Tuesday, 17 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Asif Sipra
  4. Shukr Guzari

Shukr Guzari

شکرگزاری

سب سے پہلے میں اس پروردگار کا شکر گزار ہوں جس نے مجھے بیشمار نعمتوں سے نوازا ہوا ہے۔ دیکھنے کے لیے آنکھیں دیں، سننے کے لیے کان دیئے، کام کرنے کے لیے ہاتھ دیے اور چلنے پھرنے کے لیے ٹانگیں عطافرمائی ہیں اور اس نے مجھے ان گنت نعمتیں عطا کی ہیں سب سے پہلے اس رب کریم کا شکر گزار ہوں۔

اس دنیا میں اس وقت دو بھائیوں کی حکومت ہے ہے ایک بڑا بھائی اور ایک چھوٹا بھائی۔ چھوٹے بھائی کے اختیارات بہت محدود ہیں وہ ہمارے آپس میں تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے کام کرتا ہے اور جو بڑا بھائی ہے اس کے اختیارات بہت وسیع ہیں۔ وہ دنیا کی ہر چیز آپ کو دلوا سکتا ہے پہلے بھائی کا نام شکریہ اور دوسرے کا نام شکرگزاری ہے۔

آپ نے لاہور کا ریلوے اسٹیشن ضرور دیکھا ہوگا اس کا پلیٹ فارم نمبر4 وہاں پر ایک نوجوان چادر بچھا کر پینسلیں بیچ رہا تھا۔ ایک مسافر آیا اس کو پینسل چاہیے تھی جوں ہی اس نے پینسل کا پوچھا ادھر ٹرین روانہ ہونا شروع ہوگی اس مسافرکو جلدی تھی اس مسافر نے ساری پینسلیں اٹھائیں اور اچھی خاصی رقم اس نوجوان کی طرف پھینک کر گاڑی پر سوار ہوگیا۔ جب اس نوجوان نے دیکھا کہ میری پینسیلوں کی قیمت سے یہ قیمت کئی گنا ذیادہ ہے تو پھر اس کے اندر احساس پیدا ہوا۔ اس کے بعد وہ نوجوان اکثر اس پلیٹ فارم پر آیا کرتا تھا کہ کہیں سے وہ مسافر مل جاے اور وہ مسافر اس کو نا ملا یوں کرتے کرتے سالہاسال گزرتے گئے۔

ایک دن اتفاق ایسا ہوا کہ وہ مسافر اس اسٹیشن پر تھا اور وہ نوجوان بھی وہاں آ یا ہوا تھا۔ وہ نوجوان بھاگا اس مسافر کے پاس گیا اور کہا کہ میں آپ کو عرصہ دراز سے ڈھونڈھ رہا ہوں میری خوش قسمتی ہے کہ آپ مجھے مل گئے ہیں اور وہ مسافر کہتا ہے کہ میں تو آپ کو جانتا تک نہیں ہوں۔ نوجوان نے کہا مہربانی کرکے میری بات سن لیں اور اس سے کہنے لگا آج سے کئی برس پہلے میں پینسل بیچ رہا تھا۔ آپ نے پینسلیں اٹھا لیں تھیں اور پیسے پھینکے تھے کہ آپ کا وہ شفقت و محبت والا رویہ اس نے مجھے اتنی عزت نفس دی کہ میرے یقین کو یکسر تبدیل کرکے رکھ دیا میں نے اسی لمہ خود کو بدلنے کا فیصلہ کر لیا اور میں کئی برسوں سے آپ کو اس لیے تلاش کر رہا تھا کہ آپ کا شکریہ اداکر سکوں کہ آپ نے میرے ساتھ کس قدر اچھا رویہ کیا۔

