Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asma Zafar
  4. Safar e Ishq (11)

Safar e Ishq (11)

سفر ِعشق(11)

ہم چلے مسجد قباء کی جانب، یہ وہ مسجد ہے جہاں دو رکعات نوافل کا اجر ایک مقبول عمرے کے برابر ہے یعنی ہر حال میں آپ کو ایک عمرے کا ثواب ملے گا سوچیئے کیا فضیلت ہے اس مسجد کی۔ بس میں ہمیں وادی بطحاء بھی نظر آئی جہاں کی خاک میں کہتے ہیں شفاء ہوتی تھی یہ جگہ اب بند کردی گئی ہے۔ مسجد جمعہ بھی نظر آئی جہاں اسلام کا پہلا جمعہ پڑھا گیا تھا۔ مسجد قباء میں نبی پاک ؐنے تعمیراتی کاموں میں خودبھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا آپ اتنے بھاری پتھر اٹھا کر لاتے کہ کمر مبارک جھک جاتی تھی یعنی تعمیر مسجد میں حصہ لینا بھی سنت نبوی ؐہے۔

ہمیں مسجد قباء میں کل پندرہ منٹ دیئے گئے تھے جتنا ہوسکا نوافل پڑھے، دو رکعت تحیۃ المسجد ادا کرکے مرحومین کے نام کے بھی نوافل برائے ایصال ثواب پڑھ لیئے۔ پتہ نہیں درست یا نہیں مگر میرے دل نے کہا پڑھ لو تو پڑھ لیئے، مقبول عمرے کی نوید تھی تو اپنے ابو، دادا، دادی، نانا، نانی اور خالہ کو کیسے بھول جاتی؟ قبول کرنے والا میرا خدا ہے۔ مسجد قباء سے اکثر لوگوں نے کچھ مدینہ کی سوغاتیں لیں جن میں سوکھا پودینہ بھی شامل تھا، مدینہ کا پودینہ اپنی خوشبو کی وجہ سے بہت مشہور ہے سوکھی حالت میں لوگ بطور تبرک خرید کر لے جاتے ہیں۔

اب ہمارا رخ تھا مسجد قبلتین کی جانب یعنی دو قبلوں والی مسجد جہاں ہجرت کے دوسرے برس نبی پاکؐ کی دعا قبول ہوئی۔ نماز کے دوران ہی آپ نے اپنا رخ مسجد اقصیٰ سے کعبے کی جانب کرلیا اور صحابہ نے آپ کی تقلید کی۔ ظہر یا عصر کی نماز کا وقت تھا دو رکعتیں ادا ہوچکی تھیں دو باقی تھیں کہ آپ نے اپنا رخ بدل کر کعبہ شریف کی جانب کرلیا۔ یہ بہت اونچی مسجد بنی تھی پتہ چلا 1931 میں ازسرے نو تعمیر ہوئی تھی تو دس بارہ فٹ اونچا کیا گیا کیونکہ نشیب کی وجہ سے بارش کا پانی بھر جاتا تھا، وہاں بھی نوافل پڑھے۔

اس مسجد پر دو گنبد ہیں ایک قبلہ اولیٰ کی نشاندہی کرتا ہے دوسرے قبلہ ثانی کی۔ میں نے خاص کر وہ جگہ دیکھی جہاں یہ واقعہ رونما ہوا تھا وہاں بطور نشانی ایک محراب سی بنی ہے جو قبلہ اول کی نشاندہی کرتی ہے۔ ایسی جگہیں جن کے بارے میں ہم بچپن سے پڑھتے آرہے تھے انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھنا بہت ہی مسرت انگیز تجربہ ہوتا ہے۔ میں اس تجربے سے بار بار گزر رہی تھی اور اللہ کا شکر ادا کررہی تھی کہ مجھے یہ سعادت بخشی اس کا احسان اس کا کرم الحمدللہ ہر چیز دیکھی، ہر چیز کو محسوس کیا بس اور کیا چاہیے ایک مسلمان کو؟

