Safar e Ishq (10)
سفر ِعشق(10)
یہ سفرنامہ جب لکھنا شروع کیا تو سوچا تھا تین چار اقساط میں ختم ہوجائے گا مگر اندازہ نہیں تھا یادوں کی لڑی اتنی طویل ہوگی، سلسلہ تھم ہی نہیں رہا بس ایک کے پیچھے ایک یاد چلی آرہی ہے جس پر مجھے خود حیرت ہے۔ مجھے کل فلاں چیز کہاں رکھی تھی یاد نہیں رہتا، تین دن ڈھونڈتی رہتی ہوں اور اس سفر کے جزیات اتنے تفصیلا ََیاد ہوں گے سوچا نہیں تھا۔
پچھلی قسط میں پہلی حاضری تمام ہوئی، ہمارا ارادہ ظہر کے بعد جنت البقیع جانے کا تھا۔ ظہر کے بعد ہم پانچ لوگ نماز کے بعد جنت البقیع کی طرف بڑھے جو بالکل مسجد نبویؐ کے ساتھ ہے گنبد خضراء کے سائے میں (جی بالکل گنبد خضراء کا سایہ بنتا ہے یہ بات غلط مشہور ہے کہ گنبد کا سایہ نہیں ہوتا)۔ بہرحال ہم چلے اس قبرستان کی جانب جہاں ایک روایت کے مطابق دس ہزار صحابہ کرام مدفون ہیں۔ پہلے یہاں قبور پر نشانی کے لیئے گنبد بنے ہوئے تھے جو 1925 آٹھ شوال میں ڈھا دیئے گئے تھے۔
یہاں امہات المومنین کی قبور بھی ہیں جبکہ حضرت خدیجہ جنت المعلیٰ مکہ میں مدفون ہیں۔ ان ازدواج کے نام
ام المومنین حضرت جویریہ، حضرت ام حبیبہ، حضرت بی بی ام سلمہ، بی بی صفیہ، بی بی زینب، بی بی سودہ، بی بی عائشہ، اور حضرت بی بی حفصہؓ اور ام المومنین حضرت حلیمہ شامل ہیں۔
ایک جانب اہل بیت کی قبور ہیں جن میں حضرت عباسؓ حضرت جعفر طیارؓ سے لے کر امام زین العابدین بھی مدفون ہیں۔
یہاں حضرت امام حسنؑ پیارے نواسہ رسولؐ بھی مدفون ہیں اور نبی پاکؐ کے کمسن بیٹے حضرت ابراہیمؑ کی بھی چھوٹی سی قبر ایک احاطے میں موجود ہے۔
ایک طرف نبی پاکؐ کی پھپیاں جن میں حضرت صفیہ۔ حضرت عاتکہ اور حضرت ابولفضل کی والدہ بھی اسی قبرستان میں مدفون ہیں۔
دوسری طرف نبی پاکؐ کی دختران کی قبور مبارک ہیں جن میں۔
بی بی زینب، بی بی ام کلثوم، بی بی رقیہؓ اور جنتی عورتوں کی سردار ہماری بی بی حضرت فاطمتہ الزہرا سلام اللہ شامل ہیں۔ حضرت بی بی حلیمہ سعدیہ کی قبر مبارک بھی یہاں موجود ہے۔
اس قبرستان میں اب بھی مسلسل جنازے آتے ہیں اور دفنائے جاتے ہیں، میں نے ہر نماز کے بعد نماز جنازہ ہوتے دیکھے۔ مدینہ میں سارے عرب سے لوگ اپنی وصیت کے مطابق جن کی خواہش ہوتی ہے اس متبرک قبرستان میں تدفین کی یہاں لائے جاتے ہیں، بعد نماز جنازہ یہاں مدفون کردیئے جاتے ہیں۔ ہم جس دن ریاض الجنۃ اور روضہ رسول ﷺ کی زیارت کے لیئے گئے تھے ہمیں نہیں معلوم تھا کہ اس کے بعد وہاں ایک پاکستانی لڑکی ہجوم میں گر کر وفات پاگئی تھی۔
