Sunday, 29 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Anjum Kazmi
  4. Arshad Nadeem Ki Kamyabi, Credit Taimoor Bhatti Ka

Arshad Nadeem Ki Kamyabi, Credit Taimoor Bhatti Ka

ارشد ندیم کی کامیابی، کریڈٹ تیمور بھٹی کا

مہنگائی کے عذاب اور ظالم حکومت کے مصیبتوں کے موسم میں ارشد ندیم کی پیرس اولمپکس میں ریکارڈ کامیابی نے عوام کو جینے کی اُمید دلائی ہے، ارشد ندیم سے 2019ء سے تعلق ہے جب اس نے ساؤتھ ایشیئن گیمز میں 86.29 میٹر تھرو کرکے ریکارڈ قائم کرتے ہوئے گولڈ میڈل جیتا، ارشد نے جیولن میں اپنے کیریئر کا آغاز 2015ءسے کیا تھا، ساؤتھ ایشیئن گیمز میں میں ریکارڈ بنانے کے بعد اس وقت کے پی ٹی آئی کی پنجاب اور مرکز میں حکومت تھی اور پنجاب وزیراعلی عثمان بزدار کی کابینہ کے وزیر کھیل رائے تیمور بھٹی تھے، اس ریکارڈ کے بعد رائے تیمور بھٹی نے ارشد ندیم کی بھرپور سرپرستی کی۔

وطن واپسی پر اس کی بھرپور پذیرائی کی اور انعامات دیئے، کامن ویلتھ گیمز 2022ء میں بھی ارشد ندیم نے 90.17 میٹر تھرو کرکے نیا ریکارڈ بنایا تھا، رائے تیمور بھٹی نے ارشد ندیم کا ٹیلنٹ دیکھتے ہوئے اس کے خوابوں کی تعبیر کے لئے اسے آگے بڑھنے کا حوصلہ دیا اور ہر طرح کی سہولت فراہم کی، ٹوکیو اولمپکس 2021ء کی تیاری کیلئے پنجاب سٹیڈیم لاہور میں ہر طرح کی سہولت دی جن میں رہائش، کھانا، کوچنگ، جیولن تھرو و دیگر چیزیں شامل تھیں اس کے ساتھ ارشد کا مورال بلند رکھنے کیلئے وقتاً فوقتاً میڈیا کے سامنے بھی لاتے رہے جس سے ارشد ندیم کے حوصلے بلند ہوئے۔

ارشد ندیم کا حوصلہ بڑھانے کیلئے تیمور بھٹی نے اس وقت کے وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار سے ارشد ندیم کی فیملی کے ساتھ ملاقات کرائی، یہ ملاقات ایک گھنٹہ جاری رہی، ملاقات میں ارشد کی فیملی میں ان کے والدین بچے اور دیگر شامل تھے، یہی وہ موقع تھا جب ارشد نے اولمپکس میں ریکارڈ بنانے کا عہد کرلیا تھا کیونکہ ایک غریب خاندان کو شاہی عزت بخشی گئی تھی، ایک بیٹے کیلئے اس سے بڑا اعزاز کیا ہوسکتا ہے کہ وہ اپنے غریب والدین کا فخر بن گیا تھا پھر اس نے قوم کا فخر بننے کا تہیہ کرلیا۔

ٹوکیو اولمپکس 2021ءکی تیاری کیلئے ارشد ندیم نے جان توڑ محنت کی اور اس کو رائے تیمور بھٹی کی جانب سے ہر آسائش فراہم کی گئی، مالی تعاون بھی کیا گیا اور جب ٹوکیو اولمپکس میں شرکت کیلئے روانگی کا وقت آیا تو رائے تیمور بھٹی نے پنجاب سٹیڈیم میں پروقار تقریب کا اہتمام کیا، میڈیا کو بھی مدعو کیا گیا جس میں ارشد ندیم کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پنجاب کے سپوت سے بہت امیدیں ہیں، دہائیوں سے پاکستان نے اولمپکس میں کوئی بھی تمغہ نہیں جیتا، اولمپکس کا میڈل ایک خواب بن کر رہ گیا ہے اور اب ارشد ندیم اس خواب کی تعبیر بنے گا اور میڈل جیت کر لائے گا، اس کے ساتھ رائے تیمور بھٹی نے اس کو ایک لاکھ روپے اور ان کے کوچ کو پچاس ہزار روپے نقد دیئے۔

