Saturday, 14 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Anjum Kazmi
  4. Sindh Ki Oontni Par Wadere Ka Zulm, Bhutto Mar Kyun Nahi Jata?

Sindh Ki Oontni Par Wadere Ka Zulm, Bhutto Mar Kyun Nahi Jata?

سندھ کی اونٹنی پر وڈیرے کا ظلم، بھٹو مر کیوں نہیں جاتا؟

دو روز سے سوشل میڈیا پر ویڈیو کلپ دیکھ رہا ہوں کہ سندھ کے ایک وڈیرے نے اپنے کھیتوں میں اونٹنی کے جانے پر اس کی ٹانگ کاٹ ڈالی، اونٹنی کا مالک کٹی ٹانگ اور زخمی اونٹنی کی تصاویر دکھا رہا ہے، پھر ایک ویڈیو نے تو دل ہی ہلا دیا جس میں اونٹنی شدت درد سے کراہ رہی ہے، اس بے زبان کی آہ و بکا صرف خدا تعالی ہی سن سکتا ہے۔ کیونکہ سندھ کے حکمران تو اندھے بولے ہوچکے ہیں، اونٹنی کے رونے کی ویڈیو دیکھ نہ سکا، اونٹنی کے رونے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بہت زیادہ شیئر ہورہی ہے اور جب بھی وہ ویڈیو سامنے آتی ہے تو اونٹنی کے چلانے کی آواز سننے سے قبل ہی ویڈیو اوپر کردیتا ہوں کیونکہ دل یہ ظلم دیکھنے کی ہمت نہیں رکھتا۔

واقعات کے مطابق سندھ کے علاقے سانگھڑ میں ایک وڈیرے نے اپنے ملازمین کے ہمراہ اپنے کھیتوں میں اونٹنی کے داخل ہونے پر اونٹنی کو بہیمانہ تشدد کو نشانہ بنایا اور تیز دھار آلے سے اس کی ٹانگ کاٹ دی، واقعہ کے بعد منگلی پولیس نے بااثر وڈیرے کے اثرورسوخ کی وجہ سے اسے مبینہ طور پر بچا لیا اور اونٹنی کے مالک کے بجائے پولیس کی مدعیت میں نامعلوم ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کیا جبکہ پولیس تمام واقعے سے بخوبی آگاہ تھی، ویڈیو وائرل ہونے پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے واقعہ کا نوٹس لیا۔

سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن جو سندھ کے سیاہ و سفید کے مالک ہیں نے بتایا کہ 5 ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا ہے، اس سے قبل اونٹنی کے مالک اور ملزمان کے درمان معاملات طے پاچکے تھے، انسانی طور پر یہ ناقابل قبول ہے اس لئے ریاست کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، پیپلزپارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات شازیہ مری کا کہنا تھا کہ واقعہ سامنے آنے پر ضلعی انتظامیہ فوری طور پر حرکت میں آگئی اور ڈاکٹروں کی ٹیمیں اونٹنی کے علاج کے لئے روانہ کردی ہیں، ادھر گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے رحمدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اونٹنی کے مالک کو دو اونٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔

یہ اس صوبے کا واقعہ ہے جہاں انسانی حقوق کا پرچار کرنیوالی پیپلزپارٹی کی گزشتہ دو دہائیوں سے حکومت قائم و دائم ہے، بیس سالوں میں پیپلزپارٹی نے سندھ پولیس کی یہ تربیت کی ہے کہ اگر کوئی وڈیرا کوئی ظلم یا زیادتی کرے تو اس کو مکمل تحفظ دینا ہے کیونکہ پیپلزپارٹی نے وڈیروں سے ووٹ لینا ہوتے ہیں، ایک گوٹھ کے وڈیرے سے ووٹ لینے کیلئے قانون کی حیثیت کوئی معنی نہیں رکھتی، سندھ کے وڈیرے اپنے اپنے گوٹھوں سے ووٹ لیکر پیپلزپارٹی کو بھاری اکثریت سے کامیاب کراتے ہیں جس سے ملک میں یہ تاثر ابھرتا ہے کہ پیپلزپارٹی سندھ کی مقبول ترین جماعت ہے، اس سے آپ پیپلزپارٹی کی مقبولیت کا اندازہ لگا سکتے ہیں کہ وہ کس طرح مقبول پارٹی بنتی ہے۔

شازیہ مری نے ایکس پر اپنی ٹویٹ میں کہا کہ واقعہ کا نوٹس لے لیا گیا مگر دونوں پارٹیوں میں افہام و تفہیم سے معاملات طے پاگئے ہیں، پہلی بات یہ ہے کہ ایک عام ہاری کی ایک ظالم وڈیرے کے سامنے کیا اوقات ہوسکتی ہے، عوام جانتے ہیں کہ افہام و تفہیم کیسے ہوا ہوگا، وڈیرا پنجاب کا ہو یا سندھ کا وہ ہاریوں کو جھکانے کیلئے ان کی عورتوں کو اٹھانے کی دھمکیاں دیتے ہیں اور اگر ہاری نہ مانے وہ یہ سب کر گزرتے ہیں کیونکہ وڈیرا ہر جگہ قانون سے بالاتر ہوتا ہے۔