اس کی موت ایسے ہوئی کہ گرنے کے بعد خواتین اس پر چڑھ گئیں اور بے چاری کی گردن کی ہڈی ٹوٹ گئی اور وہ جاں بحق ہوگئی۔ دوسرے روز خواتین والے پورشن میں اس کی والدہ سے پتہ چلا کہ اس کی تدفین جنت البقیع میں کردی گئی ہے۔ بہت افسوس ہوا کہ لوگ اپنی جنت کے حصول کے لیئے دوسرے کی جان کی بھی پرواہ نہیں کرتے کیا اللہ ہمیں ایسے جنت دے گا؟ جب ہم قبرستان کے دروازے پر پہنچے تو پیچھے سے سعودی شرطے نے چیخ چیخ کر کچھ نساء نساء کہنا شروع کیا۔
پتہ چلا ہم خواتین کو منع ہے یہاں بھی اندر حاضری دینا۔ ویسے کئی مرد حضرات بھی باہر سے ہی فاتحہ خوانی کررہے تھے پتہ چلا بعض لوگ احتراماً اندر نہیں جاتے کہ دس ہزار صحابہ کرام اور کئی اولیاء اللہ یہاں مدفون ہیں۔ اب سعودی گورنمنٹ نے یہاں قبرستان میں سڑکیں وغیرہ بنادی ہیں۔ لوگ کہتے ہیں جانے ہم کس کی قبر مبارک کے اوپر انجانے میں چل رہے ہوں جو بلڈوز کردی گئیں ہوں تو بعض لوگ احترام میں اندر نہیں جاتے، خواتین کو تو خیر ویسے ہی اجازت نہیں۔
بہرحال مرد حضرات اندر چلے گئے ہم نے باہر سے ہی فاتحہ پڑھی اور شرطے کو دل ہی دل میں صلواتیں بھی سناتے رہے مگر اس کا کیا قصور؟ جو رولز ہیں وہ ایمانداری سے ان کی پابندی کروا رہے تھے۔ پاکستانی تو تھا نہیں کہ رشوت لے کر کچھ بھی کرنے کی اجازت دے دیتے۔ یہ ایک اچھا اصول ہے وہاں کا، کسی صورت یہ پولیس والے رولز نہیں توڑنے دیتے جو طے ہے بس وہی آپ کو فالو کرنا ہے۔ اب وہ درست ہے یا نہیں آپ کو ان کے ملک کے حساب سے فالو کرنا ہی کرنا ہے۔
جناب مرد حضرات نے باہر آکر خبر دی کہ کل مدینہ کی سب سے متبرک مسجد مسجد قباء جائیں گے۔ یہ وہ مسجد ہے جہاں دو نفل پڑھنے کا ثواب ایک عمرے کے برابر ہے یہ نبی پاکؐ کا تحفہ ہے مدینہ والوں کے لیئے۔ آج سے سینکڑوں برس پہلے مدینہ سے مکہ کا راستہ بڑا دشوار تھا تو مدینہ کے لوگوں نے نبی پاکؐ سے کہا کہ مکہ والے تو بڑے خوش نصیب ہیں کہ جب چاہے عمرہ ادا کرسکتے ہیں، ہمارے لیئے بڑی دشوار ہے یہ بات۔
تو نبی پاکؐ نے انہیں خوش خبری دی کہ مسجد قباء میں دو نفل مدینہ والوں کے لیئے ایک عمرے کے برابر ہوں گے اور تاقیامت جو مدینہ منورہ جائے گا اور اس مبارک مسجدِ میں نوافل پڑھے گا اس کے لیئے عمرے کا ثواب لکھا جائے گا انشاء اللہ۔