اس موقع پر ارشد ندیم نے اعتراف کیا اور کہا کہ میں بزدار حکومت اور وزیرکھیل رائے تیمور بھٹی کا بہت مشکور ہوں جنہوں نے مجھے آگے بڑھنے کا حوصلہ دیا ہے ورنہ شاید میں ہمت ہار جاتا اس موقع پر ارشد ندیم نے اپنے شہر میاں چنوں میں جیولن سٹیڈیم بنانے کی فرمائش کی جس کو رائے تیمور بھٹی نے فوراً منظور کرلیا جس پر بعد میں کام بھی شروع ہوگیا مگر بزدار حکومت جانے کے بعد وہ منصوبہ آج تک مکمل نہیں ہوسکا۔

ٹوکیو اولمپکس میں ارشد ندیم کے مقابلے کو براہ راست دکھانے کیلئے وزیر کھیل رائے تیمور بھٹی نے جمنیزیم ہال میں شاندار اہتمام کرایا، تاریخ کی سب سے ڈیجیٹل سکرین لگائی، ڈھول والے بلائے گئے، کھلاڑیوں کے رش سے جمنیزیم مکمل بھر گیا تھا، جب مقابلہ شروع ہوا تو جمنیزیم ہال نعرہ تکبیر سے گونج اٹھتا تھا، بدقسمتی سے ارشد ٹوکیو المپکس میں فٹنس کے مسائل سے دوچار ہوگیا اور مقابلے کے وقت کچھ نروس ہوگیا جس کی وجہ سے وہ میڈل کی دوڑ میں تو شامل نہ ہوسکا مگر ٹاپ فائیو میں شامل ہوگیا، ٹاپ فائیو میں دہائیوں بعد شامل ہونا بھی کسی میڈل سے کم نہ تھا، واپسی پر رائے تیمو بھٹی نے ارشد ندیم کی ہمت بندھائی اور اس کو محنت جاری رکھنے کی ہدایت کی۔

پھر حکومت تبدیل ہوگئی، نگران حکومت میں ایک تحفہ نگران وزیر کھیل کرکٹر وہاب ریاض کا دیا گیا، پھر 8 فروری کو 2024کو عام انتخابات کے نتیجہ میں مرکز اور پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت بن گئی، موجودہ عوامی حکومت کی وزیراعلی پنجاب مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف ہیں ان کی کابینہ میں نوجوان کو وزیر کھیل مقرر کیا ہے، امید تو تھی کہ نوجوان سپورٹس کے فروغ کیلئے بہت پرجوش ہوگا مگر افسوس یہ امیدیں جلد ہی ٹوٹ گئیں۔

فیصل ایوب کھوکھر کی سپورٹس سے دلچسپی کا اندازہ اس سے لگا لیں کہ ارشد ندیم پیرس اولمپکس کی تیاری کئی مہینوں سے کررہا تھا، ایک دوبار اس نے وزیر کھیل سے ملاقات بھی کی مگر کوئی خاطر خواہ سہولت حاصل نہ کرسکا، اولمپکس سے چار ماہ قبل میاں چنوں میں ایک ایونٹ میں میڈیا نے ارشد سے اولمپکس کی تیاری کے حوالے سے پوچھا تو ارشد نے کہا کہ میرے پاس تو پیرس اولمپکس میں استعمال ہونیوالی جدید جیولن ہی نہیں ہے، پرانی جیولن سے ہی پریکٹس کررہا ہے، اس کا انٹرویو میڈیا پر چلا تو بھارت کے جیولن تھرو کے ٹوکیو اولمپک کے چیمیئن نیراج چوپڑا نے شدید حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان پر حیرانگی ہے کہ وہ اپنے کھلاڑی کو سپورٹس کا سامان بھی مہیا نہیں کرسکتی جو اولمپک کی تیاری کررہا ہے۔

