Sunday, 29 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Anjum Kazmi
  4. Wahab Riaz, Buzdar Plus

Wahab Riaz, Buzdar Plus

وہاب ریاض، بزدار پلس

کہتے ہیں کہ نالائقی اور نااہلی ایک نہ ایک دن سامنے آ کر رہتی ہے اس لئے بہتر ہوتا ہے کہ انسان اپنی صلاحتیوں پر اعتماد کرتے ہوئے اللہ نے جو دیا ہو اس پر صبر شکر کرے مگر سب کچھ پا لینے کی خواہش ذلیل و رسوا کر دیتی ہے، ایسا ہی کچھ سابق کرکٹر وہاب ریاض کیساتھ ہوا ہے، کرکٹ ایک کریز ہے۔ اس کا کمال یہ ہے کہ انسان میں قابلیت ہو نہ ہو بس جس کی گڈی چڑھ گئی سب واہ واہ کرنے لگ جاتے ہیں، فاسٹ بالر وہاب ریاض دوسروں کی طرح میرا بھی پسندیدہ بالر تھا گو اس کی کارکردگی قابل فخر نہ تھی مگر بس کریز کا بخار مجھے بھی چڑھا ہوا تھا۔

گزشتہ سال پنجاب میں نگران حکومت بنی تو سٹی 42 میڈیا گروپ کے مالک اور آصف زرداری کے منہ بولے بیٹے محسن نقوی کو نگران وزیراعلی پنجاب بنا دیا گیا، ان سے امید تھی کہ وہ اپنے چینل کی طرح نگران وزراء کی ٹیم بھی اچھی اور باصلاحیت بنائیں گے، میں ان دنوں سپورٹس بورڈ پنجاب کے میڈیا سیل میں ملازمت کرتا تھا، وہاب ریاض کو نگران مشیر کھیل و امور نوجوانان پنجاب مقرر کردیا گیا، اس وقت وہ کوئی کرکٹ لیگ کھیل رہے تھے اس لئے کافی عرصہ تک انہوں نے حلف ہی لیا اور نہ ہی عہدہ سنبھالا یعنی وہ اس وقت حاضر سروس کرکٹر تھے۔

ان کی تعیناتی پر خوشی ہوئی کہ ایک پکا سپورٹس مین مشیر کھیل بنا ہے تو وہ سپورٹس کو بہت اوپر لے جائے گا، نئے ٹیلنٹ کی سنی گئی ان کو اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کے بھرپور مواقع ملیں گے، وہاب ریاض نے مشیر کھیل پنجاب کا چارج سنھبالا، پہلی بار انہوں نے میڈیا سے ملنے کا پروگرام بنایا وہاں ان کی پہلی مرتبہ گفتگو سنی تو بالکل اسی طرح مایوسی ہوئی جس طرح عثمان بزدار کی بطور وزیراعلی پنجاب نامزدگی پر ہوا تھا کیونکہ بزدار میرا یونیورسٹی فیلو تھا اور اس کی قابلیت سے بخوبی آگاہ تھا، میرے کولیگ گواہ ہیں جب عثمان بزدار کی نامزدگی کی بریکنگ نیوز ٹی وی سکرین پر چلی تو میں سر پکڑ کر بیٹھ گیا کہ یہ عمران خان کیا فیصلہ کیا ہے، میں نے اپنے کولیگز کو کہا "لوجی پنجاب تو گھوڑے لگ گیا" اب آپ سب بتائیں کہ بزدار نےساڑھے تین سال جو کارکردگی دکھائی اس سے میری رائے درست ثابت ہوئی یا نہیں۔

میڈیا ٹاک کے بعد ایک دوست کے کان میں کہا یہ تو بزدار پلس نہیں بلکہ پلس پلس ہے، وہاب ریاض کی بونگیوں کی تفصیلات لکھ دوں تو لوگ عثمان بزدار کو بھول جائیں گے، موصوف کی اتنی سطحی ذہنی اپروچ تھی اور افسوس ہوتا تھا کہ یہ ہمارا کرکٹ کا ہیرو ہے جو دنیا گھوم چکا ہے مگر اس کی گرومنگ رتی برابر نہیں ہوئی، اس ایک بونگی تو بہت وائرل ہوئی ہے جب وہ لانگ شوز پہن کر گلبرگ میں بارش کے پانی میں اکیلا گھوم رہا تھا۔

اصل میں وہاب ریاض کا گرو محسن نقوی تھا اور شاید اب بھی ہو، بطور نگران وزیراعلی پنجاب اور نگران مشیر کھیل پنجاب نے سپورٹس میں ہر وہ کام کئے جس کا ان کو مینڈیٹ ہی نہیں تھا، حد تو یہ تھی کہ وہاب ریاض نے محسن نقوی کو شکایت لگا کر انتہائی شریف اور ایماندار سیکرٹری سپورٹس پنجاب شاہد زمان کو کرپشن کے الزامات لگا کر او ایس ڈی بنا اور میڈیا میں اس خبر کو خوب اچھالا، ملک کے سب سے بڑے انگریزی اخبار نے بڑی سرخی کیساتھ خبر شائع کی تھی۔

