Safar e Ishq (9)
سفر ِعشق(9)
کل کی قسط میں آپ کو میں نے خواتین کے پورشن کے بارے میں بتایا۔ آج مردوں کی طرف والے حصے کی تھوڑی سی تفصیل بتاتی ہوں۔ مرد حضرات اگر صرف روضہ رسولؐ کی زیارت کو جانا چاہیں تو گیٹ نمبر ایک سے داخل ہوتے ہیں اور اگر ریاض الجنۃ بھی جانا چاہتے ہیں تو گیٹ نمبر دو سے جائیں گے۔ مردوں والے پورشن میں منبر رسولؐ اور محراب نبی ؐہے۔ ہم خواتین کا وہاں داخلہ ممنوع ہے (ویسے سعودی حکومت کا بس چلے تو مکہ، مدینہ میں داخلے پر ہی پابندی لگا دیں خواتین کی ہر دوسری جگہ ہمارے لیئے نو گو ایریاء تو بنائی ہوئی ہے)۔
بہرحال میں ریاض الجنۃ کا ذکر کررہی تھی یہاں آٹھ بڑے ستون ہیں جو مختلف وجوہات کی بنا پر مشہور ہیں، ان پر ایک گرین رنگ کی پلیٹ سے ان کے نام لکھے ہوئے ہیں۔ منبر رسولؐ کے پاس ستون عائشہ ہے اس کے بارے میں رسول اللہ کا ارشاد تھا کہ اے عائشہ اگر لوگوں کو پتہ چل جائے کہ اس ستون کے پاس نفل پڑھنے کی کتنی فضیلت ہے؟ تو وہ قرعہ اندازی کریں یہاں نفل پڑھنے کے لیئے۔ آگے ایک ستون محراب نبیؐ کے پاس ہے اسے ستون حنانہ کہتے ہیں۔
یہاں جب مسجد نبوی نئی نئی تعمیر ہوئی تھی تو نبی پاکؐ ایک کھجور کے درخت کے نیچے خطبہ دیا کرتے تھے، جب منبر رسولؐ تیار ہوگیا تو نبی پاک ؐنے وہاں خطبہ دینا شروع کردیا جس کا اس درخت کو اتنا دکھ ہوا کہ وہ ہچکیوں سے رونے لگا، تمام مسجد اس کی آہ و بکا سے گونجنے لگی۔ اسے نبی پاکؐ کی جدائی کا شدید صدمہ پہنچا تھا یہاں تک کہ رسول اللہ نے اسے گلے سے لگا لیا اور جب تک وہ خاموش نہیں ہوگیا اسے سینہ مبارک سے چمٹائے رہے، پھر اسے اس جگہ سے ہٹا کر منبر رسولؐ کے نیچے دفن کردیا کہ وہ فراق نبی ؐمیں سوکھ گیا تھا۔
آگے ایک اور ستون لبابہ یا ستون توبہ کہلاتا ہے۔ یہاں ایک صحابی رسولؐ نے کسی غلطی پر خود کو ایک کھجور کے درخت سے باندھ لیا تھا اور جب ان کی توبہ قبول ہوئی تو آزاد کیا خود کو۔
پھر حجرہ عائشہ کے پاس تین ستون برابر برابر ہیں۔
پہلا ستون سریر جہاں نبی پاکؐ اعتکاف فرماتے تھے۔
دوسرا ستون علی جہاں مولا علی کرم اللہ وجہہ رسول اللہ کی خدمت کے لیئے موجود رہتے تھے۔
تیسرا ستون وفود جہاں نبی پاکؐ مختلف وفود سے ملاقات کیا کرتے تھے جو ان سے ملنے آتے تھے۔
آگے خواتین کے پورشن کے پاس ستون جبرائیل ہے یہ وہ جگہ ہے جہاں سے حضرت جبرائیل ؑ تشریف لاتے تھے اس ستون تک جانے کی اجازت نہیں۔
اور آخری ستون بی بی فاطمہؑ اور حضرت علیؑ کے گھر کے قریب ہے اسے ستون تہجد کہتے ہیں یہاں آپ ﷺ اکثر تہجد کی نماز ادا کیا کرتے تھے۔
منبر رسولؐ اور حضرت عائشہ اور رسول اللہ کے گھر کے درمیان کی جگہ ریاض الجنۃ کہلاتی ہے۔ یوں تو پوری جگہ فضائل سے بھری ہے مگر چند جگہوں پر نوافل کی فضلیت ہے جو میں نے بتائی یعنی ان آٹھ ستونوں میں سے کسی ایک کے ساتھ اللہ ہم سب کو ان متبرک جگہوں پر عبادت کا موقع دے آمین۔ ہم جس گیٹ سے اندر آئے تھے وہاں سے باہر نہیں جاسکتے بلکہ آگے سے گھوم کر باہر کا راستہ ہے۔ بمشکل نفل پڑھ کر دوبارہ سلام عرض کیا روضہ رسولؐ پر جہاں آپ اپنے دو عزیز ساتھیوں حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق کے ساتھ آرام فرما ہیں۔
باہر آکر تشکر اور محبت کے ملے جلے سے جذبات سے شائستہ باجی کا شکریہ ادا کیا۔ وہ بولی مجھے بھی پہلی بار کسی نے ہاتھ پکڑ کر راستہ دکھایا تھا اب میری اور شاید بعد میں تمھاری باری ہو۔ اللہ جسے بھی وسیلہ بنادے کسی کو بھی چن لے اس کا احسان وہ یہ بات کررہیں تھیں اور مجھے قطعاََ اندازہ نہیں تھا کہ میں چن لی گئی تھی اس سعادت کے لیئے، اللہ کے راز اللہ ہی جانے۔