آپ کو روٹین کی مثال دوں آپ کسی آدمی کے پاس جاتے ہیں وہ آپکا غیر معمولی کام کر دیتا ہے اور آپ اس سے کہتے ہیں کہ آپ کا بہت بہت شکریہ! تو وہ کیا محسوس کرے گا۔ بنیادی طور پر انسان اچھا ہی محسوس کرنا چاہتا ہے لیکن اگر اس کے بر عکس دیکھیں تو کوئی آدمی آپ کے پاس آتا ہے آپ اس کا کام کر دیتے ہیں اور وہ ایسے ہی سر جھکا کر چلا جاتا ہے دوسری بار پھر وہ آتا ہے آپ اس کا کام کر دیتے ہیں تیسری بار پھر وہ آتا ہے اس بار بھی آُپ اس کا کام کر دیتے ہیں اور وہ چلا جاتا ہے نا چاہتے ہوے بھی آپ کے اندر برے احساسات آ نا شروع ہو جائیں گے کہ کتنا کم ظرف کمینہ آدمی ہے دو لفظ شکریہ کے ادا نہیں کر سکتا۔ تو شکریہ کس قدر اہم ہے ہمارے تعلقات بنانے میں اس کا اندازہ آپ نے کر لیا ہوگا۔

کسی ایسے شخص کے لیے خلوص سے اچھے احساسات ہونا جس سے اپکی مدد کی ہو یا کوئی چیز دی ہو۔ لیکن یہاں پر جو سب سے اہم عنصر ہے وہ اخلاص ہے اور یہی رب کریم نے ہمیں اختیار بھی دیا ہے شکریہ ایک پل کا کردار ادا کرتا ہے دو لوگوں کے درمیان تعلق بنانے میں۔ شکریہ ادا کرنے کے لیے ہم درجہ بندی کر لیتے ہیں کہ ہم نے بڑوں کا شکریہ ادا کرنا ہے اپنے سے چھوٹوں، جونئیر کا یا اپنے بچوں کا شکریہ ادا نہیں کرنا۔

ہم کہتے ہیں کہ اس کی ضرورت نہیں ہے۔ اردگرد کے ماحول میں ایسی چیزیں ہو رہی ہیں۔ لیکن میں اس کے بارے میں یہ رائے رکھتا ہوں کہ شکریہ ادا کرنا بہت ضروری ہے۔ کیوں! اس لیے ضروری ہے کہ شکریہ ادا کرکے ہم ان کے لیے رول ماڈل بن جاتے ہیں ہمیں دوسروں کے لیے رول ماڈل بننا ہے۔ آ ُپ بھی اپنے سے چھوٹوں کا شکریہ ادا کرکے دیکھیں نتایج حیران کن ہوں گے۔

میں ایک اور مثال دیتا ہوں جب میں اپنی گاڑی میں پیٹرول ڈلوانے کے لیے جاتا ہوں تو میری عادت ہے کہ میں اسلام و علیکم! کہتا ہوں۔ اس کے بعد اس لڑکے پیٹرول بھرا اور میں نے اس کا شکریہ ادا کیا۔ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اب میری گاڑی پیٹرول پمپ سے دور ہوتی ہے لڑکا مجھے دیکھتا ہے جوں ہی میں قریب جاتا اس کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ سب سے پہلے مجھے سلام کرے۔

میں آفس میں آتا ہوں گاڑی کا ہارن دیتا ہوں رکشہ والا کھڑا ہوتا ہے وہ رکشہ پیچھے کر دیتا ہے میں گاڑی پارک کے کے اس کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے رکشہ پیچھے کر دیا آپ کی مہربانی! آپ یقین کریں اس کے تاثرات دیکھنے والے ہوتے ہیں کہ یہ آدمی میرا شکریہ ادا کر رہا ہے۔ اگر آپ مغرب میں چلے جائیں یا امریکہ تو وہاں دو لفظ بہت استعمال ہوتے ہیں ایک شکریہ اور دوسرا معذرت۔ جس قدر ہم ان الفاظ کو استعمال کریں گے اس قدر ہماری زندگی میں تبدیلیاں آنا شروع ہو جائیں گی۔

حدیث مبارکہ ہے "جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا شکر ادا نہیں کرتا"۔ ابو داؤد 4811

