Naiki Ka Takabur
نیکی کا تکبر
اشفاق احمد کہتے ہیں کہ نیا نیا دین پڑھنا شروع کیا تھا۔ نمازیں وقت پر ادا ہونے لگی، نوافل، اذکار، تلاوت قرآن پاک۔ میوزک کی جگہ اب دینی لیکچرز نے لے لی۔ اور ایک کے بعد ایک تبدیلی ہونے لگی۔ دل میں سکون تو پہلے سے ہی تھا۔ لیکن اب سکون کی انتہا ہونے لگی اور دل تشکر سے بھر گیا۔ جب ایک طرف سب کچھ پرفیکشن کی طرف جا رہا تھا۔ تو ساتھ ہی دل میں ایک بہت بڑی خرابی نے ہلکےہلکے سر اٹھانا شروع کیا۔
"تکبر " جی ہاں یہ ہیں شیطان کی چالیں۔ اول تو دین کی طرف آنے نہیں دیتا۔ اور اگر بندہ نیکی کر بھی لے تو دل میں تکبر ڈال کر نیکی ضائع کرا دیتا ہے۔ اور ریاکاری کرواتا ہے۔ مجھے یہ تو نظر آتا تھا کہ فلاں آدمی نے تین ہفتے سے نماز جمعہ ادا نہیں کی۔ تو اس کے دل پر مہر لگ گئی پر میں یہ بھول جاتا تھا۔ کہ ساری زندگی ایک زنا کرنے والی عورت کو اللہ تعالی نے ایک پیاسے کتے کو پانی پلانے کی وجہ سے بخش دیا۔
مجھے یہ تو نظر آتا تھا کہ فلاں لڑکی نے پردہ نہیں کیا۔ پر میں یہ بھول جاتا تھا۔ کہ رائی جتنا تکبر مجھے جہنم میں گرا سکتا ہے۔ مجھے یہ تو دکھائی دیتا تھا کہ فلاں شخص نے داڑھی رکھ کر نماز ادا نہیں کی۔۔ پر میں یہ بھول جاتا تھا کہ غیبت کر کے مردہ بھائی کا گوشت کھانے کا مرتکب ہو رہا ہوں۔ یہ سلسلہ کچھ عرصے تک یونہی چلتا رہا۔ پھر کسی نے آکر بڑے پیارے انداز میں ایک قصہ سنایا۔
قصہ تھا ایک فقیر کا۔ ایک فقیر مسجد کے سامنے آکر بیٹھ گیا اسے بہت زعم تھا آپنے نمازیوں پر کہ وه اسے کچھ دینگے۔ جیسے نمازی باہر آئے تو اسے ڈانٹ کر وہاں سے بھگا دیا۔ فقیر اٹھ کر مندر کے باہر بیٹھ گیا۔ جب پجاری باہر آئے۔ تو یہاں بھی اس کے ساتھ وہی سلوک ہوا۔ اب تنگ اکر فقیر ایک شراب خانے کے سامنے آ کر بیٹھ گیا۔ جیسے ہی شرابی باہر آئے تو کوئی نہ کوئی اسے کچھ نہ کچھ دیتا گیا اور ساتھ ہی دعا کا بھی کہتا رہا۔ کہ ہم تو گنہگار ہیں ہو سکتا ہے اس کو دیا ہوا ہماری بخشش کا باعث بن جائے۔
اشفاق احمد کہتے ہیں۔ کہ مجھے سمجھ آگئی گناہ کر کے شرمندہ ہونا۔ نیکی کر کے تکبر کرنے سے بہتر ہے۔ اور یہ قصہ میرے لئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا۔ ہم سب کو اپنا اپنا جائزہ لینے کی شدید ضرورت ہے۔ امر بالمعروف اور نہی المنکر ضرور کریں۔ مگر ججمنٹ کا کام اپنے رب پر چھوڑ دیں نیکی کا کام دل میں اور امت کا درد محبت کرنے سے ہوگا۔ اپنے آپ کو باقیوں سے برتر سمجھ کر نہیں۔
کانٹے بچھا کر پھولوں کی تمنا کیسے کی جا سکتی ہے۔ اور نفرتیں پھیلا کر محبتیں کیسے سمیٹیں جا سکتی ہیں۔ دوسروں کی اصلاح ضرور کریں مگر اپنے رویے پر کڑی نگاہ رکھنا نہ بھولیں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے۔ کہ اشفاق احمد صاحب کو جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کرے۔ اور ہم جیسوں کو تکبر جیسے تباہ کن گناہ سے محفوظ رکھے آمین ثم آمین۔