Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Arbaz Raza Bhutta
  4. Mohlat

Mohlat

مہلت

اگر انسان تعصبانہ عینک اتار کر اس دنیا میں بخوبی اس بات کا اندازہ کرے کہ لفظ مہلت سے کیا مراد ہے؟ اور یہ مہلت کیا اسے بھی زندگی میں دی جا رہی ہے یا نہیں؟ چلو آسان کیے دیتا ہوں مہلت کو آپ جس تصوّر میں بھی اپنی زندگی میں تلاش کریں تو یہ آپ کو ایک نایاب ہیرے کی مانند دکھائی دے گی۔ آپ زندگی، وقت، خدا تعالیٰ کے عنایات یا پھر کسی دوسری شے کو ہی سمجھ لیں یہ لفظ اپنے اندر ایک سمندر رکھتا ہے۔

آپ پیدا ہوئے۔ ماں باپ نے پرورش کی۔ اللہ رب العزت نے آپ کو تمام تر دنیاوی آسائشوں سے مالامال فرمایا۔ آپ کو عزت دی۔ اگر آپ دیکھیں جن لمحات میں آپ اور میں جی رہے ہیں یہ لمحات ہمارے لیے مہلت ہیں۔ یہ ہمارے لئے کچھ نہ کچھ کرنے کے لیے ہیں۔ آپ ان لمحات کو جیسے بھی گزاریں یہ گزر جائیں گے مگر آپ کو ان تمام لمحات کا حساب تو دینا ہی پڑے گا۔ آپ کے اتنے گناہوں کے باوجود کبھی آپ نے سوچا وہ رحم وکرم کیوں کرتا ہے؟ آپ یہ بھی جانتے ہوں گے کہ جو کچھ میں کر رہا ہوں اس سے ڈھکا چھپا نہیں۔ اور اتنی تو ہمیں سمجھ بوجھ ہوگی بھی سہی کہ جو کچھ آج ہم کر رہے ہیں وہ اس سے خوش ہے کہ نہیں؟ آپ جو کچھ کر رہے ہیں اس میں آپ کو مہلت دی جا رہی ہے۔ چاہے آپ اچھا کر رہے ہیں یا پھر برا۔

اس دنیا میں اگر انسان میں اچھائی اور برائی میں فرق کرنے کی تمیز نہیں ہے تو وہ ظاہری طور پر انسان ہی نہیں ہے۔ دراصل انسان ہوتا ہی وہ ہے جو کہ خیر اور شر میں تمیز کرے۔ اگر ہم ہر چیز کو ایک ہی رخ سے سے دیکھ رہے ہیں تو ہمارے دیکھنے میں فرق ہے اس چیز میں نہیں۔ اس وقت ہمارے پاس صرف دو ہی راستے ہیں ایک اچھائی اور دوسرا برائی۔ تھوڑا مزید آسان کیے دیتا ہوں ایک حسینیت اور دوسرا یزیدیت۔ یہ آپ پر منحصر ہے کہ آپ کس راستے کو چنتے ہیں۔ حسینیت میں پوری زندگی بلکہ زندگی کے بعد بھی بقا ہے جبکہ یزیدیت میں زندہ رہنے کے باوجود بھی فنا ہے، بربادی ہے۔ اگر ہم نے حسینیت پر چلنا ہے تو ہمارے اندر حسینی خصائل کا ہونا بہت ضروری ہے۔ اگر ہم نے وہ خصائل نہ اپنائے۔ تو آپ سمجھ جائیں ان خصائل کے مخالف کون سے خصائل ہیں اور ان خصائل پر عمل کرنے والا حسینی نہیں بلکہ یزیدی ہے۔ بات دراصل یہ ہے امام حسین علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا تھا کہ؛ "میری جنگ قیامت تک فقط یزید سے نہیں بلکہ ہر اس شخص سے ہو گی جس کا یزیدی کردار ہوگا۔"

