Slow Motion Generation
سلو موشن کا جنریشن
سوشل میڈیا کا دور ہے ہر وہ شخص جو کچھ سمجھنے کی قابلیت رکھتا ہے اس کا واسطہ سوشل میڈیا کے ساتھ ضرور وابستہ ہوتا ہے۔ آج ہر شخص کے پاس ٹچ سکرین موبائل موجود ہے۔ ہر شخص کوشش کرتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کی خوشی غم اپنے دوستوں کے ساتھ سوشل میڈیا پر شئیر کرے۔
کیا آپ نے آج کی نوجوان نسل پر تھوڑی سی نظر ڈالی ہے آج کا نوجوان محمد بن قاسم جیسا نہیں جس نے 17 سال کے عمر اپنی پہلی فتح اپنے نام کی اور دنیا کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ تھا کہ ایک دُور اُفتادہ ملک پر حملہ کرنے والی فوج کی قیادت ایک سترہ سالہ نوجوان کے سپرد تھی۔ آج کا نوجوان ٹک ٹاک سٹار بننا چاہتا ہے حالیہ دور کے نوجوانوں کا مقصد صرف اپنے آپکو سوشل میڈیا کا ہیرو بنانا ہے۔ ان سے اگر اسلام کے پانچ ارکان اور شش کلمات پوچھے جائے تو وہاں یہ لوگ ہیرو سے زیرو پوائنٹ پر آجاتے ہیں۔
آجکل آپ ہر جگہ دیکھتے کہ ہمارا نوجوان طبقہ ٹک ٹاک ویڈیو بنانے میں مصروف ہے یہ لوگ ویڈیو بنانے کے لئے خود پر ہر قسم کی فحاشی، ذلت، رسوائی اور بے عزتی کا سامنا کرتے ہیں صرف اپنے فالورز اور لائیک بڑھانے کے لئے۔ ان لوگوں کی ویڈیو بننے کے بعد لوگ لائیک کرتے ہیں شئیر کرتے ہیں اور بنانے والے کو زیادہ ویوز اور کچھ کو معاوضہ ملتا ہے، کیا کبھی آپ نے ان ٹک ٹاک سٹار سے یہ سوال پوچا ہے کہ آپ کے ویڈیوز سے سماج میں کیا بدلاؤ آیا ہے؟ آپکی ویڈیوز سے نئی نسل کو کیا سیکھنے کو ملا ہے؟
کہاں جارہے ہیں ہم ہماری نئی نسل کس جاہلیت کے طرف مائل ہوتے جارہے ہیں اگر کوئی اس ایپلیکیشن کے بارے میں اپنی رائے دے تو اسے اس جملے سے جواب دیتے ہیں کہ "آپ تو خود نہیں کرسکتے مجھے کیوں روکنے کے لئے کہتے ہو" ارے بھائی میں کیوں ایسا کام کروں جس سے میرے سماج میں کوئی بدلاو نہ آئے؟ میں کیوں دوسروں کو ہنسانے کے لئے خود ذلیل اور رسوا کرو؟ ہم اپنے نوجوانوں سے محمد بن قاسم جیسے بننے کی امید تو نہیں رکھتے البتہ ہم اپنے نوجوان نسل سے خود کا سپہ سالار بننے کا درخواست کرتے ہیں کہ خود کو فضول کاموں میں مصروف نہ رکھیں، اپنے آپکا احترام کرے، اپنے وقت پر قابو پانے کی کوشش کرے، خود کو ضائع نہ کرے۔
ہمارے اداروں کے طلباء کو چاہیے کہ وہ اپنے آپکو کتاب پڑھنے کا عادی بنائے تاریخ پڑھنا شروع کریں، سیرت النبی پڑھنا شروع کریں، حیاۃ صحابہ پڑھنا شروع کریں، اپنے آئیڈیل کو پڑھنا شروع کریں تاکہ آپ سماج میں اپنا کوئی حیثیت بنائے اور معاشرے کو ترقی دے۔ کیا کبھی ان نوجوان نسل نے یہ سوچا ہے کہ اس معاشرے کو میری کتنی ضرورت ہے؟ کیا ان لوگوں نے کبھی یہ سوچا ہے کہ معاشرے میں بحیثیت ایک فرد میری کیا کیا ذمہ داریاں بنتی ہے؟ کیا ان لوگوں نے کبھی اپنے والدین اور اقرباء کے بارے میں سوچا ہے کہ انکی کیا کیا امیدیں وابستہ ہیں اِن سے؟ کیا کبھی اپنے مستقبل کے بارے میں سوچا ہے؟
ہمیں جو بھی وقت ملتا ہے یا سوشل میڈیا پر اپنے آپکو مصروف رکھتے ہیں ہمیں چاہیے کہ ہم ایک دوسرے کو فائدہ پہنچائے نہ کہ فضول اور فحش مواد سے خود اور اپنے صارفین کو اس کا شکار بنائے۔ وقت کبھی واپس نہیں آتا لہٰذا جو بھی وقت ملتا ہے اسے اپنے اور معاشرے کی اصلاح اور بہتری کے لئے استعمال کرے۔
وہ لوگ جنہوں نے اپنے بچوں کو موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت دی ہے انہیں چاہیے کہ وہ اپنے بچوں پر خاص توجہ دیں کہ وہ موبائل کو کس مواد کے لئے استعمال کرتے ہیں، انہیں سمجھائیں کہ آپ فون کو اپنے بہتری یا پھر اپنے ضرورت کے لئے استعمال کریں نہ کہ خود کو فضول کاموں کا ہیرو بننے کے لئے۔ اس طرح اگر آپ اپنے بچوں پر نظر رکھے گے تب آپکے بچے اپنے مستقبل کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ لہٰذا خود کو اور اپنے بچوں کو سلو موشن کا ہیرو بننے کے بجائے اپنے آپکو اور اپنے سماج کو ترقی پذیر بنائے۔