں، اگر میں آپکو ترجیح دے رہا/رہی ہوں تو آپ سے بھی یہی توقع ہے کہ آپ بھی مجھے یہی ترجیح دیں گے۔
اگر میں آپ کو سمجھ رہا/رہی ہوں تو آپ بھی مجھے سمجھنے کی کوشش کریں۔ اب اسکا متن یہ ہے کہ آپ جو اگلے فرد سے امید لگا بیٹھے ہیں تو اُسکا اقرار کریں آپ جس تسلسُل سے تعلق رکھے بیٹھے ہیں یا تھا جس کے باعث آپ دل شکستگی کا شکار بنے ہیں یہ تو واضع ہے کہ آپ کا رشتہ کہیں حد تک ٹھیک ٹھاک تھا آپ یقیناً اک دوسرے کو سنتے سناتے ہونگے، پھر بھی یہ نہیں کہہ پا رہے کہ میں آپ سے یہ توقعات رکھتی / رکھتا ہوں۔
بیشک آپ کے ذہن میں جو بات چل رہی کہ میں اگر اتنا متوجہ ہوں تو اگلے کو سوچنا چاہیے یا احساس ہونا چاہے یہ بلکل ٹھیک ہے، لیکن درپیش مسئلہ یہ ہے کہ جہاں آپ متوجہ ہیں وہ شاید پختہ کاری یعنی مچورٹی کے عمل کے درمیان ہو، شاید وہ آپ کے اقرار نہ کرنے کی وجہ سے لاعلم ہو، اب یہ بات خود کو تسلی دینا تو نہیں ہے کہ بلکہ سوچنے کی بات ہے جیسے مجھے شدید پیاس لگی ہے اور پانی بانٹ کر پلانے مانگتا بھی نہیں ہوں اب اگلے کو الہام ہونے سے تو رہا کہ میں پیاسا ہوں یا مجھے پانی چاہیے۔
اسی طرح ہمارا اقرار کرنا، کہہ دینا بہت معنی رکھتا ہے یہ بھی الگ بات ہوگی کہ اگلے کے لیے اتنا سب کچھ کرکے بھی بتا کر ایکسپیکشنس رکھیں تو کیا ہی فائدہ جیسے کہ یہ بات اوپر ہو چکی ہے کی بلوغت کا معاملہ ہو سکتا ہے، اگر سائنسی تحقیق کے مطابق کہا جائے تو 18 سے لیکر 23 سال تک جسم میں کیمیائی تبدیلیاں ہوتیں ہیں جس کے سبب کافی تبدیلیاں ممکن ہیں جیسے کہ ہم نے دیکھا ہوگا وہ انسان جو کبھی مجموعے میں بولنے سے ڈرا ہی نہیں مگر اب گھبراہٹ محسوس کرتا ہے، یا وہ انسان جوکہ کبھی ڈرتا تھا اب ڈرتا نہیں یہ تبدیلیاں ممکن ہیں۔
کیا معلوم کہ اگلا آپ کے احساس کو سمجھنے کے پروسس میں ہو اور یہاں بھی بات یقینی ہے کہ اُسکی اتنی ذہنی اپروچ ہی نہ ہو، کوشش کی جائے کہ موقع فراہم کیا جائے اور اُسکے علم بھی لایا جائے تقریباً انسان معاشرے بھی سیکھتا ہے کہ اُسکی کیا ضرورت ہے اور اس بات پر تو میں بھی کے ساتھ یہ کہہ سکتا ہوں کہ بریک آپ یا قطع تعلق کرنے کی جو وجہ دی جاتی ہے جسے غلط فہمیاں کہا جاتا ہے وہ دراصل ان کہی توقعات کے باعث ہی ہوتی ہیں۔

