Ahem Iqtisadi Faisla
اہم اقتصادی فیصلہ
پاکستان کے وزیر اعظم میاں شہباز شریف کا پیٹرولیم کی قیمتیں مقرر کرنے کے حکومتی اختیار کو ختم کرکے یہ اختیار پیٹرولیم تقسیم کار کمپنیوں کو دینا ایک اہم اقتصادی فیصلہ ہے۔ یہ فیصلہ مارکیٹ کے اصولوں پر مبنی ہے اور اس سے نہ صرف حکومتی مداخلت کم ہوگی بلکہ مسابقت میں اضافہ بھی ہوگا، جو عموماً صارفین کے لیے فائدہ مند ہوتا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں یہ نظام رائج ہے اور اس کی کامیابی کے ثبوت موجود ہیں۔
پیٹرولیم کی قیمتوں کا تعین عالمی مارکیٹ کے اصولوں پر ہوتا ہے جو طلب اور رسد کی بنیاد پر قیمتیں مقرر کرتی ہے۔ جب حکومت کی مداخلت کم ہو تو قیمتیں زیادہ شفاف اور حقیقت پسندانہ ہوتی ہیں۔ حکومت کا کردار صرف ریگولیٹری فریم ورک فراہم کرنے تک محدود ہونا چاہئے تاکہ تقسیم کار کمپنیاں قیمتوں کے تعین کے عمل کو شفاف اور منصفانہ بنا سکیں۔
امریکہ میں پٹرول کی قیمتیں بنیادی طور پر عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتوں، مقامی ٹیکسوں، تقسیم اور مارکیٹنگ کی لاگتوں پر منحصر ہوتی ہیں۔ یہاں قیمتوں کی تبدیلیاں مارکیٹ کی قوتوں کی بنیاد پر ہوتی ہیں، جس میں سپلائی اور ڈیمانڈ کے عوامل شامل ہیں۔ برطانیہ میں پٹرولیم کی قیمتیں عالمی مارکیٹ کے تحت طے ہوتی ہیں۔ حکومت کا کردار بنیادی طور پر ٹیکس اور ماحولیاتی قوانین تک محدود ہے۔ برطانیہ میں پٹرولیم تقسیم کار کمپنیاں عالمی قیمتوں کے مطابق قیمتیں طے کرتی ہیں اور حکومت کا عمل دخل کم سے کم ہوتا ہے۔ اسی طرح آسٹریلیا میں بھی پٹرول کی قیمتیں عالمی تیل کی قیمتوں، ٹیکسوں اور تقسیم کی لاگتوں پر منحصر ہوتی ہیں۔ یہاں حکومت کی جانب سے قیمتوں پر کم سے کم دخل اندازی کی جاتی ہے، جس سے مارکیٹ کی شفافیت بڑھتی ہے۔
جب پیٹرولیم تقسیم کار کمپنیاں قیمتیں مقرر کرتی ہیں تو مقابلے کی فضا پیدا ہوتی ہے، جس سے قیمتوں میں شفافیت آتی ہے۔ صارفین کو بہتر نرخوں پر پیٹرولیم دستیاب ہوتا ہے اور مارکیٹ کی حقیقتوں کی عکاسی ہوتی ہے۔ عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم کی قیمتوں کی روزانہ کی بنیاد پر تبدیلیاں ہوتی ہیں۔ پیٹرولیم تقسیم کار کمپنیاں عالمی مارکیٹ کی قیمتوں کے مطابق فوری ردعمل دے سکتی ہیں، جس سے ملکی مارکیٹ میں قیمتوں کی مستحکمیت برقرار رہ سکتی ہے۔ پیٹرولیم کی قیمتیں عالمی اقتصادی حالات کے مطابق زیادہ بہتر طور پر متعین ہوسکتی ہیں۔ تقسیم کار کمپنیاں عالمی سطح پر پیٹرولیم کی قیمتوں میں ہونے والی تبدیلیوں کا جائزہ لے کر فوری فیصلے کر سکتی ہیں، جس سے قیمتوں میں استحکام اور شفافیت آتی ہے۔
علاوہ ازیں، قیمتوں کی شفافیت سے صارفین کو بہتر معلومات حاصل ہوتی ہیں جس کی بنیاد پر وہ اپنے فیصلے کر سکتے ہیں۔ جب قیمتیں عالمی مارکیٹ کی بنیاد پر طے ہوتی ہیں، تو صارفین کو معلوم ہوتا ہے کہ وہ قیمتیں بین الاقوامی معیار کے مطابق ہیں اور ان میں غیر ضروری اضافے یا کمی کا امکان کم ہے۔
اس نظام سے حکومتی ریونیو میں بھی استحکام آتا ہے۔ چونکہ قیمتیں عالمی مارکیٹ کی بنیاد پر طے ہوتی ہیں، حکومت کو ٹیکس ریونیو میں مستقل آمدنی حاصل ہوتی ہے جو بجٹ کی منصوبہ بندی میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
پیٹرولیم قیمتوں کا تعین حکومتی مداخلت سے آزاد کرنے کا نظام نہ صرف اقتصادی استحکام کا باعث بنتا ہے بلکہ صارفین اور سرمایہ کاروں دونوں کے لئے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں اس نظام کی کامیابی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان بھی اس نظام کو اپنا کر اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتا ہے۔
پاکستان میں پیٹرولیم کی قیمتوں کا تعین حکومتی مداخلت سے آزاد کرنے کا فیصلہ ایک مثبت قدم ہے جو کہ عالمی مارکیٹ کے اصولوں کے عین مطابق ہے۔ اس نظام سے نہ صرف قیمتوں میں شفافیت اور مسابقت بڑھے گی بلکہ صارفین کو بھی بہتر قیمتوں پر پیٹرولیم دستیاب ہوگا۔ امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا جیسے ممالک میں اس نظام کی کامیابی کے ثبوت موجود ہیں جو اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ مارکیٹ کے اصولوں پر مبنی نظام کس طرح صارفین کے فائدے میں ہوتا ہے۔