Uss Ne Khud Kashi Kyon Ki?
اس نے خودکشی کیوں کی؟
کچھ دن پہلے ہمارے محلے میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا جسے آپ سن کر افسردہ اور متعجب رہ جائیں گے کیونکہ یہ واقعہ ہی کچھ ایسا حیران کن ہے۔ ایک جوان لڑکاےنے اپنی زندگی سے تنگ آکر خودکشی کرلی پھر کیوں؟ اس لڑکے کے گھر والوں کے بارے میں اگر ہم بات کریں تو اس کے چار بھائی ہیں اور ایک اسکی ماں جو بولنے سے قاصر ہے۔ ان چار بھائیوں میں سے صرف بڑا بھائی شادی شدہ ہے۔ انکا ذریعہ معاش محنت مزدوری ہے۔
ان چار بھائیوں میں سے جس لڑکے نے خودکشی کی وہ اپنے دو بڑے بھائیوں سے چھوٹا تھا۔ یہ لڑکا ایک نوجوان تندرست اور پری چہرہ رکھنے والا ایک باادب شخص تھا۔ وہ سبزی منڈی میں مزدور کی حیثیت سے اپنی مزدوری کرتا تھا۔ اسے ہمیشہ اپنے گھر والوں سے ڈانٹ پڑتی تھی اور اس کے گھر والے اس پر تشدد بھی کرتے تھے۔ وہ ہمیشہ اس بات سے پریشان ہوا کرتا تھا، جس کی وجہ سے وہ احساس کمتری اور ڈپریشن کا شکار ہوا کرتا تھا جس سے وہ تنہائی میں بیٹھ کر ان باتوں کے بارے میں سوچتا تھا۔
وہ جب بھی اپنے دوستوں کے محفل میں بیٹھتا تھا تو وہ اپنے دوستوں کو اپنے پریشانی کے بارے میں بتایا کرتا تھا۔ وہ ہمیشہ خودکشی جیسی احمقانہ حرکت کے بارے میں سوچتا تھا وہ اس کا ذکر اپنے دوستوں سے بھی کیا کرتا تھا کہ میں ایک نہ ایک دن اپنی زندگی سے تنگ آکر خودکشی کروں گا۔ لیکن اس کے دوست اس بات کو ہمیشہ نظرانداز کرتے۔
آخرکار وہ دن آہی گیا اس لڑکے نے اپنی زندگی سے تنگ آکر خودکشی کرلی۔ ہم میں سے اکثریت ان والدین پر مشتمل ہے جو اپنے بچوں پر بہت تشدد کرتے ہیں، انہیں ہر بات پر ڈانٹتے ہیں، انہیں طعنے دیتے ہیں جس کا نتیجہ پھر یوں ہی ملتا ہے جیسے اس لڑکے کے گھر والوں کو ملا۔ بچوں کی تربیت حقیقتاً بہت ہی مشکل کام ہے لیکن آسان بھی ہے بس ہماری غلطی فہمی یہ ہوتی ہے کہ ہم اسے صحیح طور سمجھ نہیں پاتے۔ کبھی کبھار ہم اپنے بچوں کو اتنا پیار دیتے ہیں جس کا منفی اثر اس وقت سامنے پیش آتا ہے جب ہم انہیں کسی غلطی پر ڈانٹتے ہیں اور وہ اس بات کو سریس لیے کر اپنی زندگی میں خودکشی جیسے عمل کو اپناتے ہیں۔
کبھی بھی کسی کو اتنا مت ڈانٹو جس سے وہ اپنی زندگی کھو بیٹھے چاہیے وہ زندگی کا کوئی بھی شعبہ کیوں نہ ہو۔ زندگی ایک ایسی نعمت ہے جوکھونے کے بعد واپس نہیں ملتی لہٰذا اس نعمت سے خود کو اور اوروں کو محروم نہ کرو۔
خودکشی جیسے عمل کو لوگ تب اپناتے ہے جنہیں گھر اور سماج میں کوئی اہمیت نہیں دیتا، یا پھر وہ چیز جو اس کی مرضی سے نہیں ہورہا ہو، یا اُس چیز کی حصولی نہیں ہوا ہو جس کا اسے تمنا ہے، تب وہ خود کو تنہائی کا شکار ٹھہرا کر اپنے اوپر ہر طرح کے پریشانیاں طاری کرتے ہیں، جس وہ تنگ آکر آخرکار وہ اپنی جان کی بازی ہار دیتےہیں۔