Ustad Ko Chahiye Ke Wo Ustad Ko Izzat De
اُستاد کو چاہیے کہ وہ اُستاد کو عزت دے
"اُستاد، اُستاد کی قدر نہیں کرتا، باقی معاشرے کے تمام طبقات اپنی فیلڈ، منصب اور پیشہ سے منسلک اشخاص و افراد کو انتہائی عزت دیتے ہیں ۔اُستاد کو چاہیے کہ وہ ہر حال میں اُستاد کو عزت دے۔فوجی فوجی کو سرپر بٹھائے گا، ڈاکٹر دوسرے ڈاکٹر کا ریفرنس سن کر آدھی فیس معاف کرجاتا ہے ،مگر اُستاد اُستاد کو زک پہنچائے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتا۔اس لیے میرا طریق کار ہے کہ اصولوں پر ایڈمنسٹریشن کے بڑے سے بڑے آدمی کی بات نہیں سنتی ،مگر استاد کا کام ترجیحی بنیادوں پر کرتی اور انہیں مکمل ریگارڈ دینے کی کوشش کرتی ہوں "۔
یہ کلمات میڈیم گل رخشندہ کے تھے، جوہمارے سینئر کولیک پروفیسر شہنشاہ کی شریک حیات ہیں اور خود بہترین مدرسہ(اُستانی) بھی ہیں ۔یہ 2019 مارچ کی بات ہے۔میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول جوٹیال کے لان میں کھڑا تھا۔میرے ساتھ میری بھانجی تھی ،جس کا ایڈمیشن کرانا تھا۔میں ابھی ایڈمیشن آفس کا پتہ کرنے والا تھا، اتنے میں سکول کا چوکیدار میری طرف آیا، اور تڑاخ سے کہا، آپ کو پرنسپل صاحبہ اندر آفس میں بُلا رہی ہیں۔میں ذہنی طور پر ڈانٹ سننے کے لیے تیار ہوا، مجھے لگا کہ گرلز سکول میں داخل نہیں ہونا چاہیے تھا ،مگر ہوچکا تھا۔
اگلے لمحے سوچا کہ سوری کرکے باہر نکل جاؤں گا۔یہی سوچتے ہوئے ایک صاف ستھری اور نسبتًا بڑی آفس میں داخل ہوا۔ایک سمارٹ خاتون سیٹ سے کھڑی ہوئی اور فورا ً کہا۔حقانی صاحب تشریف رکھیے۔آپ کو سکول کے دروازے پر کھڑے دیکھا تو اندر بلا لیا،یقینا کسی کام سے آئے ہونگے۔یقین جانیں! جان میں جان آئی اور بھانجی کو بھی اندر بلوالیا۔دیامر میں مارچ کو امتحان ہوتے ہیں جبکہ گلگت میں دسمبر کو۔عرض کیا بچی کا رزلٹ نہیں آیا ہے۔ایڈوانس ہی گاؤں سے لے آیا ہوں تاکہ پڑھائی ضائع نہ ہو۔
بچی کی پوری پوزیشن ان کے سامنے رکھی۔میڈم نے فوری طور پر داخلہ بھی دیا اور بچی کو ایک عدد چادر بھی عنایت کی اور کہا کہ گھر میں بھی بچی کی تعلیم پر توجہ دیں، دیہاتی بچیوں کا شہری بچیوں کے ساتھ چلنا مشکل ہوتا ہے، میں کلاس ٹیچر کو بھی اسپیشلی بچی پر توجہ دینے کا کہوں گی ،بلکہ خود نگرانی بھی کروں گی ۔اور جیسے ہی رزلٹ نکلے سرٹیفکیٹ بھجوا دینا تاکہ پراپر بچی کو داخل کیا جاسکے۔اتفاق سے میڈم گل رخشندہ مجھے پہلے سے جانتی تھی اور میری تحاریر پڑھتی رہی تھی۔بڑی حوصلہ افزائی کی۔
پھر اپنے سکول کی تعلیم و تربیت پر ایک مفصل بریفنگ دی۔بس اتنا کہوں گا کہ ان کے زمانے میں گلگت بلتستان کے تمام سرکاری اسکولز میں جوٹیال گرلز سکول ٹاپ پر آتا رہا۔میٹرک رزلٹ سو فیصد ہوتا۔پانچویں اور آٹھویں کی بورڈ کی پوزیشنیں اس سکول کی طالبات لیتی رہیں ۔جب میڈیم گل رخشندہ کا بطور پرنسپل گریڈ 19 میں ایف پی ایس سی سے تقرری کا نوٹیفکیشن دیکھا تو بہت خوشی ہوئی۔اللہ ان کو مزید ترقی دے۔ایسے لوگ قابل احترام ہیں ،جو اپنے پیشے کے ساتھ مخلص بھی ہیں اور اپنے ہم پیشہ افراد کو عزت بھی دیتے ہیں ۔میڈم لالا رخ کو بھی مبارک ہو۔
میں نے زندگی میں پہلی دفعہ دیکھا کہ بطور مدرس کوئی دوسرا مدرس قدر کررہا ہے۔ورنا عموماً میرے ساتھ یہ ہوتا ہے کہ لوگ یا تو مولوی ہونے کی بنا پر عزت دیتے ہیں ،یا رائٹر ہونے کی بنا پر پہچانتے بھی ہیں ،عزت افزائی بھی کرتے ہیں ۔اور علمی محافل میں بھی بلاتے ہیں ۔بطور استاد، تلامذہ کے علاوہ کوئی پوچھتا ہی نہیں ۔بلکہ سرکاری دفاتر میں موجود نااہل قسم کے لوگ سامنے سامنے اساتذہ کی تضحیک کرنے میں بھی دیر نہیں لگاتے۔
جن لوگوں نے دو لفظ جوڑنے کا فن اُساتذہ سے سیکھا ہوتا ہے وہ بھی پیٹ میں حرام کے لقمے بھرتے ہوئے اُساتذہ کے گریڈ اور چھٹیوں پر تبصرہ کر رہے ہوتے ہیں ۔حلال کھانے والے اساتذہ پر تبصرہ نہیں کیا کرتے۔کاش کہ وہ ایسا نہ کرتے!خاموش پیغام یہ ہے کہ اساتذہ واقعتاً اپنی ویلیو چاہتے ہیں ،تو ایک دوسروں کی تعظیم کریں، اس تعظیم میں یہ تخصیص نہیں ہونی چاہیے ،کہ یہ مدارس کا اُستاد ہے، یہ یونیورسٹیز کا، یہ سکول کا اُستاد ہے یہ کالج کا۔یہ مکتب کا اُستاد ہے یہ جامعہ کا، بلکہ نورانی قاعدہ کا اُستاد ہو یا پی ایچ ڈی کا اُستاد، بہر حال قدر کریں تاکہ قدر کیے جاؤ۔