نیراج کے ان کمنٹس پر ہمارے وزیراعظم شہباز شریف نے سپیڈ پکڑلی اور ارشد ندیم کو اسلام آباد بلوا کر جیولن خریدنے کیلئے کچھ رقم دی جس کے بعد ارشد ندیم اچھے انداز میں ٹریننگ کرنے لگا، پھر رفتہ رفتہ اولمپکس کی تاریخ نزدیک آنے لگی مگر وزیر کھیل پنجاب کی سرد مہری نے ارشد ندیم سمیت دیگر کھلاڑیوں کو بھی مایوس کیا، وزیرصاحب ارشد سے ملنا ہی گوارہ نہیں کرتے تھے، پھر ارشد نے پریکٹس کیلئے سپورٹس بورڈ پنجاب سے جگہ مانگی تو اسے پنجاب سٹیڈیم لاہور دیدیا اور ساتھ ہی سپورٹس بورڈ پنجاب نے سمر کیمپس بھی شروع کرادیئے جس سے سٹیڈیم میں صبح شام سو سے زائد کھلاڑی موجود رہتے۔

جیو کے سپورٹس رپورٹر سہیل عمران ارشد ندیم کی پریکٹس کی خبر بنانے کیلئے پنجاب سٹیڈیم پہنچے اور پوچھا ارشد تیاری کیسی ہورہی ہے تو ارشد نے کہا کہ یہاں رش دیکھ لیں میں نے نیزہ پھینکنا ہو تو کئی کئی منٹ کھلاڑیوں کی منتیں کرتا ہوں کہ "پیچھے ہٹ جائیں میں نے تھرو پھینکنی ہے، کہیں نیزہ نہ لگ جائے"، ان حالات میں کیا پریکٹس کرونگا، جیو پر خبر چلنے کے باوجود وزیرکھیل پنجاب فیصل ایوب کھوکھر اور ڈی جی سپورٹس پنجاب نے کوئی نوٹس نہ لیا اور ان حالات میں ہی ارشد پریکٹس کرتا رہا، افسوس تو یہ ہے وزیر کھیل فیصل کھوکھر نے ارشد کی اولمپکس کیلئے روانگی کے موقع پر کوئی تقریب منعقد نہ کی۔

محکمہ سپورٹس پنجاب کی سپورٹس سے لاپرواہی یہ عالم ہے کہ ارشد ندیم کے فائنل مقابلہ براہ راست پیرس سے دکھانے کیلئے بڑی سکرین ہی نہ لگائی، جیسا کہ تیمور بھٹی نے لگائی تھی، افسوس ہے کہ پنجاب کا بیٹا دنیا کا ایک معرکہ سر کرکے تاریخ رقم کرنے والا تھا مگر وزیر کھیل پنجاب اور سپورٹس بورڈ پنجاب کیلئے اس کی کوئی اہمیت نہ تھی، اہل کراچی کا شکریہ ادا کرنا چاہئے جہاں کے میئر مرتضی وہاب نے شہر بھر میں ارشد ندیم کی بڑی بڑی سکرینیں لگائیں اور مقابلہ براہ راست دکھانے کیلئے ٹی وی سکرینیں لگاکر عوام میں جوش و جذبہ پیدا کیا۔

اولمپکس کا تاریخی ریکارڈ بنانے کے بعد ارشد نے میڈیا سے گفتگو میں کہا میں اس سے بھی زیادہ لمبی پھینک سکتا تھا، یہ فقرہ پنجاب حکومت اور وزیر کھیل پنجاب کے منہ پر طمانچہ تھا کیونکہ یہ چند لوگ ہی جانتے تھے کہ ارشد نے کن حالات میں پنجاب سٹیڈیم میں تیاری کی تھی، ارشد کے ریکارڈ توڑنے اور پاکستان کو چالیس سال بعد گولڈ میڈل دلانے پر سب سے پہلی مبارک وزیر کھیل پنجاب نے ہی دی تھی کیونکہ اس کو علم ہے کہ یہ وقت اب ملائی کھانے کا ہے۔

Check Also

Hamare Rawaiye

By Khateeb Ahmad