شازیہ مری ٹی وی اور میڈیا کے سامنے جمہوری اقدار کا بھاشن دیتے نہیں تھکتیں، یہ سیکھا ہے انہوں نے جمہوریت سے جس کے لئے ذوالفقار بھٹو نے اپنے گردن پیش کی اور شہید بی بی نے اپنی جان کا نذرانہ دیا، یقیناً باپ، بیٹی شہداء کی روحیں آج تڑپ رہی ہوں گی کہ ان کی پارٹی کے رہنما ان کے مشن کو کس مقصد کیلئے استعمال کررہے ہیں، یہ ظلم ایک جانور پر ہوا جو بول نہیں سکتا مگر اس کی چیخ و پکار سب کچھ بیان کر رہی ہے، یہ دو انسانوں کے درمیان معاملہ نہیں تھا یہ ایک بے زبان جاندار پر ہونیوالے ظلم کا معاملہ ہے، پنجاب میں ایک محکمہ انسداد بے رحمی جانوراں ہے (معلوم نہیں وہ محمکہ اب قائم بھی ہے کہ نہیں) اس طرح کا محکمہ سندھ میں بھی شاید ہو۔

اونٹنی والے معاملے پر سندھ کے محکمہ انسداد بے رحمی یا اس سے طرح کا کام کرنیوالے ادارے کو سب سے پہلے ایکشن لینا چاہئے تھا، مگر ہمارے ہاں گندی سیاست میں یہ روایت چل نکلی ہے کہ وزیراعلی صاحب یا صاحبہ نے نوٹس لے لیا جس کے بعد پولیس کی آنکھ کھلتی اور ملزمان فوری گرفتار کرکے معاملے پر مٹی ڈال دی جاتی ہے، بات یہ ہے اگر معاملہ کا نوٹس وزیراعلی صاحب یا وزیراعلی صاحبہ نے ہی لینا ہے تو پولیس کس مرض کی دوا ہے، کیا وہ اس انتظار میں رہتی ہے صاحب بہادر نوٹس لیں پھر وہ کارروائی کریں اگر یہ صورتحال ہے تو وزیراعلی صاحب اور صاحبہ سے التماس ہے کہ وہ براہ مہربانی جلد نوٹس لے لیا کریں تاکہ ظلم بڑھنے سے روکا جاسکے، افسوس اس بات کا بھی ہے کہ جانوروں کے حقوق کیلئے کام کرنیوالی تنظیم اب تک اس معاملے پر خاموش ہیں شاید ان کو اس کیس میں کوئی فنڈ ملنے کی توقع نہیں اس لئے اونٹنی جانے اور حکومت جانے۔

سندھ میں انسانی حقوق کی پامالی معمول کی بات بن چکی ہے، کراچی لہو لہو ہے، دو دہائیوں سے سندھ پر حکومت کرنیوالی پارٹی کی ترجیحات صرف اقتدار میں رہنا ہے چاہے اس کے لئے اسے اپنی ازلی دشمن جماعت مسلم لیگ ن سے ہی ہاتھ کیوں نہ ملانا پڑے، ملک بھر میں جب بھی کوئی سیاسی سرگرمی ہوتی ہے تو جیالے ایک ہی نعرہ لگاتے ہیں"زندہ ہے بھٹو زندہ ہے"، اگر بھٹو زندہ ہے اور اس کے صوبے میں جہاں شہداء مدفون ہیں وہاں جانوروں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے اور اس کی پولیس ایک ظالم وڈیرے کو بچالیتی ہے وہاں بھٹو مر کیوں نہیں جاتا، ان مظالم کی موجودگی میں بھٹو کے زندہ رہنے کا جواز اور امکان نہیں رہتا۔

وزیراعلی سندھ مراد علی ایک سید گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں، سید تو رحمدل ہوتا ہے، ان کے نوٹس کی اوقات ہی کیا ہے، ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ سید وزیر اعلی ظالم وڈیرے کو بچانے والے پولیس اہلکاروں کی بھی ٹانگیں کاٹ دیتے اور ان کو اونٹنی کےساتھ بٹھا دیتے اور کہتے کہ اب رو رو کر لوگوں کو بتاؤ کہ اونٹنی کو ٹانگ کاٹنے کی کتنی تکلیف ہوئی ہے مگر ایسا نہیں ہوا کیونکہ پولیس اہلکار بھی کسی وڈیرے کی سفارش پر تعینات ہوئے ہونگے اور پیپلزپارٹی وڈیروں کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لے سکتی کیونکہ اگلے الیکشن میں انہی درندے وڈیروں نے پیپلزپاٹی کو ملک کی مقبول ترین پارٹی بنانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔

Check Also

Jab Moarrikh Ke Hath Bandhe Thay

By Rao Manzar Hayat