India Ki Secular Jamhuriat, I Love Muhammad Par Hangama
انڈیا کی "سیکولر" جمہوریت، "I Love Muhammad" پر ہنگامہ

انسٹاگرام اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر آپ کے سامنے دو ہندؤ لڑکوں کی ویڈیو گزری ہوگی جس میں ایک شخص دوسرے سے مخاطب ہو کر کہتا ہے کہ آپ "I Love Muhammad" کہتے ہیں تو دوسرا شخص جواب میں کہتا ہے جی ہاں میں کہتا ہوں۔ اس ویڈیو کے پیچھے بہت بڑا ہنگامہ ہے جو کہ نام نہاد جمہوریت کے دعویدار ملک انڈیا میں پیش آیا۔ جہاں 4 ستمبر 2025 کو جنوبی ایشاء میں مسلمان حضرت محمد ﷺ جو کہ محسن کائنات ہیں کہ جن کے لیے اس کائنات کو تخلیق کیا گیا، جنہوں نے اس دنیا کو امن و صداقت کا پیغام دیا اور وہ تمام جھگڑے جو کہ دورِ جہالت میں رونما ہوتے تھے ان کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا، ان کا میلاد منایا جا رہا تھا اور اسی دوران کان پور اتر پردیش میں ایک بورڈ نسب کیا گیا جس پر لکھا تھا "I Love Muhammad" اور ساتھ ہی دل بنا ہوا تھا۔
اسی بورڈ کے اوپر وہاں موجود انتہاء پسند ہندوؤں نے جو کہ RSS کے نظریات کی پیداوار ہیں انہوں نے زبردست شور شرابہ کیا اور حکومت کے ساتھ مل کر اس بورڈ کو گرایا گیا۔ وہاں موجود مسلمانوں کے بقول وہ بورڈ سرکاری زمین میں نسب تھا کہ جہاں عید میلاد النبی منانے کی اجازت وہاں کی لوکل حکومت نے انہیں دے رکھی تھی مگر ان ہنگاموں کے باعث ابتدائی طور پر تقریباً 75 افراد گرفتار کر لیا گیا اور اسی طرح اگر اب تک دیکھا جائے تو ستمبر اور اکتوبر کے مہینوں میں تقریباً 2500 افراد کو حکومت نے غیر قانونی طور پر حراست میں لے لیا ہے اور ان افراد کے خلاف کاروائی کی جا رہی ہے۔
انڈیا میں اس وقت پاکستان کی کل آبادی سے زائد مسلمان رہتے ہیں اور اگر صرف اتر پردیش کی بات کی جائے تو تقریباً 44 ملین مسلمان وہاں رہتے ہیں۔ اسی طرح اگر 2024 میں مسلمانوں کے خلاف ظلم و ستم کی بات کی جائے تو صرف پچھلے سال تقریباً 59 تشدد کے واقعات میں 50 سے زائد مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کو مارا گیا اور اس میں وہ تمام اعداد و شمار شامل نہیں ہیں جن کو مودی کی حکومت نے انڈین آزاد میڈیا اور انٹرنیشنل میڈیا سے چھپایا ہے۔
اس سے آپ واضح طور پر اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کس طرح انڈیا کو اقلیتوں کے لیے جہنم بنا دیا گیا ہے جہاں اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ کس وقت انتہا پسند ہندوؤں اور RSS کا جتھا آ کر آپ کو مار دے۔ گزشتہ سال اور اس سال بھی ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انڈیا میں جاری اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کے اوپر ظلم و ستم پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کی جنوری میں شائع کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق پولیس کی حراست میں تقریباً 124 افراد کہ جن کا تعلق اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں سے تھا ان کو قتل کیا گیا۔ اس کے علاؤہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی اپریل کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ انڈیا میں اقلیتوں کو دبانے کے لیے مضبوط قوانین بنائے جا رہے ہیں جن کی وجہ سے نہ صرف ظلم و ستم کیا جاتا ہے بلکہ اس ظلم و ستم کو چھپانے کے لیے مظلوموں کی آواز کو بھی دبا دیا جاتا ہے۔
المختصر مئی میں ہونے والی پاک بھارت جنگ میں آپ نے ایک بات کا سوشل میڈیا پر مشاہدہ کیا ہوگا کہ کس طرح جنگ کے دوران وہاں موجود مسلمانوں کو اپنی حب الوطنی ثابت کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا رہا جہاں گودی میڈیا ان سے الٹے سیدھے سوالات کرتا رہا۔ اس سے آپ بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ نام نہاد جمہوریت کے علمبردار سیکولر بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ کس طرح کا ظلم کیا جاتا ہے ان مظالم سے مودی جتنا بھی بھاگے پھر بھی وہ نہیں بھاگ سکتا کیونکہ نہ حق خون کھبی بھی چھپایا نہیں جا سکتا۔