باغ سلمان فارسی کے آثار بھی دیکھے، اب باغ تو موجود نہیں مگر ایک باؤنڈری سی ہے ہر دوسری جگہ تو دخول ممنوع لکھا ہوتا ہے بندہ کرے تو کیا کرے؟ بہرحال جتنا میسر تھا دیکھاپھرگئے ہم کھجور منڈی واہ واہ کیا شاندار ڈسپلے کیا ہوا ہے بہترین کھجور سینکڑوں اقسام کی دل خوش ہوگیا، چاکلیٹس کی بے شمار اقسام بھی نظر آئیں۔ مزے کی بات یہ کہ آپ بطور سیمپل ایک ایک چکھ سکتے ہیں تو پاکستانی قوم کہاں چوکتی بھئی مگر سچی بات ہے مجھے خاصی شرم آئی دکان دار آگے بڑھ بڑھ کر پیش کربھی رہے تھے مگر ہمت نہیں ہوئی۔

میرے میاں جی نے ایک آدھ ضرور چکھی خریدی بھی ڈھیروں، چاکلیٹس وہاں کلو کے حساب سے ملتی ہے ہر طرح کی مکس کروا لیں یا ایک ہی جیسی خرید لیں جو آپ کی مرضی۔ وہاں سے جب آدھا کلو چاکلیٹ لے چکی تو شائستہ باجی نے سرگوشی میں کہا تمھارے ہوٹل کے نیچے بے شمار شاپس ہیں وہاں بہت سستی ملیں گی بس اب یہاں سے اور نا لینا۔ ایک روایت مشہور ہے کہ مدینہ آکر ضرور کچھ خریداری کریں یہ نبی پاکؐ کا ارشاد تھا کہ یہاں سے مال خریدنے میں برکت ہے۔

مجھے درست یاد نہیں پوری حدیث معذرت اگر کچھ آگے پیچھے ہوگیا ہوتو مگر مفہوم یہی تھا۔ خیر ہم تو غریب مسافر تھے کیا لیتے بس چند تبرکات کا ارادہ تھا باقی اللہ کی یہی مہربانی کیا کم تھی کہ ارض مقدس پر پہنچا دیا اور عمرے کی سعادت بخش دی۔ اگلے روز جمعہ تھا بہت خوشی تھی کہ مسجد نبویؐ میں جمعہ پڑھیں گے۔ حنا نے مجھے کہا باجی کل میں روزہ رکھوں گی ایک روزہ مسجد نبویؐ میں بھی تو کھولیں، اوہو ہم کیوں پیچھے رہتے فورآ ارادہ کرلیا۔

وہاں ہر روز مغرب سے پہلے ڈسپوزیبل دسترخوان بچھ جاتے ہیں اور مدینے کے رہائشی بچے، بچیاں، مرد، خواتین اپنے گھروں سے تھرماس میں عربی قہوہ، کھجور، ڈبل روٹی ٹائپ کی ایک روٹی خبز لے کر آتے ہیں۔ کئی زائرین بھی جو میسر ہو بانٹتے ہیں ہم نے بھی کھجور اور چاکلیٹس بانٹی اس عمل کو اکرام کرنا کہتے ہیں۔ چاہے کوئی بادشاہ ہو چاہے کوئی فقیر سب بیٹھ کر ایک ساتھ اکرام میں ملنے والی چیزیں شوق سے محبت سے لیتے بھی ہیں کھاتے بھی ہیں۔

ہم نے پکا ارادہ کرلیا دوسرے دن روزے کا، میاں جی پریشان ہوکر بولے شدید گرمی ہے سوچ لو پیاس بہت لگے گی مگر جب ہوٹل میں اے سی مسجد میں اے سی ٹھنڈی ٹھار مسجد تو کاہے کی دقت بھئی؟ اس سے سخت روزے تو ہم پاکستان میں رکھتے ہیں لوڈ شیڈنگ میں کچن میں کھڑے ہوکر پکوڑے تلتے ہیں۔ اب ذکر ہوگا جمعے کی نماز کا اور ایک اور سعادت کا اگلی قسط میں انشاء اللہ۔

Check Also

Pablo Picasso, Rangon Ka Jadugar

By Asif Masood