Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Aslam Javed
  4. Imran Khan Lota Do

Imran Khan Lota Do

عمران خان لوٹا دو

جب قومیں جنگ کی دہلیز پر کھڑی ہوں، تو انہیں صرف ہتھیار نہیں۔ قائد کی بصیرت کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ بھارت کی اندرونی نفرت، فالس فلیگ آپریشنز اور مودی سرکار کی جنگی جنونیت نے پورے خطے کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ایسے میں پاکستان کا سب سے مقبول اور جرات مند لیڈر عمران خان جیل کی سلاخوں کے پیچھے بند ہے اور باقی قیادت یا تو خاموش ہے یا مفادات میں گم۔ یہ کالم اُس تلخ سچائی کو بیان کرتا ہے جس سے آنکھ چُرانا اب ممکن نہیں کہ جنگ صرف میدان میں نہیں، دل و دماغ میں لڑی جاتی ہے اور اس وقت پاکستان کو جس بصیرت اور قیادت کی اشد ضرورت ہے، وہ صرف عمران خان کی صورت میں ہی ممکن ہے۔

رات کی تاریکی میں جب شہر کی گلیوں میں خاموشی چھائی ہو، تب کہیں کسی ماں کے دل میں ایک وسوسہ جاگتا ہے۔

"کیا کل میرا بیٹا زندہ لوٹے گا؟"

وہ ماں جو اپنے بیٹے کو اسکول بھیجتی تھی، اب سوچتی ہے کہ شاید وردی میں بھیجے، مگر کفن میں واپس آئے۔

یہ صرف ایک ماں کی سوچ نہیں، یہ ہر پاکستانی کی پریشانی ہے۔ کیونکہ جنگ کی چاپ، دروازے تک آ پہنچی ہے اور افسوس کہ یہ وہ وقت ہے جب قوم کا اصل محافظ، لیڈر، وژنری عمران خان جیل میں بند ہے۔

عمران خان وہ نام جو کبھی کرکٹ کی وکٹ پر، کبھی کینسر ہسپتال کے کمرے میں اور کبھی اقوامِ متحدہ کے فلور پر کھڑا ہو کر قوم کی آبرو بنا۔ وہ لیڈر جس نے 2019 میں دشمن کے طیارے گرائے اور ابھینندن کو واپس کرکے امن کی فتح رقم کی۔ لیکن آج وہ لیڈر قید میں ہے اور جنہیں آزاد ہونا چاہیے، وہ سازشوں کے محل میں بےحس بیٹھے ہیں۔

دوسری طرف مودی جسے 2002 میں "گجرات کا قصائی" کہا گیا۔ اب دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا حکمران ہے، مگر اس کے سینے میں دل نہیں، نفرت کی دہکتی بھٹی ہے۔ اکھنڈ بھارت کا خواب لے کر وہ سرحدوں کو روندنا چاہتا ہے۔

سچ کو جھوٹ بنا کر، امن کو جنگ میں بدل کر فالس فلیگ آپریشنز کے ذریعے پاکستان پر الزام تراشی، پھر اس نفرت کو میڈیا میں خوبصورت رنگ دے کر ووٹ بٹورنا یہی مودی کی سیاسی بقا ہے اور یہ کام وہ اکیلا نہیں کرتا اس کا ساتھ دیتے ہیں ارناب گوسوامی جیسے زہریلے اینکر، جنرل بخشی جیسے پاگل جرنیل اور میجر گورو آریہ جیسے نفرت کے سوداگر جو نیوز رومز کو خونی مورچے بنا چکے ہیں۔

مودی کو جنگ کی دہلیز تک وہی میڈیا لے آیا ہے جو دن رات نفرت کی خوراک عوام کو کھلاتا رہا۔ اب وہ خود اس نفرت کے قیدی ہیں۔ مودی چاہے یا نہ چاہے، اب پیچھے ہٹنے کی گنجائش نہیں۔ کیونکہ قوم کو ایک ایسا دشمن چاہیے جو اس کی بھوک، بے روزگاری اور مفلسی سے توجہ ہٹا دے۔

ادھر پاکستان میں؟ قوم بکھری ہوئی ہے، فوج پریشان، لیڈرشپ گم اور عمران خان جیل کی سلاخوں کے پیچھے قید وہی شخص ہے جس کے ایک اشارے پر قوم متحد ہو جاتی ہے۔ جس کے ایک خطاب سے دنیا خبردار ہو جاتی ہے۔

لیکن ان لمحوں میں زرداری جو مفاہمت کے نام پر مفادات بچاتا رہا۔ نواز شریف جو لندن کے محلات میں رہ کر پاکستان کی غربت کا مذاق اڑاتا رہا۔ شہباز جو ہر بحران میں بس "خدمت" کی جگت دیتا ہے اور مریم جو صرف سوشل میڈیا کی ویڈیوز میں زندہ ہے یہ سب خاموش ہیں۔

ان کے کاروبار باہر، ان کی اولادیں باہر، ان کی وفاداریاں باہر، قوم جسے لیڈر مانتی ہے، وہ قید ہے اور قوم جسے لیڈر بنایا گیا، وہ قومی تابوت میں آخری کیل ٹھونک رہا ہے۔

فوج، جو آج سرحدوں پر قربانیاں دے رہی ہے، اسے بھی سوچنا ہوگا کیا جنگ صرف ہتھیاروں سے لڑی جاتی ہے؟

نہیں، جنگ لیڈر شپ سے جیتی جاتی ہے۔ قوم کی یکجہتی سے جیتی جاتی ہے اور وہ یکجہتی آج صرف عمران خان کے نام پر ممکن ہے۔

اگر دشمن حملہ کرے، تو کیا یہ بکھری قوم، یہ مذاق بنتی قیادت اور یہ مایوس میڈیا مقابلہ کر سکیں گے؟

آج نہیں سوچا، تو کل ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔

غزہ کی ماں سے پوچھو جو بیٹے کی لاش اٹھا کر بھی خاموش ہے۔ یوکرائن کے کسان سے پوچھو، جو فصل کی جگہ لاشیں دفن کرتا ہے اور پھر آئینے میں خود کو دیکھو کیا ہم بھی وہی انجام چاہتے ہیں؟

یا وقت پر آنکھ کھول کر اس قوم کو اس کا لیڈر لوٹائیں، عمران خان۔

کیونکہ اگر وہ نہ آیا، تو تاریخ ہمیں بےغیرت، بےبس اور بےضمیر قوم لکھے گی۔

Check Also

Gumshuda

By Nusrat Sarfaraz