Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Arbaz Raza Bhutta
  4. Nasal Parasto Jago

Nasal Parasto Jago

نسل پرستو جاگو

اس بات میں شک نہیں کہ ہم لوگ ان نسل پرستی غلاموں کا کچھ نہیں کر سکتے جنہوں نے ہمیشہ غلام ہی رہنا ہے۔ جنہیں پیدا ہوتے ہی جام غلامی پلایا گیا اور غلامی کا طوق ان کے گلے کے اندر دھنسا دیا گیا۔ وہ لوگ اگر دیکھا جائے بے شرمی اور بے غیرتی کی انتہا پر اترتے ہوئے آج بھی انہی کے نعرے لگا رہے ہیں جن کی کل انہوں نے مخالفت کی تھی۔ میری مراد کوئی اور نہیں بلکہ جیالے اور پٹواری ہیں۔

ان لوگوں کو ابھی تک یہ سمجھ نہیں آئی کہ عمران خان کو اگر ہم ہٹا بھی لیں تو پھر ہم کیا کریں گے؟ پھر ہم اس سال حکومت کیسے کریں گے؟ چلئے چھوڑیئے! کیا یہ اس بات کو بتانا پسند کریں گے کہ اگلے الیکشن میں ان کا نعرہ کیا ہوگا؟ افسوس کے ساتھ پتہ نہیں کیوں ہماری عوام کو یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ یہ وہ لوگ ہیں جو کل ایک دوسرے کے پیٹ پھاڑنے اورگھسیٹنے پر تلے ہوئے تھے مگر آج صرف اور صرف اپنے ذاتی مفادات کی خاطر ایک ہو گئے ہیں۔

یہ لوگ آج بھی اپنے اندر وہی غصہ ہو چلاکیاں چھپائے بیٹھے ہیں۔ صرف معاملات تب بگڑے جب انہوں نے دیکھا کہ ہم دونوں آپس میں لڑ رہے ہیں اور کوئی تیسرا آگیا اور اس نے ان دونوں پارٹیوں سے ہاتھ ملانا تک گوارا نہیں کیا کیونکہ اس کا مقصد ان کو کیفرِ کردار تک پہنچانا تھا۔ اگر دیکھا جائے تو انہوں نے کبھی پاکستان کی بھلائی کا نہیں سوچا انہوں نے ہمیشہ خود کو پاکستان پر ترجیح دی۔

اگر بات کی جائے مولانا کی تو اس کی شکل دیکھ کر بندے کو ترس آتا ہے کہ کل جو بےنظیر کی حکومت کو اسلام کے مخالف کہہ رہا تھا وہ شخص آج یہ بات کر رہا ہے کہ اسلام آباد میں لانگ مارچ کی قیادت مریم نواز نواز کرے گی۔ یہاں خواجہ آصف کی یہ بات یاد آتی ہے کہ کوئی شرم، کوئی حیا ہوتی ہے اور فضل الرحمان میں وہی چیز ازسرےنو موجود ہی نہیں۔ اس شخص کو شرم تک نہیں آتی کہ یہ بندہ اسلام کو محض اپنے فائدے کے لئے استعمال کرتا ہے اس کے پاس اسلام ایک گوشت کے ٹکڑے کی مانند ہے صرف اپنے فائدے کے لئے اسے چباتا ہے اور پھر سائیڈ پر کر دیتا ہے۔

اس شخص کے لئے ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ کل جس بندے کو یہودی ایجنٹ کہہ رہا تھا آج وہ بندہ آج تمام مسلمان ممالک کو یکجا کر رہا ہے اور اسے اور اس کے ساتھیوں کو Absolutely Not کا دکھ کھائے جارہا ہے۔ خدا گواہ ہے کہ جو عمران خان نے امریکہ کو جواب دیے وہ صرف عمران خان کے نہیں بلکہ پورے پاکستان کی طرف سے تھے۔ یہی وہ باتیں ہیں جو کہ سیاسی غلاموں کو سمجھ نہیں آتی۔

میرے بھائیو یہ وقت جاگنے کا ہے۔ اب وقت ہے کہ حق کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ۔ نہیں تو جیسے ڈاکٹر علی شریعتی فرماتے ہیں اگر آپ حق کے ساتھ نہیں کھڑے تو تاریخ کو اس سے کوئی غرض نہیں ہو گی کہ آپ مسجد کے ہجرے میں تھے یا طوائف کے کوٹھے پر۔ اس لیے اٹھیے اور ان سیاسی چوروں اور سوداگروں کا ساتھ چھوڑیئے اور یہ بات بھی ذہن نشین کر لیں کہ عدم اعتماد کی تحریک ان کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہو گی۔

About Arbaz Raza Bhutta

Arbaz Raza (known as Arbaz Raza Bhutta) is a student, journalist, and columnist. He currently works with Suno News, Dunya News, and The News International, and has previously written for Urdu Point, Daily Urdu Columns, Hamari Web, and other national newspapers. Follow him on Twitter @ArbazReza01.

Check Also

Khushaal Zindagi Jeene Ke Asaan Formulae

By Sadiq Anwar Mian