اس سے ثابت ہوا کہ آج بھی امام حسین علیہ الصلاۃ والسلام کی جنگ فقط یزید سے نہیں بلکہ ہر اس مرد، عورت، چھوٹے اور بڑے سے ہے جس کا یزیدی کردار ہے۔ آپ یقیناً جانتے ہوں گے کہ یزیدی کردار کیا تھا؟ اس کی کیا عادات تھی؟ اور اس کے کیا شوق تھے؟

زندگی کے یہ چند روز ہمارے لئے مہلت ہیں کہ ہم ان میں کس کردار کے ساتھ اس دنیا میں جینا پسند کرتے ہیں۔ ایک حسینی کردار ہی ہے جو کہ تمام تر برائیوں کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک سکتا ہے۔ اگر ہم میں یہ کردار ہے تو ہم کامیاب ہیں اور اگر یہ کردار نہیں تو ہم پستی کے نہایت ہی چلے درجے میں رہ کر بھی سو رہے ہیں۔ پھر وہی بات کہ مہلت ختم ہوجائے گی اور پھر جواب دینا پڑے گا کہ کیا کر کے آئے ہو؟ اور کیسے گزارے یہ تمام شب و روز۔ حسینیت انسانیت کی بقا کا نام ہے بلکہ یزیدیت انسانیت کی فنا کا نام ہے۔ ہم نے انسانیت کو بچانا ہے یا پھر فناہی کی طرف جانے دینا ہے یہ ہمارے ہاتھ میں ہے ہے۔

اور اگر ہم انسانیت کو بچانا چاہتے ہیں تو ہمیں ہمیشہ حق کا ساتھ دینا ہوگا۔ ہمیں ہر طرح کی بدی سے بچنا ہوگا۔ یہ تمام تر برائیاں (ریپ وغیرہ) جو کہ ہمارے ملک میں دن بدن بڑھ رہے ہیں یہ یزیدی کردار کی نشانیاں ہیں۔ ہمیں ہر محاذ پر ان تمام مسائل پر دل کھول کر آواز بلند کرنا ہوگی کیونکہ آج ہم ہی ہیں جو کہ ان تمام برائیوں کا قلعہ قمع کر سکتے ہیں۔ بےشک ہم میں یہ تمام طاقتیں موجود ہیں۔ اگر آج بھی ہم نے آواز نہ اٹھائی تو شاید ہمارا نام بھی تاریخ میں ظالمین کے ساتھ شمار ہو گا۔ اور ظالم پر تو خدا کی لعنت ہے۔ اگر آج ہم نہیں کریں گے تو کون کرے گا؟ یاد رہے آج یہ کسی دوسرے کے ساتھ ہو رہا ہے تو کل ہمارے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔

ڈاکٹر علی شریعتی کے مطابق اگر آپ نے حق کا ساتھ نہیں دیا تو تاریخ کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ آپ مسجد کے محراب میں تھے یا طوائف کے کوٹھے پر۔ آپ کا نام ظلم کرنے والوں میں شمار ہو گا۔ خدایا جاگیے یہ مسائل دن بہ دن بڑھ رہے ہیں۔ یہ صرف حکومت وقت کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہم میں سے ہر شخص کے ذمہ داری ہے کہ جہاں تک ہو سکے انہیں روکے۔ ہمیں ان تمام مسائل کو مٹانے کی مہلت دی جا رہی ہے لہٰذا ان کو جڑوں سے نکال کر باہر پھیکنا ہو گا۔ انشاء اللہ ملک پاکستان میں ہم ایسی تمام برائیوں کو نست ونابود کر دیں گے۔ اور آج اس کام کی زمہ داری سب پر ہے خصوصاً طالب علموں پر جو کہ ہمارے ملک کا مستقبل ہیں۔ انہیں سوچنا ہو گا کہ اس کا فنا ہونا ایک شاندار مستقبل کے لیے لازمی ہے۔

About Arbaz Raza Bhutta

Arbaz Raza (known as Arbaz Raza Bhutta) is a student, journalist, and columnist. He currently works with Suno News, Dunya News, and The News International, and has previously written for Urdu Point, Daily Urdu Columns, Hamari Web, and other national newspapers. Follow him on Twitter @ArbazReza01.

Check Also

Dard Hoga Tu Delivery Hogi

By Muhammad Saqib