Friday, 19 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Arbaz Raza Bhutta/
  4. Muhafiz e Karbala

Muhafiz e Karbala

محافظِ کربلا‎‎

اسلامی دنیا کے پہلے مہینے کا چاند جیسے ہی فلک پر نمودار ہوتا ہے تو ہر طرف اسلامی ممالک میں سوگ کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔ ہر طرف ذکر اذکار، لنگر و نیاز اور غم و گریہ زاری کی فضاء طاری ہو جاتی ہے۔ کربلا عراق کے اندر سرخ پرچموں کو سیاہ میں بدل دیا جاتا ہے اور سبز لائٹس کو سرخ رنگ میں تبدیل کر دیا جاتا ہے جو کہ ایک غم و الم کی کیفیت کی ایک علامت کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے کہ اب ہر طرف غم کے دن شروع ہو رہے ہیں۔

کیا آپ نے کبھی سوچا ایسا کیوں ہوتا ہے؟ ایسا کیوں ہوتا ہے کہ صرف کربلا کی جنگ ہی مسلمانوں حتیٰ کہ غیر مسلم لوگوں کو آج بھی رلا جاتی ہے اس کے بجائے کہ ظہورِ آدمؑ سے اب تک ہزاروں جنگیں ہوئیں مگر ایک منفرد مقام کربلا کو کیوں نصیب ہے؟ اس کی سب سے اہم وجہ واقعہ کربلا کے بعد بی بی زینبؑ جو کہ حضرت امام علیؑ کی دختر اور امام حسینؑ کی ہمشیرہ تھیں، ان کا اس بچے ہوئے کافلے کی قیادت ہے کہ جس میں مستورات میں سے کسی کا شوہر، بیٹا، بھائی یا بھتیجا رضائے الٰہی اور اسلام کی سر بلندی کی خاطر شہادت نوش کر چکا تھا۔

جب شام غریباں کے وقت تمام مستورات کو قید کیا گیا تو اس وقت آپ س نے انتہائی صبر و استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے بھائی حسینؑ کے مشن اور اپنے نانا محمد مصطفیٰ ﷺ کے دین کی سر بلندی کی خاطر تمام مستورات میں حوصلہ و ہمت پیدا کی کہ اب کس طرح ہم نے ہر جگہ پہ امام حسینؑ کے ناحق خون کے بارے اس دنیا کو آگاہ کرنا ہے۔

کیونکہ اگر دیکھا جائے تو جیسے میں نے پہلے بیان کیا کہ اب تک تاریخ انسانی میں ہزاروں جنگیں ہو چکی ہیں جن میں کئی کئی لاکھ بندے مارے گئے مگر ان کا اتنا تذکرہ نہیں ملتا جتنا جنگ کربلا کا ہوتا ہے۔ اگر اس وقت آپ ایک چھوٹے بچے سے بھی اس بارے پوچھیں تو بے جا نہ ہو گا کیونکہ اب حق و سچ کا پیغام آنے والی نسلوں تک سرایت پذیر ہو چکا ہے اور یہ تمام حضرت بی بی زینب بنت علیؑ کی مدد سے ممکن ہوا۔

اگر یہ کہا جائے کہ اگر آپؑ کربلا کی جنگ کے بعد اپنی کاوشیں نہ کرتی تو آج کربلا کسی شخص کے ذہن میں نہ ہوتی یہ بھی کئی جنگوں کی طرح آج ہمارے اذہان کی زینت بننے سے کوسوں دور ہوتی۔ آپؑ نے ہر جگہ اپنے بھائی کے ساتھ دین اسلام کی سر بلندی کے لیے کام کیا۔ جب حضرت امام حسینؑ کو اور ان کے ساتھ تمام جانثاران اسلام کو شہید کر دیا گیا تو یزیدی فوجوں نے خیمہ گاہ کی طرف لوٹ مار کے سلسلے میں آنا چاہا۔

تمام خیموں کو آگ لگا دی گئی۔ تمام مستورات اپنے پردہ اور جان کی خاطر باہر تشریف لے آئیں تب آپ کو یاد آیا کہ امام حسینؑ کے بیٹے جناب علی زین العابدینؑ اندر خیمہ گاہ میں موجود ہیں جو کہ بیماری کی وجہ سے باہر نہیں آ رہے تھے اور ہر طرف سے آگ کے شعلے بھڑک رہے تھے تب آپ س نے خیمہ گاہ کے اندر جا کر انہیں اٹھایا اور باہر لے آئیں۔ اس طرح آپ س نے امام حسینؑ کی آنے والی نسلوں کو محفوظ کیا کیونکہ اس وقت امام حسینؑ کے فرزندان میں سے صرف سید سجادؐ ہی باقی رہ گئے تھے۔

آپ نے انتہائی صبر و تحمل کے ساتھ کربلا معلیٰ میں دین اسلام کی سر بلندی کی خاطر اپنے دو بیٹوں حضرت عون بن عبداللہؑ اور حضرت محمد بن عبداللہؑ کی شہادت دی۔ اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں کہ اگر آپ نہ ہوتی تو شائد آج کربلا کا ہمیں تذکرہ ہی نہ ملتا۔ آپ س ہی وہ ہستی ہیں جن کی وجہ سے کربلا کا پیغام آج تک باقی ہے۔

اگر دیکھا جائے تو آج بھی جس جگہ آزادی اور حق کی کاوشیں کی جا رہی ہیں چاہے وہ کشمیر ہو یا فلسطین امام حسینؑ اور بی بی زینب بنت علیؑ کی کاوشوں سے انہیں ایک نیا حوصلہ و ہمت عطاء ہوتی ہے۔ آپ کی حیات مبارکہ ہر طرح سے خواتین کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ آپ کی حیات سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ گھر میں کس طرح رہنا ہے اور جب ایک عظیم الشان مقصد کی خاطر گھر سے باہر نکلنا ہو تو کس طرح خدا کے دین کی حفاظت کی جاتی ہے اور اپنے دور کے یزید کو للکارا جاتا ہے۔ آپ آج بھی ان تمام خواتین کے قلوب میں ہمت و طاقت بخش رہی ہیں جو حق کی خاطر میدان میں ڈٹی ہوئیں ہیں۔

About Arbaz Raza Bhutta

Arbaz Raza Bhutta is from Layyah. He is student, columnist, founder & president Jinnah Students Foundation Layyah. He can be reached on twitter handle @ArbazBhutta1214

Check Also

Mughalitistan Aur Imran Khan, Imran Khan Ki Zindagi (11)

By Basham Bachani