1.  Home/
  2. Blog/
  3. Asim Anwar/
  4. Nawaz Sharif Aur Nizam e Insaf

Nawaz Sharif Aur Nizam e Insaf

نواز شریف اور نظام انصاف

جب اکیس اکتوبر کو نواز شریف لندن سے مینار پاکستان پہنچے اور جلسہ سے خطاب کیا۔ تو بہت سارے تجزیہ کاروں نے کہا کہ میاں صاحب چوتھی دفعہ وزیر اعظم بنیں گے۔ بس صرف برائے نام الیکشن اور شیروانی پہنے کی دیر ہیں۔ ہم جیسوں کے لئے ایک طرف اگر نواز شریف کے اس طرح سے سرکاری پروٹوکول میں وطن واپسی ناقابل یقین تھی، تو دوسرے طرف اُن تجزیہ کاروں کے تبصرے جو دہائیوں سے سیاست پر نظر رکھیں ہوئے ہیں۔

اکیس اکتوبر کے بعد جیسے جیسے وقت گزرتا رہا تو ساتھ ساتھ سیاست کی دنیا بھی نئی کروٹ لینے لگی اور نواز شریف پر کرامات ہونے لگیں اور وہ ہونے لگا جس کا شائد ہی کسی نے تصور بھی کیا ہو۔ جب نواز شریف کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ریلیف ملا اور وہ سرکاری پروٹوکول میں گھومنے لگیں تو ہمیں یقین ہونے لگا کہ کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔ مگر وہ پردہ زیادہ دیر رہا نہیں اور جلد ہی سارا منظر صاف نظر آنے لگا۔

سب سے پہلے اُسے اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت پہ ضمانت ملنے لگی پھر جس نیب نے نواز شریف کو قومی مجرم بنا کر قوم کے سامنے عدالت کے ذریعے جیل میں ڈالا تھا۔ وہی نیب ایک ایک کرکے موقع آنے پر اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے لگا۔ پہلے انہوں نے ایون فیلڈ ریفرنس میں کہا کہ یہ ریفرنس تو ہم دائر ہی نہیں کرنا چاہتے تھے۔ وہ تو ہمیں سپریم کورٹ نے اس پر مجبور کیا۔ یہ الگ بات ہے کہ یہ بات کرتے ہوئے نیب کو اپنی کریڈیبلٹی کی ذرا برابر بھی پروا نہیں تھی کہ اگر آپ اس طرح عدالتوں کے کہنے پر لوگوں کے اوپر ناجائز ریفرنس دائر کرتے رہیں گے تو اس کا انجام کیا ہوگا؟

عوام کے سامنے آپ کے ساکھ کیا رہ جائیگی؟ اور کیا آپ میں اتنا بھی جرات نہیں کہ آپ عدالت کو کہہ سکیں کہ یہ ریفرنس تو بنتا ہی نہیں ہے تو ہم دائر کیسے کریں؟ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کے بریت کے دن نیب نے ایک اور فلیگ شپ ریفرنس خود ہی واپس لے لیا اور کسی نے بھی میڈیا پر اس سے متعلق بات نہیں کی کہ ٹھیک ہے آپ نے اُس دن سپریم کورٹ کے پریشر میں آکر ایون فیلڈ ریفرنس فائل کیا مگر یہ فلیگ شب کا تو عدالت نے نہیں کہا تھا۔ تو پھر یہ کیوں واپس لے لیا؟

اب جب بارہ دسمبر کو العزیزہ ریفرنس میں نواز شریف کو بری کیا گیا تو مجھے یقین ہوگیا کہ واقعی میاں صاحب کو چوتھی دفعہ وزیر اعظم بنانے کے تیاری ہورہی ہے۔ الیکٹیبز پارٹی میں شامل کرائے جارہے ہیں۔ ایم کیو ایم اور باپ پارٹی کا ساتھ مل رہا ہے۔ تو یقین مزید پختہ ہوگیا کہ چاہت یہی ہے کہ اگلا وزیر اعظم نواز شریف ہو۔