اس خبر میں وہاب ریاض نے کہا کہ بہت سی شکایات تھیں جس کی وجہ سے ایکشن لیا گیا جبکہ شاہد زمان نے بتایا کہ مشیر نے تبادلوں اور دیگر کاموں کی ایک فہرست دی تھی جس پر ان کو بتایا گیا کہ آپ نگران مشیر ہیں اس لئے آپ ہمیں پالیسی نہیں دے سکتے، آپ کا احترام کرتے ہوئے آپ کی رائے پر غور کیا جاسکتا ہے اس لئے تبادلے آپ کے کہنے پر نہیں کرونگا جس پر بات بڑھ گئی اور وہاب ریاض نے شاہد زمان کو او ایس ڈی بنوا دیا۔

اس طرح کے اور بھی واقعات ہیں، موصوف کے نگران مشیر کھیل کے ہوتے ہوئے سپورٹس بورڈ پنجاب کے ایک سو سے زائد ملازمین کو اکتوبر2023ء میں فنڈز کی کمی کا بہانہ بنا کر ملازمتوں سے فارغ کردیا گیا، ان میں وہ ملازمین بھی شامل تھے جو دس، بارہ سالوں سے کام کر رہے تھے، یہ انتہائی ظالمانہ اور سفاکانہ اقدام تھا کہ مہنگائی کے سونامی نے موصوف کے لوگوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے کردیئے وہ ملازمین آج بھی جھولیاں اٹھا کر وہاب ریاض کو بدعائیں دے رہے ہیں۔

اگلے روز میڈیا نے وہاب ریاض سے ملازمین کو برطرف کرنے کے حوالے سے سوال کیا تو موصوف نے مائیک چھوڑ دیا کہ مجھے تو علم نہیں اس کا جواب ڈی جی سپورٹس پنجاب دیں گے، سوال یہ ہے کہ آپ ایک محکمے کے سربراہ ہیں تو اتنا بڑا فیصلہ آپ سے پوچھے بغیر کیسے کیا جاسکتا ہے اور اگر آپ اس فیصلے میں شریک تھے تو اس کی ذمہ داری لیں، لگتا ہے جتنی عزت افزائی اس کی ہورہی ہے شاید ان برطرف ملازمین کی بدعائیں لگ گئی ہیں۔

محسن نقوی اب تک ملک کے سیاہ و سفید کے مالک بنے ہوئے ہیں ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں، موصوف نگران وزیراعلی پنجاب تھے اور اس کے ساتھ ساتھ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کا چارج بھی سنبھال لیا اور سب سے پہلے اس "تحفے" کو بھی ساتھ رکھ لیا اور چیف سیلکٹر بنا دیا اس کےساتھ ساتھ وہاب ریاض نگران مشیر کھیل کے عہدہ پر قائم بھی رہے اور دو دو مزے لیتے رہے، میرا اس وقت بھی تجزیہ تھا کہ سپورٹس بورڈ پنجاب کو تباہ کرنے کے بعد اب کرکٹ بورڈ بھی تباہ کرے گا جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے اس کو یہاں دہرانا بے کار ہوگا۔

کرکٹ بورڈ نے وہاب ریاض کو سلیکشن کمیٹی سے فارغ کرنے کے بعد ان کو قومی ٹیم کی میجمنٹ سے بھی نکال دیا ہے، اب جب قومی کرکٹ ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں انتہائی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرچکی ہے تو اس کی ذمہ داری لینے کے بجائے الٹا کرکٹ بورڈ کو تڑیاں لگانا شروع کردی ہیں۔

جیو کے رپورٹر سہیل عمران نے قومی سلیکشن کمیٹی سے وہاب ریاض اور عبدالرزاق کو برطرف کرنے کی وجہ بتا دی ہے خبر کے مطابق وہاب ریاض اور عبدالرزاق نے کچھ کھلاڑیوں کی غیر ضروری طرف داری کی، جن کھلاڑیوں کی انہوں نے حمایت کی انہوں نے ہی پرفارم نہیں کیا جن کرکٹرز کی ان دونوں نے حمایت کی دیگر سلیکٹرز نے مخالفت کی، شاہین آفریدی نے حالیہ ٹورز کے دوران کوچز اور مینجمنٹ سٹاف سے برا برتاو کیا، مینجرز نے ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا، ٹورز کے دوران ڈسپلن برقرار رکھنا مینجرز کی ذمے داری تھی، اس چیز کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ شاہین آفریدی کے خلاف ایکشن کیوں نہیں لیا گیا۔

اسی طرح کا فیورٹ ازم انہوں نے محکمہ سپورٹس اینڈ یوتھ افیئرز میں بھی کیا، چند افسروں کو آنکھ کا تارا بنایا ہوا تھا، موصوف اکثر سپورٹس کے ایونٹس میں بطور مہمان خصوصی شریک ہی نہیں ہوتے تھے جبکہ میڈیا کو دعوت میں نامہ بھیجا جاتا تھا کہ مہمان خصوصی مشیر کھیل وہاب ریاض ہوں گے، میڈیا کو خبر لینا ہوتی تھی اور سپورٹس رپورٹرز ایونٹ کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کے بارے میں ان کی رائے لیکر خبر چلا دیتا۔

اب جب پی سی بی نے ان کو فارغ کردیا ہے تو موصوف فرماتے ہیں کہ میں قربانی کا بکرا نہیں بنوں گا حضور آپ کو قربانی کا بکرا نہیں بنایا جا رہا آپ کی نااہلی اور نالائقی عیاں ہوگئی ہے کہ کس طرح قوم کے پیسے پر موجیں لوٹ کر سپورٹس کا آپ نے بیڑا غرق کیا ہے، اب اس کا حساب دینا ہوگا۔

Check Also

Hamare Rawaiye

By Khateeb Ahmad