ہمیں روزانہ اپنے اردگرد لوگوں کا شکریہ ادا کرنے کی عادت بنا لینی چاہیے یہ میرے رائے ہے اختیار آپ کے پاس ہے۔ جس آدمی نے آپ کی مدد کی ہے آ پ کے اندر یہ احساس ہونا چاہیے کہ واقعی اس نے میرے مدد کی ہے۔

جس کے پاس سائکل ہے وہ موٹر سائکل لینے کے لیے پریشان ہے اور جس کے پاس موٹر سایکل ہے وہ کار لینے کے لیے پریشان ہے اور جس کے پاس کار ہے وہ بڑی کار کے لیے پریشان ہے۔ ہم نے اس پریشانی کو خود ہی پال رکھا ہے اور صبح نہار منہ اس پریشانی کو پانی دیتے ہیں اور ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر ایک گاڑی اور آ جاے تو حرج ہی کیا ہے۔ ہم ان چیزوں کے بارے میں زیادہ سوچتے ہیں جو ہمارے پاس موجود ہی نہیں ہیں یہ ایک ایسی بیماری ہے جو ہماری روح میں رچ بس گئی ہے اس بیماری کا علاج صرف ایک ہی ہے وہ علاج ہے شکرادا کرنا۔

"شکرکے معنی ممنون، احسان مندی، مہربانی، عاجزی اور انکساری کے احساسات ہونا جو دل کی گہرائیوں سے محسوس کرتے ہیں"۔

مذہب اسلام شکر گزاری کے بارے میں کیا رائے رکھتا ہے۔

حضرت عائشہ صدیقہؓ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی ﷺ اتنا طویل قیام کرتے کہ آپ کے پاؤں پھٹ جاتے۔ ایک مرتبہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ آپ اتنی زیادہ مشقت کیوں کرتے ہیں۔ اللہ نے آپ کے اگلے پیچھلے سارے گناہ معاف فرمادیے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا "تو کیا پھر میں شکرگزار بندہ بننا پسند نہ کروں"۔

شکرکے لیے بنیادی شرائط:

اس چیز کا حاصل کرنا آ پ کی پہنچ سے باہر تھا۔

یقین کرنا کہ اللہ ہی ہر چیز دینے کے قابل ہے۔

اپنے اندر خوشی اور اطمینان کے احساس کو جگانا۔

کائنات کی تخلیق:

سورج زمین سے دس لاکھ گنا بڑا ہے Eta Carinae سورج سے پچاس لاکھ گنا بڑا ہے اس تک پہنچے کے لیے Light Years 7500 چاہیں Light Years کیا ہوتا ہے؟

اگر ایک سال روشنی چلنی رہے تو وہ جتنا سفر طے کرتی ہے اسے ایک Light Years کہتے ہیں Light Years کی وقت سے پیمائش نہیں کی جا ستکی اس کی پیمائش فاصلے سے کی جا سکتی ہے۔ ایک سال میں ایک ارب پچاس کھرب کلو میٹر سفر طے ہوتا ہے۔ Betel Geuse سورج سے تیس کروڑ گنا بڑا ہے اس تک پہنچنے کے لیے 642 Light Years کا فاصلہ طے کرنا پڑتا ہے۔

ہم جس گلیکسی میں رہ رہے ہیں اس کو پار کرنے کے لیے 108,000,000 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار ہو تو ایک لاکھ سال لگ جائیں گے جس میں ہم رہ رہے ہیں وہ سب سے چھوٹی گلیکسی ہے۔

مشق: ۔

٭ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کی ایک فہرست بنائیں جو نعمتیں آپ کے پاس موجود ہوں۔

٭ ان کی وجہ لیکھیں وہ نعمتیں آپ کے لیے اہم کیوں ہیں۔

٭ ہر نعمت کے لیے شکر ادا کریں۔

٭ شکر ادا کرکے اپنے احساسات کو محسوس کریں۔

Check Also

Paisa Ya Izzat

By Adeel Ilyas