آپ کو پتہ تو ہوگا کہ کون چاہتا ہے کہ نوازشریف اگلا وزیراعظم بنے لیکن اسے یہ سوچنا چاہے کہ وہ شخص جو مینار پاکستان کا جلسہ کامیاب نا بناسکے اور ابھی تک اُس جلسے کے بعد عوام کے سامنے پھر نا آسکے۔ وہ حکومت کیسے چلائینگے؟ کیونکہ اس کا مدمقابل جو عوام میں بہت مقبول ہے وہ الیکشن کے نتائج ہرگز قبول نہیں کرینگے اور نا ہی آنے والے حکومت کو چلنے دینگے۔ اب ایسی صورتحال میں جب ملک کے معیشت انتہائی خراب ہے اور پھر سے ایک غیر مستحکم اور غیر مقبول پارٹی اقتدار میں آئی تو اس ملک کا کیا ہوگا۔

ہر روز ہزاروں نوجوان مغربی ممالک کے سفارت خانوں کے سامنے کھڑے ہوتے ہیں اس کا کیا ہوگا؟ عمران خان کی دشمنی میں یہ جتنا آگے جائینگے یہ ملک کے لئے خطرناک ہوگا۔ عمران خان سے تو عوام کی اور ہمدردیاں بڑھ رہی ہے۔ اسے تو اس کھیل میں اور فائدہ پہنچ رہا ہے۔ اصل چیز یہ ملک پاکستان ہے ہمیں اس کا سوچنا ہوگا۔ ہمارے پڑوسی ایران، چین اور ہندوستان کہاں جارہے ہیں؟ اور کہاں پہنچے اور ہم کیا کررہے ہیں؟ ہم ابھی تک ان دائروں کے سفر سے نہیں نکل سکے۔

جو بھی لوگ اس آگ سے کھیل رہے ہیں۔ انہیں سوچنا چاہئے کہ اس سے ناصرف یہ خود جل سکتے ہیں۔ بلکہ اس ملک کو بھی جلا دینگے۔ اپنی ذاتی انا اور مفادات کو ایک طرف رکھ کر اسے اس ملک کا سوچنا چاہئے۔ العزیزیہ ریفرنس میں بریت کے بعد نواز شریف نے کہا کہ وہ کسی سے انتقام نہیں لینا چاہتے۔ مگر اقتدار میں آکر ان سب کا احتساب کرینگے جس نے اس ملک کا یہ حال کیا ہے۔ ایک تو میاں صاحب سے میری درخواست ہے کہ ایک تو ہمیں پتہ ہے کہ آپ کس طرح اقتدار میں آرہے ہیں؟ اور دوسری بات یہ کہ اسی احتساب کے چکر میں عمران خان نے عوام کے ساڑھے تین سال ضائع کیے۔ اور کچھ نہیں کرسکے اب آپ اس راستے پر چلیں گے تو اس ملک کا کیا ہوگا اور تیسری بات یہ کہ اگر احتساب کا اس قدر شوق ہے تو پھر اپنے بھائی سے بھی اُن سولہ مہینوں کا حساب مانگنا نا بھولیں گا۔ جس نے آئی ایم ایف ڈیل کے چکر میں عوام پر مہنگائی کا وہ جن مسلط کیا ہے جو پتہ نہیں کہ کب عوام کے سر سے اترے گا اور پتہ نہیں کہ اترے گا بھی نہیں؟

میری تو ان تمام پالیسی سازوں اور سیاست دانوں سے درخواست ہے کہ اس ملک کا سوچئے اگر یہ ملک ہوگا تو ہم ہونگے ورنہ نا آپ کا یہ احتساب کا بیانیہ ہوگا اور نا ہم کیونکہ آپ تو پھر سے لندن جاکر زندگی شروع کردینگے۔ لیکن ہمیں یہاں مہنگائی اور بیروزگاری سے مار دینگے۔ اس پوری لڑائی میں کوئی ہمارا اور اس ملک کا بھی سوچئے گا۔

Check Also

Maaf Karna Seekhen

By Khateeb Ahmad